جب سے سعودی ڈالر پاکستان کے اسٹیٹ بنک کے اکاؤنٹ میں آیا ہے کہ گویہ بھونچال ہی آگیا ہے الیکٹرانک اور سوشل میڈیا افواہوں اور قیاس آرائیوں کی آماجگاہ بن گیا ہے اوپر سے ملکہ برطانی کی وفاداری کا حلف اٹھائے "الطاف بھائ" نے لندن میں بیٹھے بے غیرت پاکستانی قوم کی غیرت جگانے کا بیڑا اٹھا لیا ہے اور تو اور کینڈا کی سرزمین پر ملکہ برطانیہ کے حلف تلے بیٹھے پروفیسر "طاہر القادری" نے بھی حکمرانوں کو خبردار کر دیا ہے کہ سعودی ڈالر کی خاطر قومی غیرت نا بیچی جائے جب سب قومی غیرت جگا رہے ہیں تو "شیخ رشید" کیوں پیچھے رہتے شیخ صاحب نے بھی حکمرانوں کو صاف صاف کہہ دیا کہ خود ہی ڈالروں کا بتا دو ورنہ میں سارے روز کھول دوں گا کاش شیخ صاحب اس وقت کچھ غیرت دکھاتے جب مشرف پانچ پانچ ہزار ڈالر میں پاکستانیوں کا سودا کررہا تھا یا پھر تھوڑی غیرت اپنے کئے ہوئے ونعدے کو پورا کر کر دکھا دیتے جب شیخ صاحب نے ڈالر 98 روپے آنے کی صورت میں قوم سے استعفٰی کا وعدہ کر ڈالا تھا
اپوزیش لیڈر خورشید شاہ نے بھی ڈالروں کا حساب مانگا ہے اور خبردار کیا ہے کہ وہ اور ان کی جماعت سعودی غلامی قبول نہیں کرے گی ویسے شاہ جی اس سے آدھا بھی اس وقت بولتے جب قوم کو کیری لوگر بل کے ذریعے 'امریکی' غلامی میں دے دیا گیا یا پھر جب جنرل نصیر الله بابر افغانستان فتح کرنے کے لئے طالبان کی بنیاد رکھ رہے تھے یا پھر جب ذوالفقار علی بھٹو صاحب برگیڈیئر ضیاء کو Jordan روانہ کررہے تھے یا پھر جب 2011 میں Jordan فوجی پاکستان کے ریٹائیرڈ آرمی افسران کو اپنی فوج میں بھرتی کرنے پاکستان پہنچے تھے یا پھر جب بھٹو صاحب نے شاہ فیصل اور قذافی کے کیمپ کو جوائن کرکے شاہ ایران کی ناراضگی مول لی تھی چلیں چھوڑیں ساری باتوں کو کم از کم قوم کو یہ ہی بتا دیں کہ IMF سے لئے گئے قرض کے پیسوں کا کیا کیا چلو چھڈو کم از کم ایران پاکستان گیس پائپ لائن ہی دکھا دیں جو پیچھلے پانچ سال سے بن رہی ہے یا پھر قوم کو اس بات پر ہی اعتماد میں لے لیں جب پی پی پی Friends Of Democratic Pakistan کے نام سے ایک فورم بنایا تھا بہت سارے شادیانے بجائے گئے تھے کہ 5.5 ارب ڈالر قوم کو ملنے جارہے ہیں لیکن سوائے سعودی عرب کے کسی نے ایک دھیلا بھی اس میں نا دیا یا پھر اس سعودی دورے کی ہی کہانی سنا دیں جب زرادری صاحب دو جہاز بھر کر گئے تھے سعودی امداد لینے .. ؟؟
اب آجائیں روشن خیال ٹی وی اور اخباری نمائندوں کے جنہوں نے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ایک بھرپور کمپین لانچ کی ہوئی ہے کہ یہ سعودی امداد پاکستان کی فوج کو مڈل ایسٹ کی جنگ میں جھونکنے کے لئے ہے اور کسی بھی وقت پاکستانی فوجی شام پر چڑھائی کردیں گے اور یہ بات کرتے ہوئے ایسی ایسی تاویلیں باندھتے اور کہانیاں سناتیں ہیں کہ آپ اپنا سر پکڑ لیتے ہیں حالانکہ جتنا سعودی عرب قصوروار ہے اتنا ہی ایران بھی ہے شام کی خانہ جنگی کو ہی دیکھ لیں ایران اور روس شامی حکمران کی کھل کر حمائت کرتے ہیں اسی طرح سعودی عرب اور ویسٹرن ممالک اپنے اپنے گروپس کو سپورٹ کرتے ہیں یہ ایک ایسی کھچڑی ہے کہ جس میں سب ہی اپنی اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈال رہے ہیں لیکن یہ روشن خیال طبقہ ہمیں باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ سارا قصور سعودی حکمرانوں کا ہے ایران تو ایک مظلوم ملک ہے حالانکہ سعودی عرب اور ایران پاکستان کے Sectarian گروپس کو سپورٹ کرتے ہیں اور پاکستان میں انتشار کی بڑی وجہ ہیں لیکن روشن خیال صرف سعودی حکومت مودرالزام ٹہراتے ہیں الغرض افغانستان کا مسلہ ہو مڈل ایسٹ کی خانہ جنگی ہو ایران اور ویسٹ کو دودھ میں مکھی کی طرح نکال باہر کرتے ہیں اور سارا ملبہ سعودی حکومت پر ڈال دیا جاتا ہے بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی جب جب سعودی حکومت روشن خیال حکومتوں کو سپورٹ کرے تو سب ٹھیک مثلاﹰ جب مشرف حکومت کو ڈھائی سے پانچ ارب ڈالر کا تیل دیا تو چپ سادھ لی جب بے نظیر حکومت کے ساتھ مل طالبان بنائی اور افغانستان فتح کیا تو آواز نا نکلی وہی طالبان آج پاکستان existential threat بن کر سامنے آئے ہیں اور انہیں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ دن رات یہ لوگ سوشل اور الیکٹرانک میڈیم پر کرتے ہیں پھر یہی ڈالر اگر امریکہ سے آئیں کیری لوگر کی مد میں تو غیرت گھاس چرنے چلی جاتی ہے جب پاکستانی فوج collision support fund کے پیسے reimburse کرنے کے لئے امریکہ کو بل بھیجتی ہے تو ان کی آواز نہیں نکلتی کیا اس وقت یہ کرائے کی فوج نہیں ہوتی؟
وزیراعظم کا یہ دوٹوک اعلان کہ پاکستان کی فوج نا تو کہیں جارہی ہے نا ہی کسی ملک نے ہم سے فوج مانگی ہے ایک خوش آئند پیش رفت ہے اسی طرح وزیراعظم کا اگلے ماہ ایران کا دورہ بھی ایک سنگ میل کی حثیت اختیار کر گیا ہے جہاں پاکستان کو ایران کا موقف سننے کا موقع ملے گا اور ایران کو اپنا موقف سمجھانے کا.. ساری بحث کو سمیٹتے ہوئے پاکستان کے میڈیا اینکر کو غیرذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چائیے بغیر وجہ کے پرائی جنگ اپنے ملک میں لانے کی کوئی وجہ نہیں اگے ہی جس ملک میں لسانی بنیادوں پر قتل و غارت کا بازار گرم ہے پورے ملک میں شعیہ برادری کے علماء اور اکابرین کو چن چن کر مارا جارہا ہے پورا معاشرہ religious extremism اور radicalization کی طرف بڑھ رہا ہے مذہبی اقلیتیوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے وہاں اس جیسا غیر ذمہ درانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے کہیں ایسا تو نہیں مسلہ ڈالروں کا نہیں مسلہ سعودی ڈالروں کا ہے؟
اب آجائیں روشن خیال ٹی وی اور اخباری نمائندوں کے جنہوں نے الیکٹرانک، پرنٹ اور سوشل میڈیا پر ایک بھرپور کمپین لانچ کی ہوئی ہے کہ یہ سعودی امداد پاکستان کی فوج کو مڈل ایسٹ کی جنگ میں جھونکنے کے لئے ہے اور کسی بھی وقت پاکستانی فوجی شام پر چڑھائی کردیں گے اور یہ بات کرتے ہوئے ایسی ایسی تاویلیں باندھتے اور کہانیاں سناتیں ہیں کہ آپ اپنا سر پکڑ لیتے ہیں حالانکہ جتنا سعودی عرب قصوروار ہے اتنا ہی ایران بھی ہے شام کی خانہ جنگی کو ہی دیکھ لیں ایران اور روس شامی حکمران کی کھل کر حمائت کرتے ہیں اسی طرح سعودی عرب اور ویسٹرن ممالک اپنے اپنے گروپس کو سپورٹ کرتے ہیں یہ ایک ایسی کھچڑی ہے کہ جس میں سب ہی اپنی اپنی بساط کے مطابق حصہ ڈال رہے ہیں لیکن یہ روشن خیال طبقہ ہمیں باور کرانے کی کوشش کرتا ہے کہ سارا قصور سعودی حکمرانوں کا ہے ایران تو ایک مظلوم ملک ہے حالانکہ سعودی عرب اور ایران پاکستان کے Sectarian گروپس کو سپورٹ کرتے ہیں اور پاکستان میں انتشار کی بڑی وجہ ہیں لیکن روشن خیال صرف سعودی حکومت مودرالزام ٹہراتے ہیں الغرض افغانستان کا مسلہ ہو مڈل ایسٹ کی خانہ جنگی ہو ایران اور ویسٹ کو دودھ میں مکھی کی طرح نکال باہر کرتے ہیں اور سارا ملبہ سعودی حکومت پر ڈال دیا جاتا ہے بات یہاں ہی ختم نہیں ہوتی جب جب سعودی حکومت روشن خیال حکومتوں کو سپورٹ کرے تو سب ٹھیک مثلاﹰ جب مشرف حکومت کو ڈھائی سے پانچ ارب ڈالر کا تیل دیا تو چپ سادھ لی جب بے نظیر حکومت کے ساتھ مل طالبان بنائی اور افغانستان فتح کیا تو آواز نا نکلی وہی طالبان آج پاکستان existential threat بن کر سامنے آئے ہیں اور انہیں کے خلاف آپریشن کا مطالبہ دن رات یہ لوگ سوشل اور الیکٹرانک میڈیم پر کرتے ہیں پھر یہی ڈالر اگر امریکہ سے آئیں کیری لوگر کی مد میں تو غیرت گھاس چرنے چلی جاتی ہے جب پاکستانی فوج collision support fund کے پیسے reimburse کرنے کے لئے امریکہ کو بل بھیجتی ہے تو ان کی آواز نہیں نکلتی کیا اس وقت یہ کرائے کی فوج نہیں ہوتی؟
وزیراعظم کا یہ دوٹوک اعلان کہ پاکستان کی فوج نا تو کہیں جارہی ہے نا ہی کسی ملک نے ہم سے فوج مانگی ہے ایک خوش آئند پیش رفت ہے اسی طرح وزیراعظم کا اگلے ماہ ایران کا دورہ بھی ایک سنگ میل کی حثیت اختیار کر گیا ہے جہاں پاکستان کو ایران کا موقف سننے کا موقع ملے گا اور ایران کو اپنا موقف سمجھانے کا.. ساری بحث کو سمیٹتے ہوئے پاکستان کے میڈیا اینکر کو غیرذمہ داری کا مظاہرہ نہیں کرنا چائیے بغیر وجہ کے پرائی جنگ اپنے ملک میں لانے کی کوئی وجہ نہیں اگے ہی جس ملک میں لسانی بنیادوں پر قتل و غارت کا بازار گرم ہے پورے ملک میں شعیہ برادری کے علماء اور اکابرین کو چن چن کر مارا جارہا ہے پورا معاشرہ religious extremism اور radicalization کی طرف بڑھ رہا ہے مذہبی اقلیتیوں کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے وہاں اس جیسا غیر ذمہ درانہ رویہ سمجھ سے بالاتر ہے کہیں ایسا تو نہیں مسلہ ڈالروں کا نہیں مسلہ سعودی ڈالروں کا ہے؟