Sunday, 14 September 2014

نیا پاکستان بنانے کا کپتانی نسخہ

پاکستان کی بھی کیا قسمت ہے جب سے بنا ہے ایک تجربہ گاہ کی شکل اختیار کرگیا ہے ہر پانچ دس سال بعد ایک نیا تجربہ کیا جاتا ہے لیکن ان تمام تجربوں میں کافی قدریں مشترک ہوتی ہیں آج کل ایک نیا تجربہ 'نئے پاکستان' کے نام سے کیا جارہا ہے اگر تاریخ پر نظر دوڑائی جائے تو احساس ہوتا ہے کہ اس دفعہ 67 سالوں کے تمام تجربوں کو آزمانے کی کوشش کی جارہی ہے قطعہ نظر اس بات کے کہ کون اس تجربے کے پیچھے ہے یہ کس کا نسخہ ہے لیکن اس کو کرنے والی شخصیت کا نام 'عمران خان' ہے جی وہی کپتان جنہوں نے 1992 کا ورلڈ کپ جتایا تھا اگر ان کی باتیں مان لی جائیں تو ایسا معلوم ہوتا ہے کہ شائد وہ گیارہ کھلاڑیوں کی زمہ داریاں انجام دے رہے تھے وسیم اکرم، Inzimam, مشتاق احمد، میانداد وغیرہ باہر بیٹھے میچ دیکھ رہے تھے جی یہ وہی کپتان ہیں جو ہر ٹاک شو اور تقریر میں ہمیں یاد دلاتے ہیں کہ کس طرح شوکت خانم ہسپتال اور نمل کالج بنایا لیکن جب آپ ان کی سیاسی کامیابیوں کے بارے میں پوچھتے ہیں تو وہ 'نیا پاکستان' کی صورت میں ابھی رونما ہونا باقی ہیں لیکن نیا پاکستان بنانے کا نسخہ وہ ہر تقریر اور ٹاک شو میں بتاتے ہیں

1)  نیا پاکستان بنانے کے لئے سب سے ضروری بہترین ٹیم کا چناؤ ہے اور کپتان نے یہ کام بخوبی انجام دیا ہے کپتان نے پاکستان کی تمام پارٹیوں سے رابطہ کیا جو فوجی اور سولین ادوار میں اس ملک پر حکومت کرچکی ہیں ان کے نکالے ہوئے اور دھتکارے ہوئے تمام لوگوں کو اپنی پارٹی میں جگہ دی پھر وہ لوگ جو حالیہ مشرف حکومت میں اپنی کامیابی کے جھنڈے گاڑ چکے ہیں ان کو اپنی پارٹی میں شامل کرلیا اور جو چپڑاسی، ڈاکو بچ گئے ان سے اتحاد کرلیا ان میں سے چند غریب اور مسکینوں کے نام پیش خدمت ہیں جو ایک بار پھر ملک کی خدمت کے جزبے سے سرشار ہیں شاہ محمود قریشی، جہانگیر ترین، پرویز خٹک، شیخ رشید، چوہدری برادرز، اسحاق خاکوانی، میاں محمود الرشید، علیم خان وغیرہ وغیرہ

2) نیا پاکستان بنانے کی دوسری شرط یہ ہے کہ نئے پاکستان میں صرف کپتان اور اس کی ٹیم سچ بولے گی بلکہ اس بات کا تعین بھی وہ کرے گی کہ دوسرا کون کون سچ بول رہا ہے قطعہ نظر اس بات کے کہ وہ حقیقت میں سچ ہی کیوں نا بول رہا ہو تمام ادارے الیکشن کمیشن، عدالتیں، جیو، پارلیمنٹ الغرض ہر وہ شخص جو کپتان سے اختلاف رائے کرے گا وہ ایک بہت بڑا جھوٹا اور نالائق شخص/ادارہ ہوگا پولیس والوں کو تو نشان عبرت بنا دیا جائے گا جو جو کپتان کے نئے پاکستان کو بنانے میں رکاوٹ ڈالے گا اس کو سرے عام پھانسی لگا دی جائے گی اور اس کام کو کپتان خود اپنے نیک ہاتھوں سے انجام دیں گے

3) نئے پاکستان بنانے کے لئے دہشتگردوں سے ناصرف مزاکرات ضروری ہوں بلکہ شہر شہر ان کے دفاتر قائم کئے جائیں گے اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ ان کے مفادات کا تحفظ کیا جائے اگر کوئی دہشتگرد فوج یا پھر ڈرون حملے میں ہلاک ہوجائے تو اس کی مزمت کی جائے گی اگر ہوسکے تو ایک آدھ دھرنا بھی دیا جائے گا

4) نسخہ عمرانیات کے نئے پاکستان میں ڈیڈھ کروڑ ووٹ لے کر آنے والے وزیراعظم سے استعفٰی لینا بھی شامل ہے اس کے لئے اپنی بہترین ٹیم، چپڑاسی اور ڈاکوؤں کے ساتھ مل کر آزادی مارچ کرنا پڑتی ہے لندن میں ایک کینڈین نیشنل کے ساتھ سازباز کرنا پڑتی ہے پلان A, B, C, D بنانے پڑتے ہیں ہیں پھر دو کروڑ کے کنٹینر میں بیٹھ کر ایک لاکھ موٹرسائیکل کے جھرمٹ میں اسلام آباد پہنچنا پڑتا ہے یہ علیحدہ بات ہے کہ اسلام آباد صرف چند ہزار پہنچ سکیں وہاں پہنچ کر روز چن چن کر اداروں پر الزامات لگائے جاتے ہیں اگر اس سے بھی بات نا بنے تو پارلیمنٹ، پرائم منسٹر ہاوس، پاکستان ٹیلی ویژن، جیو کے دفاتر پر حملے کئے جاتے ہیں روز اسٹیج پر کھڑے ہوکر تقاریر کرنی پڑھتی ہیں سول نافرمانی کی تحریک چلانی پڑتی ہے ہنڈی کے زریعے بیرون ملک سے پیسے لانے کی تلقین کی جاتی ہے ملک کی اکانامی کو کھربوں کا نقصان پہنچانا پڑتا ہے پانچ دس ہزار کے مجمعے کو لاکھوں کا بتایا جاتا ہے ہر روز ایک نیا جھوٹ بولا جاتا ہے خطے میں اپنے پارٹنرز کی سبکی کی جاتی ہے کھربوں ڈالر کی انوسٹمنٹ کو قرضہ قرار دیا جاتا ہے اور تو اور اگر پانچ سات سربراہان مملکت کے دورے بھی کینسل کروائے جاتے ہیں اور ان پر فخر کیا جاتا ہے مختلف بہانے پیش کئے جاتے ہیں

5) نسخہ عمرانیات کی روح سے صرف پیرا شوٹ صحافیوں کی سچائی کو لکھا اور پڑھا جائے گا اگر پیراشوٹ صحافی دوچار گھٹیا فلموں کا ہدائت کار بھی رہ چکا ہو تو اس کے کہے کو ایمان کا درجہ دیا جائے گا مخالفت کرنے والے صحافیوں کو سوشل میڈیا ٹیم سے عزت افزائی کرائی جائے گی اور دوچار کی آزادی مارچ کے دوران ٹھکائی بھی ہوجائے تو کوئی حرج نہیں اگر ایک ٹی وی چینل پر روز پتھراؤ بھی کرنا پڑے تو کوئی مزاحکہ نہیں ہر اس شخص کی سوشل میڈیا پر درگت بنائی جائے گی جو نئے پاکستان کے لئے نسخہ عمرانیات سے متفق نہیں ہوگا ان کو پٹواری، ڈالر خور، راہ، سی آئی اے وغیرہ کے القابات سے نوازا جائے گا اگر اتنے پیار سے بھی نہ مانے تو پھر سیدھی سیدھی گالیاں دی جائیں گی

6)  نیا پاکستان بنانے کے لئے ضروری ہے کہ خیبر میں اپنی حکومت قائم رکھی جائے تاکہ وہاں سے لوگوں کو لانے میں آسانی ہو صبح اٹھتے ہی وزیراعلی تمام ممبران اور وزیروں کو فون کرکے بندے لانے کی ہدائت جاری کریں پھر رات کو حاضرین کو مختلف سنگرز کے نغموں پر رقص کرکے دکھائیں صوبے کے تمام کام ٹھپ پڑے رہیں لیکن وہ وزیراعظم کے استعفیٰ لینے پر بضد رہیں باقی تمام صوبوں اور وفاق کے نمایندے بھی دکھاوے کے لئے استعفے جمع کروائیں لیکن اپنی تنخواہ ٹائم پر لینے پہنچ جائیں سول نافرمانی کی تحریک کے باوجود تمام پارٹی عہدےداران باقاعدگی سے ٹیکس اور اپنے بل جمع کروائیں لیکن غریب قوم کو بل جمع نہ کروانے کی ہدائت جاری کریں تاکہ وہ بیچارے مہینوں میٹر لگوانے کے چکر میں زلیل خوار ہوتے پھریں

7) آزادی مارچ سے پہلے لوگوں کے درمیان رہنے اور کھانے پینے کے وعدے کئے جائیں لیکن غریب عوام کو حبس اور بارشوں کے اس سیزن میں مرنے کے لئے چھوڑ دیا جائے اور خود دوکروڑ کے کنٹینر میں آرام کیا جائے ٹائم پر کھانے پینے کا بندوبست ہو اور جب دل اکتا جائے تو بارہ چودہ گھنٹے کے لئے دوسو کنال کی چھوٹی سی کٹیا میں ورزش کرنے چلے جایا جائے

8) روز رات کو اپنے مخالفین پر بغیر ثبوت کے الزامات کی بارش کردی جائے تمام اداروں کی سبکی کی جائے مختلف افسران کو بغیر ثبوت کٹہرے میں کھڑا کردیا جائے دھمکیاں دی جائیں منتخب نمایندوں، ججز، وکلاء، بیوروکریٹ، پولیس افسران، الیکشن کمیشن، نادرا، FIA, صحافیوں وغیرہ کے خلاف بغیر ثبوت کے چارج چیٹ پیش کی جائے سب کو کرپٹ، ٹیکس چور کہا جائے جبکہ آپ کے اردگرد ایسے لوگوں کا ڈھیر لگا ہو حتکہ آپ کی پارٹی کے 82% ممبران ٹیکس ہی جمع نہ کرواتے ہوں اور جو 18% کرواتے ہوں ان میں سے بیشتر کا اتنا کم ہو کہ وہ شرمندگی سے کسی کو بتانے کے قابل نہ ہوں

نوٹ! اس فضول بکواس کو لکھنے والا ایک ڈاکٹر ہے صحافی نہیں ہے اس لئے گالیاں ڈاکٹر کو دی جائیں... شکریہ

No comments:

Post a Comment