Saturday, 24 May 2014

میٹرو سیاست

پاکستان کی بدقسمتی کہیے یہ پھر curse جہاں دنیا میں ترقیاتی کاموں کے لئے مختلف ریاستوں کے درمیان ایک مقابلہ ہوتا ہے میگا پراجیکٹس سے ملک کی ترقی اور تنزلی کا اندازہ لگایا جاتا ہے وہاں پاکستان میں الٹی گنگا بہہ رہی ہے جب بھی ترقیاتی کام شروع ہوتے اس کو حکومت وقت کی ٹانگیں کھینچے کا موقع سمجھا جاتا ہے سالوں بعد پاکستان میں میگا پراجیکٹس کی بنیاد رکھی جارہی ہے موٹروے، ڈیمز، بڑے بجلی گھر، ریلوے لنک وغیرہ شامل ہیں ان بدقسمت منصوبوں میں سے ایک اسلام آباد- راولپنڈی میٹرو بس سروس ہے جس کی مخالفت کرنے والوں میں اسد عمر صاحب بھی شامل ہیں جو پاکستان کے سب سے مہنگے executive رہ چکے ہیں اور اپنی فرم کو ملٹی بلین ڈالر empire بنانے میں ان کا بہت بڑا ہاتھ ہے لیکن جب سے سیاست میں آئے ہیں ہر منصوبے اور حکومت کی ہر اکنامک پالیسی کی مخالفت اپنا سیاسی فریضہ سمجھتے ہیں

میٹرو بس سروس جس کا آغاز برازیل میں 1974 میں ہوا اب دنیا کے 166 شہروں میں انتہائ کامیابی سے کام کررہی ہے تقریباﹰ 27-30 ملین لوگ روزانہ اس پر سفر کرتے ہیں مزے کی بات یہ ہے کہ یہ سروس کیونکہ کم لاگت میں تیار ہوجاتی ہے اس لئے سب سے زیادہ Latin America کے شہروں میں چلتی ہے اگر اسد عمر کی لاجک سے چلا جائے تو پھر تو یہ ملک پہلے امیر ہونے کا انتظار کرتے رہتے اور  پھر لاکھوں لوگوں کے سفر کا انتظام کرتے؟ 

میٹرو پہلے ہی لاہور شہر میں انتہائ کامیابی سے چل رہی ہے جہاں ہر روز تقریباﹰ  ایک لاکھ تیس لوگ اس پر سفر کرتے ہیں اور لاکھوں سٹوڈنٹس، مزدور، نوکری پیشہ لوگ صرف 20 روپے میں اپنی منزل پر پہنچتے ہیں کیا اسد عمر صاحب جانتے ہیں کہ کتنا ٹائم بچتا ہے؟ کتنے لوگ حادثوں سے بچتے ہیں؟ اس غریب ملک کے کتنے کروڑ ماہانہ پٹرول کی مد میں بچتے ہیں؟   اسد عمر صاحب جانتے ہیں کہ ایک زمانے میں ان کے لیڈر اسے جنگلا بس کہتے تھے کیا حال ہوا لاہور میں ان کی پارٹی کے ساتھ؟  کیا اسد عمر صاحب جانتے ہیں تب بھی بڑے الزام لگے کہ اس پر 80 ارب خرچ ہوں گے؟ کسی نے کہا 76 ارب خرچ ہوں گے؟  لیکن یہ صرف 28-30 ارب میں مکمل ہوگئی کیا اسد عمر صاحب نے اپنے لیڈر سے پوچھا کہ ان الزامات کا کیا ہوا؟ کیا اسد عمر صاحب جانتے ہیں کہ ایسا منصوبہ ترکی جیسے ملک میں مکمل ہونے میں 27-30 مہینے لگے؟  کیا آپ جانتے ہیں کہ جب ترک لیڈر اس منصوبے کے افتتاح کے لئے پاکستان آئے تو صرف دس مہینے میں اس منصوبے کے مکمل ہونے پر دنگ رہ گئے؟ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس غریب قوم کے اس مد میں کتنے ارب بچ گئے؟

اب آتے ہیں اسلام آباد - راولپنڈی منصوبے کی طرف جو کہ پاکستان کے دو بڑے شہروں کو ملانے جارہا ہے اس کی لاگت کا تخمینہ 44 ارب روپے لگایا گیا ہے تقریباﹰ 140-150k لوگ روزانہ اس سہولت سے مستفید ہوں گے  اب ایک دفعہ پھر اس منصوبے کو دس مہنیے میں مکمل کرنے کی ٹھانی گئی ہے اس پر دن رات کام شروع ہوگیا ہے اور اندازوں کے مطابق ایک دفعہ پھر یہ ریکارڈ مدت میں مکمل ہوجاۓ گا جو کہ ایک اعزاز ہے پنجاب حکومت اور پاکستان کے پاس اتنی قلیل مدت میں منصوبے مکمل کرنے کا

آئیے اب اعتراضات کی طرف سب پہلا اعتراض تو یہ ہے کہ ایک غریب ملک اس عیاشی کو افورڈ نہیں کرسکتا اس رقم کو ہیلتھ اور ایجوکیشن کے منصوبوں پر خرچ کرنا چائیے جناب 18 ترمیم کے بعد ہر صوبہ اپنے وسائل استعمال کرسکتا ہے کس نے روکا ہے اسد عمر صاحب کی پارٹی کو کہ اپنے وسائل اپنی مرضی سے استعمال کرے؟ پنجاب تو پہلے ہی اپنے بجٹ کا کثیر حصہ ہیلتھ اور ایجوکیشن پر خرچ کررہا ہے کیا ابھی کچھ دن پہلے کی رپورٹ کے مطابق پنجاب کی شرح خواندگی 80% پر پہنچ گئی اور KPK کی گزشتہ برس 2% اور کم ہوکر 62% پر آگئی ہے اسد عمر صاحب جانتے ہیں کہ میگا پراجیکٹس شروع کرنے سے سالوں بعد LSM نے پرفارم کرنا شروع کیا ہے اور 5% سے زیادہ گروتھ ہے؟ سیمنٹ dispatches میں رواں سال 7% کے قریب اضافہ ہوا؟ کیا جناب جانتے ہیں کہ سالوں بعد پاکستان میں بڑی گاڑیوں کی صنعت فروغ پارہی ہے جس میں ٹرک، لوڈر، بسیں وغیرہ شامل ہیں؟ کیا جناب جانتے ہیں کہ لاکھوں لوگ construction کی صنعت سے وابستہ ہیں اور درجنوں انڈسٹریز اس سے منسلک ہیں؟ کیا اسد عمر صاحب نے کبھی "کمیٹی چوک سے فیض آباد" سفر کیا ہے جہاں پر دھوئيں اور شور شرابے کا ایک سیلاب ہے؟ اس روٹ پر چلنے والی ویگن پر بیٹھ کر سفر کرنے سے بندے کا پورا جسم اکڑ جاتا ہے؟ بندہ صبح صبح اتنا جھنجلا جاتا ہے کہ دفتر یہ پھر سکول کالج پہنچتے تک آدھا خرچ ہوجاتا ہے؟ کتنے ہی ماؤں کے چشم و چراغ ایکسیڈنٹ کی نظر ہوجاتے؟ گھر کا زیادہ تر بجٹ کرایوں میں ہی خرچ ہوجاتا؟

ایک اور اعتراض کہ اس میٹرو کا اسلام آباد سیکشن آپ 8 ارب میں مکمل کرسکتے ہیں جس کے لئے آپ ایشین ڈویلپمنٹ بنک رپورٹ کا حوالہ بھی دیتے ہیں جناب کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ یہ منصوبہ آٹھ ارب میں KPK میں مکمل کرتے جہاں حال ہی میں 630 ملین ڈالر کی لاگت سے ٹرین چلانے کا MOU کیا گیا کیا KPK جیسا غریب صوبہ اس کو افورڈ کرسکتا؟  کیا KPK میں آپ لاہور طرز کی ٹرانسپورٹ کمپنی پہلے لانچ کرتے تو زیادہ بہتر نہ ہوتا جس کے زریعے پہلے صرف بس سروس کا کیا جاتا؟   کیا اتنے زیادہ پیسے جنگ زدہ صوبے کے ٹرین سروس میں جھونک دینا انصاف ہے؟  کیا ہزاروں تباہ شدہ سکول پہلے تعمیر نہیں ہونے چائیے؟ کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ پہلے آپ KPK کو ہیلتھ اور ایجوکیشن میں پنجاب کے قریب لانے کی کوشش کرتے پھر کچھ اور سوچتے؟  کیونکہ لاہور اور راولپنڈی میں درجنوں ہسپتال اور یونیورسٹیاں ہیں بلکہ یہ کہنا چائیے کہ پاکستان کی بہترین facilities یہاں موجود ہیں

آخر میں یہ الزام کہ میٹرو کا اسلام آباد سیکشن آٹھ ارب میں بن سکتا تھا پھر چوبیس ارب کیوں خرچے جارہے ہیں؟  میں اسد عمر صاحب کو کہوں گا کہ فوراﹰ  کرپشن کا یہ میگا اسکینڈل لے کر سپریم کورٹ کا رخ کریں اور ن لیگ کو ایکسپوز کردیں جس طرح یہ پارٹی پیپلزپارٹی کے خلاف کئی کیسسز لے کر سپریم کورٹ گئی تھی؟ پھر ایک بہت بڑے ماہر معاشیات شیخ رشید کا الزام ہے کہ لوگوں کے کاروبار تباہ ہوگئے لوگ سڑکوں پر نکل آئیں گے؟ لیکن جناب ابھی تک کتنے جلوس نکلے اس کے خلاف؟  جہاں تک کاروبار کی بات ہے تو لاہور میٹرو نے ثابت کیا کہ یہ ساری وقتی مسائل ہوتے ہیں اب شیخ صاحب لاہور آکر دیکھیں کس طرح لوگ خوشی کے شادیانے بجاتے ہیں؟

سوشل میڈیا پر کچھ لوگ اس بات پر روتے نظر آتے ہیں کہ میٹرو پر construction work کی وجہ سے وہ دفاتر سے لیٹ ہوجاتے ہیں ان کی بڑی بڑی گاڑیاں ٹریفک میں پھنس جاتی ہیں ایک برگر نے تو ایک اخبار میں بلاگ بھی لکھ ڈالا کہ کیونکہ اسلام آباد میں بیشتر لوگوں کے پاس گاڑیاں ہیں پھر میٹرو کی کیا ضرورت؟ 

سب سے بڑا مسلہ جو اس منصوبے کے ساتھ منسلک ہے وہ میرے خیال میں ماحولیات کا ہے اسد عمر صاحب اور شیخ رشید صاحب کو چائیے تھا کہ دن رات ایک کردیتے ایک ایک کٹے ہوئے درخت بچانے کی کوشش کرتے لیکن ہائے ری قسمت اس سے لوگوں کی سانس تو بہتر ہوگی لیکن سیاست کو کیا فائدہ ہوگا؟ 

Sunday, 11 May 2014

کیونکہ میں کہتا ہوں دھاندلی ہوئی؟

مئی 2013 کو کروڑوں پاکستانی مہنگائی، دہشتگردی لوڈشیڈنگ کے خلاف گھروں سے نکلے اور اپنی اپنی پسند کی پارٹی کو ووٹ ڈالے اس آس اور امید کے ساتھ کہ اب ہمارے مسائل کا حل تلاش کیا جائے گا ان اندھیروں سے جان چھڑانے کے لئے ساری جماعتیں سرجوڑ کر بیٹھیں گی لیکن ہائے ری قسمت جب قوموں کا ٹائم ہی خراب چل رہا ہو تو اچھائی کی بس امید ہی کی جاسکتی ہے
ایک دفع پھر وہی پرانی کہانی دہرائی جارہی ہے اس دفعہ دھاندلی کو بنیاد بنا کر جہموریت کا بوریا بستر گول کرنے کی کوشش کی جارہی ہے یا اب تک کے events سے تو یہ ہی تاثر ابھر رہا ہے کپتان صاحب بعضد ہیں کہ میرے ساتھ دھاندلی ہوئی یا یوں کہیے کیونکہ میں کہہ رہا ہوں اس لئے دھاندلی ہوئی چلیں آئیے دیکھتے ہیں کہ کپتان کی دھاندلی راگنی میں کوئی جان بھی ہے یا پھر پس پردہ وہی قوتیں ہیں جو قوم کی خدمت کرتے کرتے تھکتی ہی نہیں
اس بات سے کس کو اختلاف ہوسکتا ہے کہ ادارے مظبوط ہوں اور پاکستانی عوام نے کپتان کو اتنی طاقت دے کر اسمبلی میں بھیجا ہے کہ وہ ایک مظبوط اور آذاد الیکشن کمیشن کی جنگ لڑسکتا ہے تاکہ جو کمیاں 2013 کے الیکشن میں رہ گئی وہ دہرائی نہ جاسکیں لیکن شک و شہبات تو اس وقت جنم لیتے ہیں جب مولانا طاہر القادری چوہدری شجاعت، پرویز الہی اور شیخ رشید جیسے درباری آپ کی صفوں میں گھس آتے ہیں پوری قوم کو پتہ ہے کہ کس دربار کے درباری ہیں ڈر اس وقت لگتا ہے جب ایک سال بعد اچانک آپ کو خواب آتا ہے کہ پاکستان کے سب سے بڑے میڈیا ہاؤس اور چیف جسٹس پاکستان نے آپ کے خلاف سازش کی آخر اچانک ایسا کیا ہوا کہ آپ نے ان اداروں پر چڑھائی کردی؟؟ کیا یہ بات تو نہیں کہ آج کل وہ میڈیا ہاوس زیر عتاب ہے نادانستہ طور پر بھڑوں کے چھتے میں ہاتھ ڈال بیٹھا اور اب آپ کسی کہ اشارے پر سزا دینے پر تل گئے؟  کہاں گیا آپ کا دوست حامد میر جو چھ گولیاں کھا کر بستر پر لیٹا ہوا ہے لیکن آپ کے کان پر جوں تک نہ رینگی؟
چلیں ساری سازشی تھیوری چھوڑ کر الیکشن 2013 کو دیکھ لیتے کہ ایسی کیا دھاندلی ہوئی کہ آپ کا مینڈیٹ چوری کرلیا گیا بقول آپ کے؟
جناب آپ کی مرضی سے الیکشن کمشنر اور نگران سیٹ اپ کا انتخاب ہوا اور مزے کی بات ہے صرف پنجاب میں حقیقی مشاورت کی گئی جس پر آپ نے مہر لگائی آپ کے کہنے پر افتخار چوہدری نے judicial officers کو RO لگایا حالانکہ کہ الیکشن کمیشن نے اس کی شدید مخالفت کی پاکستان اور بیرون ملک سے ایک بڑی تعداد میں مبصرین نے انتخابی عمل کی نگرانی کی اور by and large اس الیکشن کو شفاف قرار دیا چلیں آپ کی بات مان لیتے ہیں اور Fafen رپورٹ کو ہی دیکھ لیتے ہیں جس میں انتخابی بے ضابطگیوں کا ذکر ہے لیکن کہاں یہ کہا گیا کہ یہ الیکشن آپ سے چھین لیا گیا؟  بلکہ Fafen نے تو الیکشن کو صاف شفاف بنانے کے لئے سیاسی جماعتوں کے درمیان dialogue پر زور دیا اور الیکشن کمیشن کو آذاد اور خودمختار بنانے کے لئے آئینی اصطلاحات کا ذکر کیا
آپ نے جیو اور چیف جسٹس پر الیکشن دھاندلی کا الزام دھر دیا ان دونوں کا دھاندلی سے دور دور تلک کوئی تعلق نہ تھا حالانکہ آپ کے الزامات کے بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ دھاندلی تو ہوئی لیکن آپ کو لیڈر بنانے کے لئے.....
آپ کہتے ہیں عدالتوں اور الیکشن کمیشن نے آپ کی بات نہیں سنی اور آپ کی 64 کے قریب petition الیکشن کمیشن میں پڑی ہیں پہلی بات تو جناب قوم کو یہ بتا دیں کہ کس قانون کے تحت سپریم کورٹ آپ کو relieve دے؟ ؟ دوسری بات یہ الیکشن کمیشن کے مطابق election tribunal نہائت ایمانداری سے کام کررہے ہیں بلکہ آپ کے ہارے ہوئے امیدوار اب تک ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہے؟ الیکشن کمیشن کے مطابق 16 کے قریب حلقوں میں thumb impression چیک ہورہے ان کی بات میں وزن بھی لگتا کیونکہ ان گنت انتخابی عذر داریوں کا فیصلہ ہوچکا کئی امیدوار جعلی ڈگریوں اور بوگس ووٹوں کی زد میں آچکے.... ہری پور، شکارپور، حافظ آباد، خوشاب، نارووال وغیرہ  اور تو اور چوہدری غلام سرور اور  شیخ اکرم جن کو الیکشن tribunal نے نااہل قرار دیا لیکن عدالتوں نے انہیں انصاف دیا
خان صاحب کیا آپ نے جہانگیر ترین سے یہ پوچھنے کی زحمت کی کیا وجہ ہے اتنے واویلے کے باوجود وہ دھاندلی کیوں نہ ثابت کرسکا؟ کیوں تین بار recounting کے باوجود جناب ہار گئے؟ کیوں ابرارالحق صاحب دھاندلی کا ایک ثبوت پیش نہ کرسکے؟ جناب کیا آپ قوم کو بتائیں گے کہ صرف پنجاب میں 50 سے زیادہ قومی اسمبلی کی نشستوں پر آپ کے امیدواروں کی ضمانتیں ظبط ہوگئیں اور کچھ پر تو آپ نے امیدوار ہی کھڑے نہیں کئے؟  اس طرح کی ان گنت مثالیں ہیں
پھر آپ نے کہا کہ 120 دن میں الیکشن tribunal پر فیصلہ کرنا لازم ٹہرا؟ نہیں جناب ان کی مدت میں چھ ماہ تک اضافہ پھر سال تک اضافہ ممکن ہے اگر ضرورت پڑے تو ججز جو ایک سال کے معاہدے پر لگائے گئے ان کی ملازمت میں توسیع کی گنجائش ہے قانون میں
حضور والا مشرف اپنی تمام تر طاقت کے ساتھ بھی 2007 میں الیکشن والے دن دھاندلی نہ کرسکا کیونکہ الیکشن والے دن دھاندلی تو خون خرابے اور قتل و غارت کے سوا کچھ نہیں ہر جماعت کا پولنگ ایجینٹ موجود ہوتا جو ہر پولنگ اسٹیشن پر موجود ہوتا جو پولنگ ختم ہونے کے بعد اپنی نگرانی میں گنتی کرواتا presiding officer کے دستخط لیتا پھر RO کے پاس جا کر تمام پولنگ اسٹیشن کے رزلٹ compile ہوتے آپ کے امیدوار کی موجودگی میں،  تو پھر دھاندلی کہاں ہوئی؟ حضور والا ضرور آپ کے پاس الیکشن والے دن ہزاروں انتخابی عذر داریوں کے انبار ہوں گے؟؟ ضرور آپ کے امیدواروں نے اپنے اجتجاج ریکارڈ کروائے ہوں گے؟  ضرور آپ کے لاکھوں تبدیلی رضاکاروں نے بلے مار مار کر کرپٹ آفیسرز کی بینڈ بجا دی ہو گی جس کا وعدہ آپ نے اپنے ٹی وی انٹرویو میں کیا تھا؟
چلیں حضور والا قوم کو یہ ہی بتادیں کہ الیکشن کمیشن، افتخار چوہدری، جیو اور ملٹری انٹیلجنس سارے مل کر بھی فاٹا، سندھ، KPK, بلوچستان، ملتان، پنڈی اسلام آباد  میں تو دھاندلی نہ کرسکے لیکن پنجاب میں آپ کے خلاف محاز بنا لیا گیا وہ بھی چار سیٹوں پر؟؟
حضور والا اب کیا کیا جائے سارے حقائق جاننے کے بعد آپ سے متفق ہونے کہ سوا کوئی چارہ نہیں رہا اس میں کوئی شک نہیں کہ 'آپ کے ساتھ دھاندلی ہوئی کیونکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ آپ کہ ساتھ دھاندلی ہوئی'  !!