Sunday, 8 November 2015

بلدیاتی الیکشن اور تبدیلی

پنجاب اور سندھ میں بلدیاتی الیکشن کا پہلا مرحلہ  اختتام پذیر ہوا ن لیگ نے پنجاب اور پیپلزپارٹی نے سندھ کو سویپ کیا جبکہ تبدیلی صرف جلسے جلوسوں اور ٹاک شوز تک محدود رہی یہ کوئی انہونی بات نہیں تھی کہ نتائج ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے حق میں آئے جب سے کپتان صاحب دھرنے سے اٹھے ہیں تقریبا 16 ضمنی الیکشن ہار چکے ہیں کنٹونمنٹ بورڈ، گلگت بلتستان کے الیکشن ہار چکے  خیبرپختنخواہ میں بھی بلدیاتی الیکشن میں اپوزیشن پارٹیاں کافی اضلاع میں حکومت بنانے میں کامیاب ہوگئیں جو تحریک انصاف نے جنرل الیکشن میں جیتے تحریک انصاف صرف 10 اضلاع میں حکومت قائم کرسکی ہری پور کا ضمنی الیکشن بھی پچاس ہزار ووٹوں سے ہار گئے لیکن کپتان کو داد دینی پڑے گی وہ اب تک اپنی بات پر ڈٹے ہوئے ہیں کہ ان کے ساتھ دھاندلی ہوگئی ہے

چلیں اب ذکر کرتے ہیں پنجاب کے دوسرے مرحلے کے بلدیاتی انتخابات کا جہاں پہلے مرحلے کی طرح ن لیگ مقابلہ ن لیگ ہورہا ہے پھر تیسرے نمبر پر پی ٹی آئی میدان میں ہے آپ حیران ہوں گے کہ شائد میں پاگل ہوگیا ہوں کیسی بہکی بہکی باتیں کررہا ہوں ہوا کچھ یوں کہ گزشتہ دس دن سے  گوجرانوالہ ڈسٹرکٹ کی مختلف یونین کونسل میں جانے کا اتفاق ہوا کافی لوگوں سے بات چیت رہی کافی امیدواروں کی کمپین میں حصہ لیا تب جاکر اندازہ ہوا کہ ن لیگ انتہائی مہارت سے بلدیاتی الیکشن لڑ رہی ہے زیادہ تر شہری حلقے میں ن لیگ نے امیدوار شیر کے نشان پر کھڑے کئے ہیں کچھ جگہوں پر اپنے دوسرے گروپس کو بالٹی کے نشان پر الیکشن لڑنے کی اجازت دی ہے دیہاتی حلقوں میں جہاں دھڑے بندی کی سیاست ہوتی ہے برادری کی سیاست کا زور ہوتا وہاں کسی کو شیر کا الاٹ کیا گیا لیکن وہاں کئی یونین کونسل کو اوپن چھوڑ دیا گیا جہاں بالٹی، ہینگر، پریشر کوکر وغیرہ کے نشان سے ن لیگ کے امیدوار میدان میں اترے ہیں دونوں دھڑے نوازشریف اور شہباز شریف کی تصاویر کا استعمال کررہے ہیں دونوں پینلز کی قیادت لوکل MPA/MNA کررہے ہیں اس طرح انتہائی مہارت سے ن لیگ نے دھڑے بندی کی سیاست کو قائم رکھا ہے اپنے حمائتی لوکل سیاستدانوں کو پارٹی بدلنے بھی نہیں دی بلکہ سب کو ایک Level Playing Field مہیا کردی ہے کہ اپنا اپنا زور لگا لو جو بھی پینل جیتے گا اس کا چئیرمین شپ مل جائے گی ضلعی سطح پر جو پینل اکثریت میں ہوگا انہیں میئر شپ دے دی جائے گی اسطرح ایک سخت مقابلہ کی فضاء قائم کردی گئی انتخابی دنگل کی تیاری زوروشور سے جاری ہے لگتا یوں ہے کہ ہر جگہ یا تو شیر جیتے گا یا شیر کا حمائت یافتہ آذاد امیدوار جیتے گا

اب آتے ہیں تحریک انصاف کے امیدواروں کی طرف وہاں تو عجیب ہی کھچڑی پکا دی گئی ہے چوہدری سرور نے تمام لوٹوں کو پارٹی میں شامل کرلیا ہے اکثر جگہوں پر تنظیم بالکل ختم ہوگئی ہے یا تحریک انصاف کے دھڑے ایک دوسرے کی مخالفت میں ن لیگ کے آذاد امیدواروں کی سپورٹ کرتے دکھائی دیتے ہیں یا پھر خود پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اپنے ہی امیدوار کے خلاف ہی الیکشن لڑ رہے ہیں اس دھڑے بندی کی وجہ سے ان کی پوزیشن انتہائی کمزور دکھائی دے رہی ہے کئی جگہوں پر تو امیدوار ہی کھڑا نہیں کئے گئے اگر دوسرے مرحلے کا تحریک انصاف کی حوالے سے احاطہ کیا جائے تو رزلٹ پہلے مرحلے سے مختلف نہیں ہوگا

اب آپ سب سوچ رہے ہوں گے کہ میں نے پیپلزپارٹی کا ذکر تو کیا ہی نہیں تو ان کی حالت یہ ہے کہ زیادہ تر پارٹی تحریک انصاف میں ضم ہوگئی ہے جو بچے ہیں وہ آذاد لڑ رہے ہیں کچھ جگہ پر چند جیالے آپ کو مقابلہ کرتے دکھائی دیتے ہیں لیکن وہ بھی معجزے کے انتظار میں ہیں

ن لیگ نے انتہائی مہارت سے بساط بچائی ہے اس بلدیاتی الیکشن کے بعد ان کا پنجاب میں hold بہت مضبوط اور گہرا ہوجائے گا 2018 کے الیکشن میں وارڈ سطح پر ان کے دھڑے مضبوط ہوجائیں گے اگر تحریک انصاف اس طرح ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہی لوٹوں اور چلے ہوئے کارتوسوں پر بھروسہ کرتی رہی تو 2018 میں ایک اور دھرنے کے لئے اپنے آپ کو تیار کرے کیونکہ بہت بڑی دھاندلی ہونے جارہی ہے

Sunday, 30 August 2015

عذاب خانوں سے سہولت خانوں تک کا سفر

رات چند ہفتے پہلے ہونے والا ایک ٹاک شو دیکھنے کا اتفاق ہوا جس میں خواجہ آصف اپنی حکومت کی کارگردگی کا تذکرہ کررہے تھے کس طرح لوڈشیڈنگ کم کی دہشتگردی کی لعنت پر کافی حد تک قابو پایا شہر شہر میٹرو اور موٹر وے بنا رہے ہیں اچانک اینکر کاشف عباسی نے کہا کہ خواجہ صاحب یہ تو کوئی بھی کرسکتا تھا آپ نے پٹوار خانوں کا کیا کیا غریب رل گیا ہے تباہ ہوگیا ہے کیونکہ حکومت کی اصل ذمہ داری تو ریفارم ایجنڈا ہوتی ہے خواجہ صاحب حیران پریشان کاشف عباسی کی شکل دیکھنا شروع ہوگئے فرمانے لگے آپ بجا فرما رہے ہمیں بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے میں یہ پروگرام دیکھتے ہوئے حیران پریشان بیٹھا تھا کیونکہ تین دن پہلے ہی میرے لندن پلٹ کزن نے ایک حیران کن واقعہ سنایا یاد رہے یہ لندن پلٹ کزن عمران خان کا شیدائی تھا ہوا کچھ یوں کہ بھائی صاحب کے والد فوت ہوگئے اب انہیں اپنی آبائی جائداد کے کاغذ چائیے تھے بڑے پریشان لندن سے واپس آئے کہ اب کیا بنے گا سفارشیں ڈھونڈ رہے تھے کیونکہ موصوف کے والد صاحب تو اب رہے نہیں تھے جو سارا کام سھنبالتے تھے ساری فیملی سالوں سے منڈی بہاؤالدین چھوڑ کر لندن اور لاہور شفٹ ہوگئی تھی جناب کے ذہن میں وہی پرانے پٹوار خانے اور بھیانک پٹواری تھے جو بات کرنے کے بھی پیسے لیتے تھے مہینوں کام کو لٹکانے کے ماہر تھے موصوف ان سب باتوں پر یقین کرتے تھے جو وہ میڈیا اور کپتان کی تقریروں میں سنتے تھے یا انصاف ویب سائٹ ان تک پہنچاتی تھی ڈرے سہمے کزن صاحب منڈی بہاؤالدین پہنچے پہلے تو زمین سہولت مرکز دیکھ کر حیران رہ گئے اندر پہنچے تو کاونٹر پر اپنا مدا بیان کیا تو ان کو فرد والی لائن کی طرف بھیج دیا گیا جہاں جناب نے لائن میں لگ کر لگ بھگ سو ڈیڑھ سو روپیہ خرچ کرکے ٹوکن حاصل کیا انہیں بتایا گیا کہ 2-3 گھنٹہ انتظار کریں اس کے بعد آپ کو کمپیوٹرائزڈ فرد مل جائے گی جناب حیران پریشان سکتے کی کیفیت میں انتظار گاہ میں بیٹھ گئے سوچوں میں گم وہاں پڑی اخبار کا مطالعہ کرنے لگے قریبا دو گھنٹے بعد ان کو دئیے گئے ٹوکن کا نمبر سکرین پر چلنا شروع ہوگیا موصوف نے اپنی زمینوں کی فرد وصول کی اور حیران پریشان منڈی بہاؤالدین سے لوٹ آئے چند دن بعد گھر بیٹھے جب سارے جوڈیشل کمیشن میں ہار کے بعد تحریک انصاف کے سپورٹر کزنز کی کلاس لے رہے تھے تو انہوں نے پٹوار خانوں کی کرپشن کا ذکر شروع کردیا میرا یہ والا کزن جو ان کا لیڈر تھا اور آج بالکل خاموش سوچوں میں گم تھا اچانک پھٹ پڑا اپنے بیگ سے اپنی فرد نکال کر بولا کہ یہ ہے اصل تبدیلی صرف چند گھنٹوں میں مجھے میری زمین کی تفصیلات دے دی گئیں بغیر کسی رشوت اور خواری کے بلکہ چیف منسٹر کی پہلے Robocall آئی پھر SMS آیا جس میں مجھ سے پوچھا گیا کہ مجھ سے عملے نے رشوت تو طلب نہیں کی میں نے SMS سے بتایا کہ میرے ساتھ بہت اچھا سلوک کیا گیا
اس پروگرام اور واقعہ کو سننے کے بعد میں نے یہ بلاگ لکھنے کا فیصلہ کیا تاکہ آپ لوگوں تک تفصیلات پہنچا سکوں جو پاکستانی اینکرز کو تو چھوڑیں بلکہ حکومتی وزرا تک کو نہیں پتہ جو مختلف ٹاک شوز میں جاتے ہیں صوبہ پنجاب میں پٹوار خانوں کو کمپیوٹرائزڈ کرنے کا سلسلہ 2008 میں شروع کیا گیا فیصلہ کیا گیا کہ پرانے اور دقیانوسی نظام سے نجات حاصل کی جائے جو انگریز دور سے چلا آرہا ہے جو پنجاب میں کام کرتے آٹھ ہزار پٹواریوں کو تو کروڑ پتی بنا گیا لیکن دو کروڑ عوام جو پنجاب میں پراپرٹی کے مالک ہیں ان کو علاقے کے سیاستدانوں کا محتاج کرتا تھا جس نے ان کی عزت نفس کو ختم کردیا اس نظام کو ختم کرنے میں بےشمار رکاوٹیں آئیں سب سے بڑی رکاوٹ لوکل بااثر سیاستدانوں کے مافیا سے آئی لیکن چیف منسٹر شہباز شریف نے اس کا بیڑا اٹھایا کسی سفارش کو نہ مانا حالانکہ اس پروگرام کو Controversial بنانے کی کوشش کی گئی پٹواریوں نے لاتعداد بہانے بنائے کئی جگہ پر ریکارڈ غائب کردیا گیا معاملات عدالتوں تک گئے لیکن یہ پروگرام چلتا گیا آج الحمداللہ پنجاب کے 31 اضلاع کا ریکارڈ کمپیوٹرائزڈ کرلیا گیا ہے پنجاب کی 143 تحصیلوں تک اس کا دائرہ کار پھیلا دیا گیا ہے 90 سے زیادہ سہولت سنٹر قائم کردیئے گئے ہیں جو تمام کے تمام آپس میں connected ہیں highly trained اور skilled staff ان سنٹرز پر کام کررہا ہے ان کو میرٹ پر بھرتی کیا گیا ہے مختلف اخباروں میں ان کی بھرتی کے کئے اشتہارات شائع کئے جاتے ہیں یہ سہولت سنٹرز اس سال دسمبر تک پنجاب کے 36 اضلاع تک پھیل جائیں گے ان سہولت سنٹرز کا نام Punjab Land  Record Management Information System ہے ابھی ان سہولت مراکز اور پٹوار سسٹم کو ساتھ ساتھ چلایا جارہا ہے تاکہ سسٹم کے تمام مسائل سے چھٹکارا حاصل ہونے تک لوگوں کو پریشانی نہ ہو
بات یہاں ختم نہیں ہوتی پورے پنجاب میں اس وقت Citizen Feedback System نامی پروگرام کام کررہا ہے جو پنجاب کے مختلف محکموں میں ہونے والی کرپشن پر نظر رکھتا ہے اس سسٹم کی خوبی یہ ہے کہ محکموں میں جانے والے لوگ خود گواہ ہوتے ہیں کہ ان کے ساتھ عملے نے کیسا رویہ رکھا محکمے میں جانے کے بعد چیف منسٹر کی آواز میں ایک Robocall آتی ہے جس میں ان سے  محکمانہ کرپشن اور عملے کے رویے کا پوچھا جاتا ہے پھر انہیں SMS موصول ہوتا کہ کہیں ان سے رشوت یا پھر کوئی برا برتاو تو نہیں برتا گیا اس سسٹم کا دائرہ کار آہستہ آہستہ تمام اداروں تک پھیل رہا ہے اب تک تقریبا 7.3 ملین Transection ہوئیں تقریبا چھ لاکھ لوگوں کو Feedback calls جاچکی ہیں تقریبا 21 لاکھ لوگوں کو SMS جا چکے ہیں صرف چھ ماہ میں تقریبا 800 کے قریب کرپشن کے کیس لوکل DCO سطح پر حل ہوچکے اس پروگرام کو ورلڈ بنک نے اپنے Thirteen Most Innovative Programs میں شامل کیا اس پروگرام کو فنڈ بھی کیا اب پورے پنجاب میں پھیل چکا ہے پنجاب حکومت نے اس کا اپنا فنڈ قائم کردیا ہے دنیا میں اتنا مقبول ہورہا ہے کہ ورلڈ بنک نے ابھی اس پروگرام کو دوسرے ملکوں میں فنڈ کرنا شروع کیا ہے اسی پروگرام کا دائرہ اختیار وفاقی حکومت نے NADRA اور Passport کے محکموں تک پھیلا دیا ہے خیبرپختنخواہ نے بھی اسے اپنے صوبے میں شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ورلڈ بنک کے سروے کے مطابق لوگوں کی بڑی تعداد اس پروگرام کی افادیت سے بہت خوش ہے یہ Phone Based سروے جس میں 20 ہزار لوگوں سے اس سسٹم کی افادیت پر سوال کئے گئے 53% لوگوں نے کہا کہ سروس بہتر ہوئی 73% نے کہا کہ اسٹاف کے رویے میں بہتری آئی 70% سے زائد نے کہا کہ مستقبل میں مزید بہتری آئے گی 33% نے کہا کہ کرپشن میں بھی کمی آئی
کیا کبھی آپ نے میڈیا میں ان انقلابی اقدامات پر پروگرام دیکھے کیا کبھی زبیر بھٹی جیسے افسران جنہوں نے Citizen Feedback Model کو جھنگ سے شروع کیا جسے اب دنیا ایک بہترین ماڈل قرار دے رہی ہے انہیں میڈیا پر پزیرائی ملی؟ کیا ان سب DCO صاحبان کو جنہوں نے اسے کامیاب بنانے کے کئے دن رات ایک کردیا ان کا نام کبھی میڈیا پر سنا؟ کیا ڈاکٹر عمر سیف جیسے لوگ جنہوں نے پٹوار خانوں اور Citizen Feedback جیسے منصوبوں کو کمپیوٹرائزڈ کیا ان کو میڈیا پر کوریج دیکھی؟ وہ تمام پنجاب ٹیکنالوجی بورڈ کے افسران جو ڈاکٹر عمر سیف کی قیادت میں دن رات ایک کررہے ان سسٹمز کو بنانے اور کامیابی سے چلانے کے لئے ان پر کتنے ٹی وی پروگرام کئے گئے؟ "سب سے بڑھ کر صوبے کا وزیراعلٰی جسے دن رات طعنے ملتے کہ وہ سسٹم بنانے کے لئے کیا کررہا اسے دہائیوں سے چلا آرہے کرپٹ نظام کو ختم کرنے کا کریڈٹ ملا؟ کیا بےہنگم انداز میں چیختے چلاتے اینکروں نے چیخ چیخ کر شہباز شریف کی تعریف کی؟ کیا کبھی سوشل میڈیا پر بیٹھے ناقدین نے #ThankYouShehbazSharif کا ٹرینڈ بنایا؟ بلکہ  الٹا چیخ چیخ کر جھوٹ بولا جاتا ہے کہ ابھی کرپٹ پٹوار خانے ختم کرنے کے لئے کچھ نہیں ہورہا"؟
حال میں آئی گیلپ سروے کی رپورٹ کے مطابق ہمارے ٹی وی ٹاک شوز کا بیشتر حصہ سیاست/سیکیورٹی امور پر روشنی ڈالتے گزر جاتا تعلیم، صحت، گورنس، خارجہ پالیسی جیسے سنجیدہ موضوعات پر 20% ٹاک شوز بھی نہیں ہوتے؟ کیا ہماری اسٹیٹ کا ایک ستون میڈیا اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھا رہا ہے؟ 

Sunday, 2 August 2015

PP 100 Facts

Recently concluded by election in PP 100 was very interesting and unique, the seat was vacated due to murder of Local MPA Rana Shamshad with his son and a family friend. The murder caused a rift between local Jatt clan and Rajput Clan, the election became a local battle of two very powerful clans. Ch Sarwar played a very vital role as well by luring N league supporter Ahsan Virk and PPP NA candidate in last elections Zulifiqar Bhindar into PTI, so technically knocking off N league Jatt voters in the constituency. The PTI candidate ran a fierce campaign as well. The N candidate thinking it an easy ride started the campaign a bit late but soon realized it's not going to be easy to retain the seat despite backed by huge sympathy vote after tragic Shamshad Khan murder with his young son who was about to leave for UK for his studies.
The Rajput clan domination of NA/PA constituency of the area run over decades, In 2008 Zulifiqar Bhindar won the PA seat while running on PPP ticket but then Shamshad Khan was denied N league ticket, he ran on Q League ticket and was beaten badly. This time despite having sympathy vote, it became a tough ride as it became a personal battle of two Bradaris, a close fight was expected but in the end Akhtar Khan of N league won comfortably by 20k vote margin but PTI almost doubled it's vote bank purely because of Jatt vote bank.
As we locals were expecting a close fight, it stunned many as in the end it turned out to be a one horse race, N league winning big in the city while PTI candidate getting good bradari vote from villages. It was even more shocking for us as PTI known to have urban base but they lost badly in the city. I ran a little survey in my hospital to know the cause of PTI thumping defeat and N league comfortable win. Asked my patients with ink mark on their thumb, whom they voted and why they voted a particularly party. . Here are the results of little survey.
Total Votes! 167
N league! 100 votes
PTI! 61 votes
PPP! 6 votes
N league vote Division!
Party Vote! 60 votes
Rajput clan! 27 votes
Sympathy votes! 13
PTI Vote Division!
Party vote! 17 votes
Jatt Clan Vote! 44 votes
PPP Vote Division!
PPP Votes! 1 votes
Bradari Vote! 5 votes
Astonishing stats, as it was common belief that PTI will secure more party votes from the city but instead N league won more party votes in the city..
when asked why you voted for N league. . The Answer was even more surprising..
 
I ) Improvement in Loadshedding In Ramzan
2) City infrastructure including newly built drainage system and roads of the city, which was centrally controlled by CM Office and inspection team deputed which continuously monitor the project
3) The small retailers and businessmen happy with their sales
4) No other option available
 
Why you didn't vote for PTI
 
1) IK failed to deliver on his promises, he organised a failed Dharna, tried to sabotage our businesses.
2) Lost his case in Judicial Commission
3) Disappointed Youth
4) Can't run the country
 
N league may learn lesson or two from PP 100 where despite huge alliance formed against them, still they won easily. They need to break monopoly of families, ruling for decades, they need to bring new leadership in upcoming local body elections, give tickets to new families/clans, so their party can expand even further and grow on strong footings as their opponents facing existential threat it's high time N league can cash on their popularity to broaden their vote bank and party cadder, otherwise they may face tough competition in 2018 GE as few of their local candidates are hated among masses!

Sunday, 26 July 2015

کپتان کو لگے 35 پنکچر

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آگئی ہے اس نے 2013 کے انتخابات کو منصفانہ اور قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے کپتان کے لگائے گئے تمام الزامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے موجودہ حکومت کے مینڈیٹ کو عوامی امنگوں کا عکاس قرار دیا گیا ہے ن لیگ ووٹر ایک جشن کی سی کیفیت میں ہے وہ دنیا کی تاریخ میں واحد ووٹر بن گیا ہے جو اپنی جیت کا جشن دوسری دفعہ منا رہا ہے سوشل میڈیا، نجی محفلوں، چوپالوں میں تحریکی انصاف کے ووٹر کو کپتانی سیاست کی وجہ سے ہزیمت کا سامنا ہے
دوسری طرف لیگی ووٹر اپنے لیڈر کی دوراندیشی، معاملہ فہمی، مدبرانہ اور maturity والی سیاست پر پھولا نہیں سما رہا کیونکہ نوازشریف پر اپنے ووٹر کی طرف سے بڑا پریشر تھا کہ وہ دھرنا دینے والوں اور گندی زبان استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کیوں نہیں کرتا؟ کیوں اداروں کو پامال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے؟ کیوں ان کے ووٹ کی بےتوقیری پر ان کا لیڈر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے؟ لیکن نوازشریف نے 126 دن کے دھرنے کو انتہائی خندہ پیشانی اور حوصلے سے برداشت کیا کیونکہ نوازشریف 90 کی سیاست سے بہت کچھ سیکھ کر آیا تھا جب کے اس کے مخالفین 90 کی دہائی میں پھنس گئے تھے وہ جانتا تھا اس کی چھوٹی سی غلطی تیسری قوت کا راستہ ہموار کردے گی جہاں ڈٹ جانے کا وقت آیا تو استعفئ نہ دینے پر ڈٹ گیا ہزاروں لوگوں کو اس کے گھر کے سامنے لا کھڑا کردیا گیا لیکن وہ نہ ہلا یہاں تک کے دھرنے دینے والے باری باری دھرنا سمیٹ کر نکل گئے جبکہ عمران خان بےوقوف اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گیا
عمران خان نے بہت سارے الزامات لگائے بہت سارے اداروں اور لوگوں کی پگڑیوں کو ڈی چوک میں اچھالا گیا لیکن جو الزام سب سے زیادہ سبکی کا باعث بنا وہ 35 پنکچر کی ٹیپ تھا جو کپتان کے بقول گیم چینجر تھی جس سے دھاندلی بری طرح بےنقاب ہوجائے گی لیکن دوسرے بےشمار الزامات کی طرح خان صاحب جوڈیشل کمیشن میں کوئی ٹیپ پیش کرنے میں ناکام رہے اب میں سوچتا ہوں کہ یہ 35 پنکچر کہیں خان صاحب اور ان کی پارٹی کو تو نہیں لگا دئیے گئے یا پھر خان صاحب نے اپنی پارٹی کو خود ہی تو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر نوازشریف نے اپنی دوراندیشی اور مدبرانہ سیاست سے خان صاحب کی سیاست کو تو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر چند ریٹائر جنرل صاحبان نے اپنے فائدے کے لئے تو کپتان کی پارٹی کو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر چند نام نہاد اینکر صاحبان اور میڈیا مالکان نے اپنے فائدے اور ریٹنگ کے لئے خان صاحب کو پنکچر لگا دئیے ہیں؟ کیونکہ 35 پنکچر تو واقعی ہی لگ گئے ہیں اس میں بھی اب کوئی شک نہیں رہا کہ یہ پنکچر خان صاحب اور ان کی سیاست کو لگا دئیے گئے ہیں یہ ایسے پنکچر ہیں جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی گاڑی کو بہت بڑی زک پہنچائی ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ پنکچر لگانے کا سلسلہ کب اور کہاں سے شروع ہوا کس کس نے کتنا حصہ ڈالا!
پنکچر 1-5! 35 پنکچر کا سلسلہ مینار پاکستان لاہور سے شروع ہوگیا تھا جب کپتان نے اپنے چاہنے والوں کو بتایا کہ وہ اس کرپٹ مافیا کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے وہ کسی بھی وقت ملک کے تمام شہروں کو بلاک کردے گا وہ کبھی اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنے گا وہ زرادری/نواز مک مکا سیاست کا خاتمہ کرکے کے دم لے گا لیکن پھر ہم نے دیکھا کہ ق لیگ کے لوٹے جوک در جوک تحریک انصاف میں شامل کئے گئے نوجوانوں کو بتایا گیا کہ وہ اب فرشتے کہاں سے لائے شہر شہر جاکر لوٹوں کا استقبال کیا گیا سونامی کی نوید سنا دی گئی اپنی ہی پارٹی کو پنکچر لگانے کی ابتدا گریٹ کپتان نے خوف کردی
پنکچر 5-10! کلین سویپ کا ایسا نعرہ لگایا کہ نوجوانوں کو یقین ہوگیا کہ بس فتح ہماری ہی ہوگی بات یہیں نہیں رکی ایک چینل اینکر کو لکھ کر بھی دے دیا کہ تحریک انصاف دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی پارٹی الیکشن کروائے کچھ چاچوں کو جتوایا لیکن اندرون خانہ ترین، ڈار، خٹک، سواتی، علیم خان جیسے لوٹے اپنے پیسے کے بل بوتے پر پارٹی پر قابض ہوگئے جوڈیشل کمیشن تو الیکشن 2013 میں کوئی دھاندلی نہ ڈھونڈ سکا لیکن کپتان کے اپنے بنائے ہوئے کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کو فراڈ قرار دے دیا نوجوانوں کو الیکشن میں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا لیکن بچارے کپتان کی راہ ہی تکتے رہ گئے اور ق لیگ کے لوٹے نما فرشتے ساری ٹکٹیں لے اڑے
پنکچر 10-15! ہسپتال سے الیکشن رزلٹ کو مان لیا گیا لیکن پھر ہلکی موسیقی پر الیکشن کو فراڈ بھی کہا جاتا رہا پھر بینڈ باجے کے ساتھ یہ دھاندلی راگ سنایا گیا بات چار حلقوں سے شروع ہوئی پھر اسے نہائت سادگی سے پورے پنجاب میں پھیلا دیا گیا جبکہ باقی صوبوں کو بالکل اگنور کردیا گیا کیونکہ وہاں تو فرشتوں نے الیکشن کرائے 2013 الیکشن مہم کی طرح حوالدار میڈیا پھر میدان میں کودا نہائت مہارت سے کپتان کے دھاندلی راگ کو پروموٹ کیا گیا حوالدار اینکروں کی ایک نئی فوج میڈیا پر نمودار ہوئی اور الیکشن 2013 کو فراڈ قرار دیا گیا
پنکچر 15-25! جسٹس افتخار چوہدری، خلیل رمدے، فخرو بھائی، سیٹھی، برگیڈیر ایم آئی، جیو، الیکشن کمیشن، انتظامیہ، جوڈیشل ٹربیونل سب کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اس سارے ڈرامے کا ڈراپ سین 14 اگست کی لانگ مارچ تھا جب لاکھوں لوگوں نے دس لاکھ موٹرسائیکل پر بیٹھ کر ڈی چوک پہنچنا تھا نوازشریف نے کانپتے ہوئے استعفئ دے دینا تھا کپتان نے وزارت عظمی کے منصب پر براجمان ہوجانا تھا
پنکچر 25-29! کہا جاتا رہا کہ یہ سب کچھ ہم نے خود سوچا اور پلان کیا لیکن وقت نے ثابت کیا کہ کپتان کے پیچھے طاقتور لوگ تھے جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جیسے ہی لاکھوں بندے اسلام آباد داخل ہوں گے پسینے سے شرابور، کانپتی ٹانگوں والا نوازشریف استعفئ دے کر بھاگ جائے گا لیکن نہ نوازشریف کی ٹانگیں کانپی اور نہ بدقسمت کپتان لاکھوں لوگ اکٹھے کر سکا یہاں تک کے چمکتا دھمکتا چہرہ لئے کپتان آرمی چیف کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہاں سے صاف جواب ملا کہ استعفئ بھول جاو باقی اگر کوئی شکائت ہے تو بتاو یہاں تک بات پہنچی کہ بڑے بھائی اور تحریکی نوجوانوں کے تایا ابو دھرنا سمیٹ کر پتلی گلی سے نکل گئے لیکن کپتان اپنی پارٹی/سپورٹرز کو پنکچر لگتے دیکھتا رہا
پنکچر 30! جو سب سے خطرناک پنکچر کپتان کو لگا وہ جاوید ہاشمی والا تھا جس نے بیچ چوراہے لندن پلان والوں کی ہنڈیا پھوڑ دی اب جب بھی جمہوری تاریخ لکھی جائے گی جاوید ہاشمی کے پنکچر کو سنہرے حروف میں لکھا جائے گا
پنکچر 31! یہ پنکچر دھرنے کے پیچھے ان طاقتور لوگوں نے لگایا جو اپنا مطلب پورا ہونے پر کپتان کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر چلتے بنے بچارا کپتان اور اس کی پارٹی بےیارو مددگار دیواروں سے ٹکریں مار رہی ہے
پنکچر 32! یہ ان میڈیا چینلوں اور اینکروں نے لگایا جنہوں نے اپنی ریٹنگ اور طاقتور قوتوں کے کہنے پر دھاندلی غبارے میں ہوا بھری پنکچر ٹیپ کی اسٹوری گھڑی اب جب کپتان بچارے کو ان کی ضرورت ہے وہ چینلوں پر بیٹھے اس کی سیاست کا مذاق بنا رہے ہیں
پنکچر 33! یہ پارلیمنٹ میں بیٹھی سیاسی پارٹیوں نے لگایا جو سب دھرنے کے خلاف اکٹھی ہو گئیں
پنکچر 34! یہ والا پنکچر نوازشریف کی سیاست نے لگایا جس نے تحمل سے بدتمیزی اور لغو گفتگو برداشت کی سیاسی جنگ کو قانونی بنا دیا کیونکہ وہ دھرنے کے محرکات سے بخوبی آگاہ تھا اسے معلوم تھا اس سارے افسانے میں کپتان کا کردار ایک ثانوی حیثیت رکھتا ہے
پنکچر 35! یہ والا پنکچر جوڈیشل کمیشن نے لگایا جنہوں نے ایک ایسی تحقیق کی جو شائد ہی کبھی پاکستانی تاریخ میں کی گئی ہو انہوں نے اس الیکشن پر مہر لگا دی غیرجہموری قوتوں کو ایک سخت پیغام بھیجا کہ اب جمہوریت میں ہی اس ملک کی بقاء ہے ورنہ ہم سب جانتے ہیں ماضی میں کس طرح نظریہ ضرورت کے تحت جمہوریت کا تختہ الٹا جاتا رہا
نوٹ! مجھے لگتا تھا کہ بات 35 پنکچر پر رک جائے گی لیکن جیسا کے کپتان نے خود 70 پنکچر کا ذکر کردیا ہے اب اللہ خیر ہی کرے کہیں اگلے تین سال وہ 70 پنکچر پورے کرنے کی نہ ٹھان لے کیونکہ اس کی ابتدا کپتان نے کردی ہے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ مان لیا لیکن الزامات واپس لینے سے انکاری ہوگیا حالانکہ خود اس کی پارٹی نے معاہدہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد الزامات واپس لئے جائیں گے معافی مانگی جائے گی!

Saturday, 4 July 2015

Sharif With Political Capital ?




                                 SHARIF WITH POLITICAL CAPITAL?


PM Nawaz Sharif survived the scare of 127 days long Dharna by Imran Khan PTI last year, who mounted unprecedented pressure during his stay at D Chowk on Sharif regime, tried every tactic used in last 67 year Pakistan history to overthrow a legitimate Government out of power. A bit of luck, a wise move to appoint Raheel Sharif as COAS, opposition coming to his rescue a move never witnessed before in history of Pakistan, a Childish and immature leader in shape of Imran Khan and finally Sharif determination and willingness to fight till end saved the day for his regime.  Imran Khan  unarguably head of second most popular party in Pakistan fading quickly, in fact burdened by his own countless lies during 127 days Dharna and his inability to prove much hyped stolen mandate of his in Judicial Commission, where he admitted his failure in his latter to Judicial Commission asking to turn this commission into an investigation authority which is in fact is his right, demanding an comprehensive inquiry into General Election 2013, Call all RO's and ask them for evidence while the same RO's when appeared before the Judicial Commission, not a single question was asked, not a single charge framed against them. While in latest twist, the probe restricted to 11 constituencies where more  than 20% extra ballot papers were given, so the charge of stolen mandate falling apart, form 15 allegation fading away as well, as KP wins the race in missing form 15 mystery, 35 puncture fiasco dying a painful death, causing embarrassment to the whole party, Alvi apologising while others not willing to surrender yet While Imran topping the list of blunders by saying it was a mere political statement and even calling for Military Take Over. Iftikhar Ch, Ramday, Geo, Brig MI, Mir Shakil, Nawaz Sharif etc all given clean chit as well. Technically Imran Khan has been knocked out by his own faulty and childish politics, which was evident in his Poll defeats in recent Punjab By Elections, Gilgit Baltistan and poor show in his own ruled KP province local body elections! Imran Khan PTI need to work from scratch to build his political capital after his horrendous political blunders post 2013 GE or "He should wait for a miracle that somehow JC gives verdict in his favour"!

PM NS second rival the left wing PPP almost completely destroyed by Zardari Sahib reconciliation Mantra, the dreadful five year rule marred by countless corruption scandals, misgovernance never witnessed in history of Pakistan. To PPP credit are historic constitutional amendments but then again they hardly had to do anything with common man life's in shorter run and if your incompitent Provincial Government headed by an ancient Mummy. PPP once known as National Party restricted to ethnic Interior Sindh party, facing existential threat! Zardari Sb recent outburst against Army backfired as well, Reason the PPP lost ground and National identity it once enjoyed across the country, now restricted to Interior Sindh where Poor Poor Governance in last 7 year rule not helping as well, while its Punjab Chapter disintegrated, finding a new home in PTI! 

PM NS biggest political capital in my view is, his economic performance of last two years where he and his team delivered considerably, rescuing a bankrupted economy to stability and his Governance. Though many pundits and analysts still not satisfied with the performance but all the global players are all praise for Sharif Regime... the Economists, the Wall Street Journal, Bloomberg, Moody's, IMF, World Bank, Asian development Bank, Standard and Poors, JETRO, MSCI has revealed its plan to consider upgrading Pakistan from frontier to emerging market status next year.... Morgan Stanley! 'Rise of Pakistan just a matter of time, Pakistan along with 9 other Nations will add another China in 35 years'.. 

PM Sharif in his election rallies promised an economic turn around, Metros, Motorways, Power Plants, Jobs etc.. A typical Sharif Model, infrastructure development and liberalisation of economy. you may find countless economic pundits even few highly educated and ironically served previous regimes and failed miserably, come to electronic medium and tell you how this Government with the help of all renowned International Institutions lying to us ?. lets dig deep and try to find out whether the glass is half empty or its half full ?.


The Pakistan China 46 billion Dollar corridor, dubbed as our road to glory. Connecting China through Pakistan to central Asia, Middle east and Europe, giving Pakistan the key role. its not just a road Network rather consists of a comprehensive plan for Pakistan Growth and recognition of  Pakistan as a global player,  consists of 33 billion Dollar Power Infrastructure, A web of Motor ways, Developing Gawadar port on the Model of Dubai port, using it as a Gate way to Connect this region to the World via Arabian See. Interesting fact about this corridor,  it is stretched to 3 phases, in first phase all the focus is on energy crisis, 17-18 billion dollar to be invested and 10.5 thousand MW energy expected to come in system by 2017-18. Very smart play by PM NS regime, as their term ending in 2018, will go to masses with biggest promise fulfilled, it will ensure a second term in office.


                                    Province wise Detail of projects
                                     in Pak-China Corridor


The fiscal deficit which is back bone of any economy has been brought down by this Government from 8.8% to 4.8% in last two years, there is saying in economy, if the regime is able to achieve their fiscal responsibility that means things are going in the right direction, you create that fiscal space to carry out your ambitious infrastructural and economic goals. The GDP stood at 4.24% this year which is seven year high yes the Government missed the target but then again we achieved a seven year high ?. We have seen a considerable growth in tax collection, a 16% in 2013-14 and 14% in 2014-15 ( 2255 to 2580 billion ), total 34% growth in last two years, the heartening sign is that direct tax ratio reaches 42%, sales tax (indirect tax) 41.7% and custom's duty to 17.2%. When this Government took over, only 7 lac people used to pay Income Tax, this number had grown over 9 lac at the end of this fiscal year.  The foreign reserves has grown from meager 8 billion dollar when this government took over to historic 18.5 billion dollar. The remittances in last two years have grown considerably and all set to cross 18 billion dollar in 2014-15, in fact the growth in remittances and falling oil prices has given a life line to this Government, curtailing trade deficit to 4 year low and helping in building reserves. the stock market performing exceptionally, declared among top 10 performing markets in World ( A growth of 73% since Sharif regime took over ), breached the 35,000 benchmark first time in history of Pakistan.  The stable rupee which was nose diving in fact many pundits predicted to hit all time low of 125-130 against dollar. Inflation which directly affects the life of an average man, recorded a 11 year low in first 3 months of this fiscal year, remained 8 year low 4.53% in year 2014-15. Energy and food prices tumbled to record low in International Market helped to ease down the inflation but Government making a brave move, decided not to print any more currency, curtailed its State Bank borrowing in last 2 years. Tumbling inflation has given Government the opportunity to slash interest rate to 42 year low of 7%, giving private sector huge incentive for their investment.  The unemployment numbers dropped as well from 6.2% to 6% after years. Debt to GDP ratio brought down from 63.9 to 62% of GDP, unfortunately the previous regime violated fiscal responsibility act during their tenure, it had to be below 60% according to Law, this regime promised to bring it below 60% by 2018. The per ca pita income increased to 1512 Dollar which is almost 9.25% increase, clearly showing benefits of growth slowly and steadily started reaching the common man.  The privatisation started after years, the initial few transactions won many laurels from all quarters and International rating agencies.  The worrying thing for this regime must be falling FDI ( -8.5% compared to last year ) but you cant expect FDI in a country hit by political turmoil, Dharna crippling the life out of the State Machinery, bringing the country to a stand still. The growth in exports (-3.5% compared to last year ), under performing Large scale Manufacturing which helps in creating Jobs, Agriculture sector but as predicted by International Funds that going forward we may see a pick up in FDI as Pakistan just signed historic 46 billion dollar Pak-China corridor and stable political environment  in country. large Scale manufacturing will show improvement as Government allocated huge funds in infrastructure and there is zero load shedding in Industry, LNG will definitely help energy starved industry as well but the impact remains to be seen of these efforts, so far services sector helped to achieve 7 year high GDP. "In our neighbouring India the exports falling in last 6 months due to falling oil and commodity prices Internationally" so if this regime able to attract FDI that will further improve trade deficit which during this year fell by a billion dollar and create more jobs. 

Institutions beginning to show signs of improvement , Railways, PIA, Steel Mills etc all showing signs of recovery we never thought was possible as previous regime literally brought these institutions to grinding halt. We are seeing new passenger trains, New freight trains, Iran-Pakistan freight train started after seven years, hardly any delays in Trains, considerable jump in Railway revenue, deficit reduced considerably . Steel Mil production taken to 60%, all set to touch 70% next year meaning the institution will start producing profits for organisation. PIA the dead horse which was eating hundred of billions of hard earned tax money, showing signs of revival  and after years posted profit in last quarter.

We were used to seeing 18-20 hour load shedding in last five years but in last two years we are finally witnessing a scheduled load shedding of 6-8 hours in cities and 8-10 hours in Villages while Industrial feeders exempted from Load shedding, the tube wells given continued electricity of 12 hours  a day. Huge investment of 287 billion rupee in Power Infrastructure by Government in this year's PSDP and China coming to rescue as well, 10 thousand MW power projects have been rolled out to be completed by 2017-18, energy mix is taken care of  which is cheap with indigenous energy preferred. The latest numbers  are very encouraging, the Government produced record 16.3K MW electricity in the month of June 2015 as compared to 14.6K MW in June Last year, the load shedding wouldn't go anywhere unless we produce surplus electricity and improve our old and decaying infrastructure. The LNG terminal completed in record time helping Government to  produce cheap electricity and divert energy to many Plants which were never used due to their cost, it helped Government add 1.5K MW energy in the system. Falling oil prices are helping Sharif regime to curtail circular debt menace hence produce more electricity, estimates are that  next summer the Power generation will hit record high of 20k MW. Having said all this the power sector needs a comprehensive overhaul, wasting hundred of billion annually into line losses, corruption! 


                                     Projects added to System in
                                     two Years

PM Sharif has already inaugurated one of his most prestigious projects the Rawalpindi Islamabad Metro, millions of commuters will benefit from the project yearly, work on Multan metro set in motion,  set to complete in 12 months, All set to start Lahore-Karachi Motorway in August , in fact huge allocations in 2015-16 budget on infrastructure and power projects  will spur growth and create jobs of considerable magnitude. as health and Education under 18th amendment are decentralized to Provinces, special focus has been given to these areas in this budget by Shahbaz Sharif ,  Sharifs  have always been criticised for building Motorways, Metros, bridges, Roads while ignoring  the key Social sectors. This year Punjab allocated 310 billion to education which is 22-23% of total budget while similarly allocated 166 billion to Health which is 12-13% of total budget.
         
                                            Pindi-isloo Metro


                                  Multan Metro to finish this year

PM NS has realised that only way to survive in a country ruled by Dictators for decades is to provide good governance so the people of Pakistan can feel the difference and understand the basic difference between democracy and dictatorship, the exact reason why PM Sharif  is having very cordial relations with establishment compared to his last two terms. While NS is focussing on his ambitious plans of turning around the economy and his promise to end Load shedding by the end of his tenure, is taking credit for operation in Karachi and against terrorist networks 'Zarb e Azb' ( According to International report, Pakistan ranked top among countries marred by terrorism where unprecedented '61%' decrease in terrorist activities this year ) and his opponents are fading away by their own political blunders.  it is fair to say that NS for the time being  is enjoying his hard earned Political Capital and  it is looking ominous to gain further in coming years ?.


Thursday, 4 June 2015

The Metro Mystery




                                              The Metro Mystery


In civilised World the Metro Bus service is used for travelling by hundred of thousands of commuters daily but in our land of pure, the metro serves a unique purpose, you blame every wrong doing happening in the country on Metro whether children dying due to lack of facilities in Sargodha hospital, heavy rains causing city flooding, floods destroying crops, rescue 1122 not able to perform its duty efficiently or Power outages, in fact Metro is cursed for hundreds of other reasons. It has become a tool for  opposition to mock sitting Punjab Government for every wrong doing happening in the province, in a way these inept politicians bail out the government for  their mischief and inefficient policies, of different institutions which fail to do their jobs.




Metro comes under stern criticism due to its cost, popular belief that we are a poor country so millions living in big cities should walk to their jobs as it keeps you fit, doesn't matter  even if it take hours to reach destination or you should use waggons which literally brings you on your knees during the travel, makes your body stiff like hell and when accident happens, break your legs at two three places if you are sitting or break your spine if you are kneeling. You look like a goof at the end of your travel while you had left your home in pretty good shape. If somehow you decide to travel in a Rickshah it kills you with noise pollution, if somehow you survive, the Rickshaw fare will make your head spin in all directions. If you are a bit of hurry and hire a Taxi, it will ruin your monthly budget but who cares, all those criticising and mocking don't need Metro they either use cars  or Parados while few even use private Planes or helicopters. An innocent blogger went on to write that Pindi-Isloo Metro is complete waste of money as most of us use cars then why the hell they are building a Metro ? look at his Innocence ?

Countries like Brazil started this BRT "Bus rapid Transit" in 1974, then it expanded to other countries, Now world wide  nearly 4800 km line has been build for this system, about 32 million travel daily on this system, 13 million travel alone in Brazil. This system, was a brain child of Curitiba Mayer Jaime Lerner, latter modified in different countries according to its needs. If we go by logic of our politicians and their followers the Mayor was an idiot who thought of this idea which not only gave his countrymen a cheap alternative to Western system, in fact became a source of inspiration to other Latin American countries and rest of the World who relied on this system which is benefiting millions daily.

Now lets talk about the criticism our poor Metro faces day in and day out.

1) Very common one is, this is very costly we are a poor country should have invested this money to improve health, education, Rescue 1122, Law and Order ..............

The poor Pindi-Isloo Metro used 44 billion rupee of Punjab budget which is ten times less than the money to build under ground tram system of same length, which is less than 5% of total Punjab Budget, it will serve 125-135k people daily, meaning 3.7-4 million people monthly, costing them only 40 rupee on a two way journey. It will save them  hundreds of rupee daily, less risk to their life's, will provide a comfortable ride, most importantly no hassles and more time for their families and studies as it will save hours daily. I tell you honestly all those criticising just put them once in that Hiace travelling from Sadar Pindi to Faizabad they wouldn't even dare oppose this Metro. metro alone will save thousands of litre of Petrol as comprehensive studies carried out on this system have shown, will stop  hundreds of accidents monthly, will save many important life's due to safe travel. One does't have to be great mathematician, if one man saves 15 minutes(this is bare minimum) by travelling from Pindi to Islamabad, how many days 150 K will save in a single day. It will set your head rolling.

Metro system only a part of Punjab Road Infrastructure network, the biggest program launched by Punjab is 150 billion program, linking villages, Farms to Mandis and Tehseels, this program has to complete in 3-4 years, 15 billion of first trench has  already been  released, so when you say Metro is the biggest Punjab Road infrastructure project please think twice. Punjab education ( 273 billion ) and health budget ( 122 billion ) is almost half of total Punjab budget ( 40% ) while Punjab Metro budget not even 10% of both combined,  if both the institutions are not performing well what it has to do with Metro ? Rescue 1122 functioning in all districts of Punjab and more than 15 Tehseels as well, allocated billion of rupees yearly, serving hundred of thousands, inefficiency at few places has to be seen carefully as it is one of the most efficient department of Punjab Government, run independently under Dr Rizwan.

2) Another criticism that Sharifs using these project to gain political mileage over opponents, showcasing this as a great success story ?

Again the answer is very simple they are political leaders what else you expect from them ? If they use these projects to enhance their reputation I guess they deserve every bit of it ? I guess you need to watch our Neighbouring Prime Minister how he is trying to build his PR sometimes even looks stupid. How Barrick Hussain Obama used health bill to win his Presidency, even he asked his Governors and Senators to show their physical presence during inauguration of different uplift projects because it means a lot. I guess solution is quite simple rather cursing Metro all the time, start projects in your provinces as every party sitting in different province and claim credit rather than blaming Metro for your woes.

3) Another criticism by ignorant souls is that Metro running with Subsidised money, Lahore Metro using almost one and half billion yearly for cheap ride, the subsidy will mount further with Pindi-Isloo Metro.

This is called direct subsidy in civilised world, used directly by Middle to Lower Middle and Lower Class as well. Middle Class is backbone of any economy, gives you skilled labour, contributes heavily in direct and indirect taxes while the lower class can"t even afford the honorable ride in big cities if there were no subsidised Ride available. The middle class in the World is beginning to realise their legitimate rights as we have seen in Egypt spring, its the right time that our political elite give them their due share in economy. Secondly if you study the worldwide Model of Metros, City Buses, Underground Tram, City Trains from London to Russia etc they all are subsidised. So its high time that our SM Jihadis, Rich Media Anchors and Political elite forget this 4-5 billion rupee subsidy out of 1 trillion Punjab budget rather focus on more realistic issues.

4) Another blame on poor Metro whenever we have long hours of Power Outages why on earth Sharifs not diverting this money to power projects ?

Again you cant blame you decades of institutional ineptness on poor Metro, WAPDA wasting hundred of billion in last seven years on power theft, institutional corruption, line losses, old and decaying power infrastructure etc while poor Metro using only 44 billion rupee while serving millions.

Secondly who is stopping provinces to build Power Projects after 18th amendment ? Punjab has already started a Solar Park, which is beginning to contribute 100 MW in National Grid, 350 MW at the end of this year and 500 MW by DEC 2016. Punjab is  also building 150 billion 1250 MW Power project at Sahiwal. Federal Government with the help of China has finalised a historic 46 billion Dollar Pak-China corridor, 33 billion dollar to be used purely on Power Plants and power infrastructure. So please stop blaming Metro for all the stupidity happening in your life's.

5) Finally a valid criticism comes when they talk about appointing Hanif Abbasi the Chairman of Pindi-Isloo Metro, His qualification, Merit of his appointment, corruption related to the project.the only valid criticism but unfortunately no party or a leader comes up with some sort of evidence of corruption or pursue the matter of Hanif Abbasi appointment as Metro Head in Parliament, stage a dharna for an honest appointment ?  

Thursday, 30 April 2015

پاک چائنا کوریڈور

آج کل ہمارا ہمسایہ ملک انڈیا عجیب ہیجانی کیفیت کا شکار ہے اس کی وجہ چائنا کے پریذیڈنٹ کا پاکستان کا تاریخی دورہ ہے جس میں پاکستان کی تاریخ کی سب سے بڑی سرمایہ کاری کی دستاویز پر دستخط کئے گئے ہیں جو کے لگ بھگ 46 ارب ڈالر پر محیط ہیں یہ اتنی بڑی سرمایہ کاری ہے جس کا حجم پاکستان میں 2008-15 تک ہونے والی سرمایہ کاری سے تین گناہ ہے جبکہ انڈیا میں چائنا کی سرمایہ کاری ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہے انڈیا جو گزشتہ کچھ عرصے سے امریکہ کے قریب ہونے پر پھولا نہیں سما رہا تھا اس وقت حیران اور پریشان ہے کیونکہ چائنا جیسی طاقت کا پاکستان پر اس طرح اعتماد کا اظہار پوری دنیا کو سگنل ہے کہ وہ پاکستانی ریاست پر اعتبار کرتا ہے امریکی سینٹر بھی اپنی حکومت پر سخت تنقید کررہے کہ جو کام امریکہ دہائیوں پر محیط امداد سے نہ کرسکا وہ چائنا نے اتنی بڑی انوسٹمنٹ سے کرلیا جو امداد ہمیشہ Do More اور Strings کے ساتھ آتی تھی اس کا انتہائ کم حصہ عوامی منصوبوں پر خرچ ہوا مڈل ایسٹ کے اخبارات میں بھی اداریے چھپ رہے کہ پاکستان اب independent ریاست کی طرف بڑھا رہا جس میں چائنا کے دئے گئے اعتماد نے انتہائی اہم کرادار ادا کیا پاکستان کا مڈل ایسٹ تنازعات سے دور رہنا بھی اسی اعتماد کا اظہار ہے

 

اب آئیے کہ چائنا اتنی بڑی انوسٹمنٹ کیوں کررہا ہے اس کا جواب بڑا سادہ ہے چائنا کا ٹارگٹ اگلی سپرپاور بننا ہے وہ امریکہ سے زیادہ عقلمند ہے بلکہ یوں کہیے اس نے امریکہ کے تجربات سے سیکھا ہے وہ اکانامی کو اپنا ہتھیار بنا رہا ہے بجائے ملکوں کے ساتھ جنگیں لڑیں جائیں اپنی اور ان کی اکانامی کا بیڑا غرق کیا جائے مثال آپ کے سامنے ہے پیچھلی دہائی میں امریکہ نے افغانستان، عراق میں جنگیں لڑیں پورے مڈل ایسٹ کو میدان جنگ بنا دیا دو ٹریلین ڈالر کا نقصان کرلیا اپنی اکانامی کا بھی بیڑاغرق کرلیا لیکن کچھ حاصل نہ کرسکا اب شرمندگی سے بھاگ رہا ہے اسی دوران چائنا ایک اکنامک پاور ہاوس بن گیا ہے دنیا کی دوسری بڑی طاقت اور اب اس کی نظر اس 'سلک روٹ' پر ہے جو Western China کو دنیا سے جوڑ دے گا یہ 200 بلین ڈالر کا منصوبہ مستقبل میں چائنا کو کھربوں ڈالر واپس کرے گا اس سے چائنا سنٹرل ایشیا سے انرجی لے گا افغانستان کی منرل انڈسڑی کو explore کرے گا مڈل ایسٹ اور یورپین منڈیوں تک رسائی حاصل کرے گا گوادر پورٹ کو اپنی Naval Base کے طور پر استعمال کرے گا اس کی Indian Ocean تک رسائی ممکن ہوگی پاکستان کی خوش قسمتی دیکھئے کہ اس کا سارے روٹ میں کلیدی کردار ہے چائنا نے ہی ہمیں سمجھایا ہے کہ اب وقت آگیا ہے کہ ایک سیکیورٹی ریاست سے نکل کر ایک اکنامک پاور ہاوس بنئے Non Interference کی پالیسی اپنائیں Deep State Doctrine کو خدا حافظ کہہ دیں اپنے آپ کو اندر سے مظبوط کریں تو سارے مسائل اپنے آپ حل ہوجائیں گے چائنا اس کی ایک جیتی جاگتی مثال ہے شکر ہے ہمارے ملک میں ایک بزنس فرینڈلی حکومت ہے ایک ایسی سیکیورٹی اسٹیبلیشمنٹ ہے جسے اپنی ماضی کی غلطیوں کا احساس ہونا شروع ہوگیا ہے

 

پوری دنیا کا پاک چائنا کوریڈور پر حیران ہونا تو سمجھ میں آتا ہے لیکن پاکستان میڈیا، صحافی حضرات اور سیاستدانوں کا اس پر شور مچانا سمجھ اور عقل سے بالاتر ہے انڈیا کا خطے میں کم ہوتا اثرورسوخ، چائنا کا پاکستان پر اعتماد کا اظہار، امریکہ انڈیا کے گٹھ جوڑ کو اس مہارت سے کاونٹر کرنا، پاکستان میں امریکہ اور مڈل ایسٹ بادشاہوں کا کم ہوتا اثرورسوخ پر کسی جاہل کو ہی اعتراض ہوسکتا ہے؟ آئیے دیکھتے ہیں کہ ہمارے نیم حکیم صحافی نما دانشوروں اور کم عقل سیاستدان کن چیزوں پر اعتراض کررہے ہیں؟

 

سب سے پہلے تو سوشل میڈیا اور الیکٹرانک میڈیا پر جھوٹے نقشے پھیلائے جارہے ہیں جن کو پاک چائنا کوریڈور سے نتھی کیا جارہا ہے بے ہنگم قسم کا نقشہ جس میں ایک سڑک کو پنجاب کے مختلف علاقوں سے گزرتے ہوئے دکھایا گیا ہے سارے زور لگا رہے کہ یہ ہے کوریڈور؟ ان سب لوگوں کی عقل کو اکیس توپوں کی سلامی دینا چائیے جنہیں یہ بھی نہیں پتا کہ یہ کوریڈور ایک سڑک کا نام نہیں بلکہ مختلف منصوبوں کا مجموعہ ہے جو اگلے تین سے پندرہ سال میں تین مختلف مراحل میں مکمل ہوگا پہلے مرحلے میں انرجی کے منصوبوں کو کلیدی حثییت دی گئی ہے یعنی اگلے تین سے چار سال میں لگ بھگ سترہ ارب ڈالر کے منصوبوں کو مکمل کیا جائے گا جن سے تقریبا ساڑھے آٹھ ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جائے گی اس کوریڈور کی تین Alignment ہیں جن کا مقصد Western China اور گوادر کو آپس میں ملانا ہے پھر سلک روٹ کے زریعے دنیا سے ملانا ہے ان تین روٹس میں Central ،Western اور Eastern Alignment شامل ہیں اگلے دو سال میں Western Alignment کو مکمل کیا جائے گا جیسا کے چائنیز صدر نے اپنے خطاب میں کہا کہ سلک روٹ کے تمام راستوں کو مکمل کرنا چائنا کی ترجیحات میں شامل ہے لیکن کیونکہ ابھی بلوچستان اور خیبرپختخواہ میں آپریشن چل رہے حکومت پاکستان اتنے بڑے پیمانے پر سیکیورٹی فراہم کرنے سے قاصر ہے اس لئے پہلے تین سال میں انرجی پر بہت زیادہ فوکس کیا گیا نیشنل ہائے وے والی Alignment پر کام کی رفتار کو تیز کیا گیا اس کے لئے حویلیاں موٹروے کا افتتاح کیا گیا جوکے خیبرپختخواہ میں ہے اسی طرح حیدرآباد کراچی موٹروے کا افتتاح کیا گیا جوکے سندھ میں موجود ہے قراقرم ہائی وے پر کام کو تیز کیا جائے گا اسی طرح Western Alignment پر کام بھی شروع ہوگیا ہے جس کے ذریعے گوادر کو بلوچستان کے مختلف حصوں سے ملایا جارہا ہے مختلف highways پر تیزی سے کام ہورہا ہے

 

اب آئیں دوسرے اعتراض کی طرف کہ تمام منصوبوں کا تعلق ذیادہ تر پنجاب سے ہے جی ہاں جن معاہدوں پر دستخط ہوئے ان میں لاہور اورنج ٹرین لائن اور بہاولپور سولر پارک ایسے منصوبے ہیں جو وزیر اعلی شہبازشریف نے اپنی محنت سے حاصل کئے ان پر کام زرداری صاحب کے دور حکومت سے ہورہا تھا بلکہ بہاولپور سولر پارک میں 100 میگاواٹ کا منصوبہ تو مکمل بھی ہوگیا بقیہ 900 میگاواٹ دسمبر 2016 تک سسٹم میں آجائے گا بجائے اس کے کہ میڈیا اور سیاستدان دوسرے وزیراعلی کی کھچائی کرتے کہ وہ اپنے صوبوں کے لئے اتنا کام کیوں نہیں کررہے؟ آخر کیا وجہ ہے کہ شہبازشریف کام میں سب سے آگے ہے سب کی توپوں کا رخ شہبازشریف کی طرف ہوگیا؟ آئیے صوبائیت پھیلانے والے ان صحافیوں /سیاستدانوں کو بتائیں کہ انرجی کے ان گنت منصوبے دوسرے صوبوں میں بھی ہیں مثلاﹰ تھر کول پراجیکٹ 2×330 میگاواٹ، پورٹ قاسم کول پراجیکٹ 2× 660 میگاواٹ ، 720 میگا واٹ کروٹ Hydro پراجیکٹ، 870 میگاواٹ سکھی کناری پاور پراجیکٹ، 250 میگاواٹ ونڈ انرجی پراجیکٹ سندھ، تھر کول مائنگ پراجیکٹ، گوادر نواب شاہ 500 MMCF ایل این جی پائپ لائن وغیرہ اگر دماغ سے سوچا جائے تو صاف پتہ لگتا کہ انرجی کے زیادہ تر منصوبے پنجاب میں نہیں بلکہ دوسرے صوبوں میں ہیں پنجاب میں ساہیوال انرجی پراجیکٹس شامل ہیں ایک انتہائی اہم MOU پاکستان واپڈا اور CTGPC کے درمیان سائن ہوا جو Indus River کی Hydro Potential پر کیا گیا اس دریا پر تقریباﹰ پچیس ہزار میگاواٹ کے منصوبے لگیں گے یہ خیبرپختخواہ کی عوام کی قسمت بدل دے گا کیونکہ اس کے حتمی معاہدے میں ابھی کچھ وقت درکار ہے یہ پراجیکٹ پاک چائنا کوریڈور کا حصہ نہیں ہے 

 

 اب آئیے ایک ایسا اعتراض جس پر ہنسی بھی آتی ہے اور رونا بھی آتا ہے کہ کول انرجی کے پراجیکٹس خدانخواستہ پاکستان کے ماحول کو آلودہ کردیں گے ایسی ایسی بیماریاں پھیلائیں گے کہ شائد ہی کوئی زنده بچ پائے گا بلکہ کچھ نے تو کہا کہ اگر آپ اس علاقے سے گزر بھی گئے تو آپ کی گاڑی اور شکل بالکل کوئلے جیسی ہوجائے گی یقین مانیں میں مذاق نہیں کررہا ہوں..... دنیا کا ترقی یافتہ ملک امریکہ اپنی بجلی کا تقریباﹰ 48-49% کول انرجی سے حاصل کررہا ہے اسی طرح ابھرتی ہوئی سپرپاور چائنا اپنی بجلی کا 49-51% کول انرجی سے حاصل کرتا آپ کا پڑوسی بھارت تقریباﹰ 52-53% بجلی کول سے حاصل کرتا دوسرا آرگومنٹ کہ پاکستان ماحول کو آلودہ کردے گا بھی دقیانوسی اور فرسودہ ہے پاکستان کا دنیا کو آلودہ کرنے میں حصہ ناہونے کے برابر ہے جبکہ دنیا کے چند ایک شہر اکیلے ہمارے پورے ملک سے زیادہ آلودگی پھیلاتے ہیں یہ وہی اعتراض ہے جو امریکہ اور دوسرے ملکوں نے اٹھایا تھا جب پاکستان کو جام شورو کول انرجی پراجیکٹ کے لئے 1.2 بلین ڈالر لون دیا گیا تھا انٹرنیشل ڈونر ایجنسیز نے یہ اعتراض مسترد کردئیے تھے

 

 کچھ لوگ تو یہاں تک چلے گئے جب کہا گیا کہ چائنا کا صدر تو آہی نہیں رہا یہ سب قرضے ہیں ان کا FDI سے کوئی تعلق نہیں ہے یہ حکمران قوم سے جھوٹ بول رہے ہیں انہیں گمراہ کررہے ہیں اب چائنا کا صدر آیا بھی اور تمام معاہدے کرکے بھی چلا گیا سب نے دیکھا کہ یہ ساری انوسٹمنٹ تھی ان میں قرضوں کا کوئی عنصر شامل نہ تھا سب سے بڑی بات ان معاہدوں کے ساتھ کوئی strings اور do more والا قصہ نہیں بلکہ یہ تمام معاہدے برابری کی سطح پر کئے گئے ہیں اب بات سمجھنے کی یہ ہے کہ جن معاہدوں کو دنیا Game Changer کہہ رہی ہے دنیا کا تمام میڈیا ششدر اور حیران ہے وہاں ہمارے کچھ ناسمجھ سیاستدان، اینکر اور دانشور انہیں Controversial بنانے پر کیوں تلے ہوئے ہیں؟ تنقید کریں لیکن اتنی بھونڈی مت کریں کہ بندہ سر پکڑ کر بیٹھ جائے؟ یہ اپوزیشن کا کام ہے کہ ان منصوبوں کی راکھی کرے کہ یہ سب وقت پر مکمل ہوں حکومت کوئی کرپشن نہ کرسکے ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ یہ منصوبہ زرادری صاحب کا تھا اس کا سارا کریڈٹ نوازشریف حکومت لے گئی جی اس کا پہلے MOU پر دستخط 2011 میں ہوئے لیکن اس منصوبے کا پہلا نقشہ پلاننگ کمیشن نے 2013 میں تیار کیا جس پر میاں نوازشریف اور چائنیز پریذیڈنٹ نے دستخط کئے اس منصوبے کو اتنی تیزی سے مکمل کرنے کا سہرا پرائم منسٹر نوازشریف، احسن اقبال، شہبازشریف، بیوروکریسی اور ان تمام منسلک اداروں کو جاتا ہے جنہوں نے دن رات محنت کی وہ بیوروکریسی جس کے بارے مشہور ہے کہ اب کسی کام کی نہیں رہی یہ معجزہ کردکھایا یہ زرادری صاحب کی بدقسمتی رہی کہ ان کے پاس اچھی ٹیم موجود نہ تھی

 

پاکستان کی GDP اس وقت 237-245 ارب ڈالر کے درمیان ہے اگر یہ تمام منصوبے وقت پر مکمل ہوگئے تو ایک انقلاب آجائے گا کیونکہ یہ سارے وہ منصوبے ہیں جن سے روزگار کے لاکھوں مواقع پیدا ہوں گے اس انوسٹمنٹ سے دوسرے ملکوں کا بھی حوصلہ بڑھے گا کہ پاکستان انوسٹمنٹ کے لئے ایک Safe Destination ہے اس انوسٹمنٹ کا حجم آپ کے ملک میں پیچھلے سات سال میں آنی والی انوسٹمنٹ سے تین گناہ ہے لاہور اسلام آباد موٹروے تقریباﹰ 30 ارب کی لاگت سے مکمل ہوئی تھی آج انٹرنیشل اداروں نے اس کی مالیت کا تخمینہ تقریبا 240 ارب لگایا ہے ذرا سوچئے کہ ان منصوبوں کی مالیت آنے والے دس سالوں میں کیا ہوگی اور پاکستانی GDP کا حجم کہاں پہنچ جائے گا

Friday, 17 April 2015

لنڈے کے دانشور

یہ کہانی تب شروع ہوتی ہے جب عمران خان اپنے لاکھ موٹر سائیکل کے قافلے سمیت اسلام آباد پر یلغار کے لئے نکلا شفقت محمود صاحب روات پل پر موٹر سائیکلوں کی گنتی کے لئے موجود تھے مختلف چینلز پر بیٹھے حوالدار اینکر ایک سما۶ باندھ دیتے ہیں انقلاب کی نوید سنا دی جاتی ہے جشن کی تیاری شروع کردی جاتی ہے قوم کو ایک نئی صبح نو کی نوید دی جاتی ہے کپتان فتح کے خمار سے سرشار اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہوتا ہے حوالدار اینکر حکومتی وزیروں اور مشیروں کو مختلف چینلوں پر رگید رہے ہوتے ہیں تب چند 'لنڈے کے دانشور' سوشل میڈیا پر نمودار ہوتے ہیں جو اس انقلاب کا اصل چہرہ قوم کو دکھانے کا بیڑا اٹھا لیتے ہیں حتکہ چند ایک نے تو الیکشن سے پہلے اپنے بلاگز میں عمرانی سونامی کی پول کھول دی تھی لیکن کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا اتنا پاور فل نہیں تھا اس لئے ان کی بات سنی نہ جاسکی تب چینلز کے سیٹھ مالکان اور اینکروں نے انقلاب کا بغل بجا دیا

 

آئیے گفتگو شروع کرنے سے پہلے لنڈے کے دانشوروں کا حدوداربعہ بتا دیں یہ وہ پڑھی لکھی مخلوق ہے جو سارا دن کام کرتی ہے حق حلال کی روٹی کماتی ہے زیادہ تر اپنی زندگی میں کامیاب ہیں اچھے خاصے پیسے کما رہے ہیں اچھی خاصی نوکریاں کررہے ہیں جو بچ جاتے ہیں اپنے چھوٹے موٹے کاروبار سے منسلک ہیں کسی میڈیا ہاوس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کسی سیاسی جماعت کی Payroll پر کام نہیں کرتے ان کا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے کیونکہ بیشتر کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جو بچارے مجبوری سے باہر بھی گئے ہیں وہ بھی سارے پیسے اپنے گھر بھیج کر خاندان کی کفالت کرتے ہیں ان کا سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ یہ پڑھتے بہت ہیں پاکستان کی تاریخ سے اچھی خاصی واقفیت رکھتے ہیں یہی خوبی ان کو اچھا تجزیہ کار 'لنڈے کا دانشور' بناتی ہے  آئیے لگے ہاتھوں آپ کو حوالدار اینکروں کا بھی بتا دیں شائد ہی صحافت سے ان کا کوئی تعلق ہے چینلز کے سیٹھ مالکان ان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ان سیٹھوں نے بھی صحافت کو پیسے کی مشین بنا دیا ہے یہ تمام اینکر لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ پر رکھے جاتے ہیں مہنگے سوٹ پہنے centrally heated کمروں میں بیٹھے یہ تجزیہ کرتے ہیں یہ Rent A Anchor کی طرح کام کرتے موٹر سائیکل پر بیٹھے بڑی بڑی گاڑیوں پر چڑھ گئے گاڑیوں پر بیٹھے مرسیڈیز، BMW وغیرہ پر چڑھ گئے کچھ نے تو اتنی ترقی کرلی کہ اپنا جہاز تک خرید لیا ان اینکروں کا کام ہر چھ ماہ بعد انقلاب لانا ہوتا ہے

 

لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ ایک لاکھ موٹر سائیکل نہیں نکلی لیکن یہ حوالدار قوم کو ایک لاکھ موٹر سائیکل کی نوید سناتے رہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ جو لوگ پاکستان اور نوازشریف کی تاریخ سے واقف ہیں ان کو بخوبی پتہ ہے کہ وہ کبھی استعفیٰ نہیں دے گا اگر کنپٹی پر رکھی بندوق بھی اس سے استعفی نہ لے سکی تو یہ کزنز، حوالدار اور انگلی گروپ کیا چیز ہیں لیکن عوام کو بتایا جاتا رہا کہ نوازشریف استعفیٰ لکھ بیٹھا ہے شہباز شریف کی قربانی کا وقت آگیا ہے کس طرح حمزہ شہباز نے تایا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی قربانیاں یاد کروائیں اور مزید قربانیوں سے انکار کردیا کس طرح چوہدری نثار آستین کا سانپ ثابت ہوگا آدھی ن لیگ اپنے قائد سے بغاوت کے لئے تیار بیٹھی ہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ یہ سارا ڈرامہ کسی کی ایما پر رچایا جارہا ہے لیکن حوالدار اسے انقلاب اور تبدیلی کا نام دیتے رہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ سب ڈرامہ جہموریت کو کمزور کرنے کی سازش ہے اس کا انقلاب سے دور دور تلک کوئی تعلق نہیں لیکن حوالدار کہتے رہے کہ پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ بیدار ہوگیا ہے 'لیکن خدا کی قدرت دیکھیں جاوید ہاشمی کے انکشافات نے حوالداروں کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوڑ دی' لنڈے کے دانشور سمجھاتے رہے کہ جو لوگ انقلاب کی تمنا لئے اسلام آباد پہنچے ہیں اصل انقلاب تو ان کے خلاف آنا چائیے لیکن حوالدار ان کو مسیحا کہتے رہے عوام کو طارق بن زیاد کی کشتیاں جلانے والی کہانیاں سنائی جاتی رہیں محمود غزنوی کے حملوں سے خون گرمایا جاتا رہا لیکن لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ یہ سب فراڈ ہے جیسے ہی انگلی والوں کے مقاصد پورے ہوں گے یہ انقلاب جھاگ کی طرح بٹھا دیا جائے گا

 

ڈی جے بٹ کی دھنوں پر ناچتے تھرکتے نوجوانوں کو انقلابی کہا جاتا رہا چند ہزار لوگوں کو دس لاکھ لوگوں کا کارواں بتایا جاتا رہا لیکن مجال ہے کہ لنڈے کے دانشوروں کا ایمان ڈگمگایا ہو وہ اپنی بات پر قائم رہے کہ نوازشریف استعفیٰ نہیں دے گا اس کو اس دفعہ گرایا بھی نہیں جاسکے گا وہ کہتے رہے اس دفعہ پنجاب بار بار کی فراڈ تبدیلی سے تنگ ہے وہ کبھی اس تبدیلی کو سپورٹ نہیں کرے گا لیکن حوالداروں پر تو ایک جنون سوار تھا شائد ناکامی کی خفت نے بھی آن لیا تھا شائد ان کو دن دگنی رات چوگنی ترقی دینے والوں کا بھی پریشر بھی تھا شائد سیٹھ مالکوں کی اندھا دھند پیسے بنانے کی دھن کا بھی اثر تھا وہ انقلاب کے لئے کوشاں اندھیرے میں ٹکریں مارتے رہے حتکہ قادری دھرنا سمیٹ کر نکل گیا عمران استعفی کے مطالبے سے دوڑ گیا ظلم تو تب ہوا جب عمران نے بھی دھرنا سمیٹ دیا اب جوڈیشل کمیشن کی لالی پاپ چوس رہا ہے لیکن مجال ہے ان لوگوں کو "ذرا شرم آئے اور ذرا حیا آئے" قوم سے معافی ہی مانگ لیں ؟ شائد ہمارے معاشرتی روئے جن میں کرپشن رچ بس گئی ہے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے؟

 

بات یہاں نہیں رکتی یہ لوگ تو اس حد تک چلے گئے ہیں کہ جب انقلاب سے ناامید ہوگئے تو سارا دن ٹی وی پر بیٹھ کر پاکستان کو فیل اسٹیٹ قرار دینے پر تلے رہتے ہیں لنڈے کے دانشور سال بھر سے کہہ رہے کہ پاکستانی اکانامی کی سمت درست ہونا شروع ہوگئی ہے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوگئی fiscal deficit جو کے کسی ملک کی اکانامی میں ریڑھ کی ہڈی کی حثییت رکھتا ہے وہ یہ حکومت نیچے لے آئی ہے Reserve جو صرف چند ارب ڈالر تھے جب حکومت آئی اب سترہ ارب ڈالر کراس کرگئے ہیں حکومت کامیاب اور شفاف privatization شروع کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے revenue میں خاطرخواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ادارے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا شروع ہوگئے ریلوے اسٹیل PIA سب کا خسارہ کم ہوگیا ہے کرپشن کی کہانیاں جو زبان زدعام ہوا کرتی تھیں اب آنا تھم گئی ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی گئی جبکہ ہمارے ہمسائے ممالک میں ایسا نہیں ہوا لیکن ان لوگوں میں 'کوئی شرم کوئی حیا نہیں' یہ کسی چیز کو ماننے کو تیار ہی نہیں انٹرنیشنل ادارے پاکستانی حکومت کی کارکردگی کو سراہا رہے ریٹنگ ایجنسیاں ریٹنگ میں مثبت تبدیلی لارہی ہیں ڈونر ایجنسیاں اکانامی کے متعلق مثبت رائے دے رہی ہیں لیکن مجال ہے جو ان میں 'ذرا شرم ہو ذرا حیا ہو کچھ decency شو کریں' بس مکروہ ایجنڈے پر قائم ہیں جہموریت ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ڈکٹیٹر چاہے ریٹائر بھی ہوجائے وہ ان کا مائی باپ ہوتا ہے چاهے وہ ملک کی کھٹیا کھڑی کردے

 

لیکن یہ ابھرتا ہوا سوشل میڈیا پاکستان کے اس طبقے کو لائم لائٹ میں لے آیا ہے جو سہی معنوں میں عوام کی ترجمانی کرتے ہیں جن کا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ایک امید بندھ گئی ہے کہ پاکستان میں جان ہے پاکستان میں بھی لوگ ملک کے لئے سوچ سکتے ہیں؟ انہیں یہ لوگ لنڈے کے دانشور کہتے ہیں آنے والے چند سالوں میں یہ لنڈے کے دانشور اور اہمیت اختیار کرجائیں گے جس تیزی سے لوگ اب سوشل میڈیا کو الیکٹرانک میڈیا پر ترجیح دینا شروع ہوگئے ہیں

 

نوٹ! اب یہ لنڈے کے دانشور کہہ رہے ہیں کہ کراچی سے ایم کیو ایم اپنی نشست آرام سے جیت جائے گی جبکہ حوالداروں کا ماننا ہے کہ بس انقلاب آنے کو ہے؟

Saturday, 21 March 2015

Thank You Misbah

Dreams of lifting another World Cup ended in a fiercely fought World Cup Quarter Final with Australia on a gloomy Friday Eve. A mediocre team with a mediocre batting line up equipped with second to third string bowling line. The meager hope of a miracle were dashed very early in WC when Team Green got drubbing from India and mercurial West Indies Side. As usual drums of criticism were beaten on Media as they all were hoping of a defeat, almost every Ex Player decided to settle score with PCB and in doing that came hard on Captain Calm. His selection decisions, his captaincy, his batting credentials even his intentions doubted. Misbah took the criticism, absorbed all the pressure, stood like a man against the unfair and uncalled for onslaught from Media, Ex players even politicians contributed. 

Let's analyse what Misbah did wrong to deserve such wrath from every ex player? Captained a shattered, broken and tainted side, mediocre in talent, hardly any player except Misbah scoring consistently in last two year's. Ranked 4th in Test, Ranked third in ODI until Jolted by Ajmal and Hafeez ban, injuries to Irfan and Junaid, a slide began, losing series to Sri Lanka, Australia, New Zealand Home and Away. Captain who has won most test in history of Pakistan Test cricket, beating likes of Imran, Wasim, Javaid, Inzimam, not retired from test cricket, highly likely will enhance his record. Won ODI Series in SA, WI, India. Beat, two no.1 ranked test sides at their peak when they seemed invincible, whitewashed both England and Australia. Made fastest Test hundred against one of the best bowling attack in World Cricket.

Now let's dig even deep, let's bring more stats into play. Many former greats criticise Misbah for playing slow, with low strike rate. They  forget to mention that Misbah plays in a mediocre side with not a single player averaging in 40's except Misbah whoes average in 43.44 only second best to Asian Bradman Zaheer Abbas while all great, Inzi, Yousaf, Saeed, Javaid averages were less than Misbah. Now let's talk about much hyped and criticised strike rate of Misbah which is 73. Now interestingly except Saeed Anwar whose strike rate is 80 All other greats have strike rate  in mid 70's so why criticise Misbah ? Who mostly comes when Pakistan inning is stuttering and Misbah has to do a rescue Job?.

Just to remind all legends, Pakistan had the most talented side's in 90's after we won the 92 WC. But unfortunately couldn't win the WC in fact ousted in first round in 2003 and 2007. Criticising Misbah is like Pervaiz Mushraf  who ruled for a decade, now sits on different channels lectures us how to govern the country, how to fight against War On Terror. Babar Awan gives us lectures on morality and honesty. Salman Butt has become a cricketing expert, sits on different channels. Rich elite sitting on SM in their lavish houses talk about tax reforms and how politicians looted this country while themselves hardly contributing a penny in tax. Murad Saeed with a fake degree lectured us how crook and shameless other politicians are. Ex Player's who couldn't even reach second round of WC during their era criticise current lot, remained within PCB for years, drew millions in pay cheques, now think Pakistan got the worst Cricket Board and infrastructure. There is a endless and shameless list.

Now come to this WC where Misbah made most runs, hit maximum 6's and 4's, made most 50's, did an incredible bowling captaincy which we hardly saw in last decade. Gave Australia run for their money in Quarter Finals, almost pulled off a miraculous victory if we could've held onto our catches, scared the wits out of Aussies, stunned their crowd, won laurels from cricketing world even with this below average team. Beat mighty South Africans in group match. Reached Quarter Finals when cricketing greats gave us no chance. Literally every cricketing great admiring the Captaincy and character shown by Misbah despite playing with a second string sides marred by injuries and ban on key player's. Declaring Pakistan games as best in this WC so far, admiring the flare Pakistan brought to this cricketing extravaganza. All are surprised and in awe the way Pakistan bounced back to qualify for Quarter Finals. While unfortunately back home the Team not getting the respect they deserve. 

I have grown up watching wizard Wasim Akram, Missed my final exam to watch Imran Cornered Tigers winning the memorable SF against invincible New Zealand,  Toe crushing reversing Yorkers of Younis, Express Shoaib scaring hell out of opposition batters, lazy elegance of Inzi, delightful cover drives of Yousaf, Saeed Anwar murdering spinners and lifting pacers of his hips .. I can talk on and on. Then on other spectrum I have seen gambling allegations against my favourite hero's, seen talent like Amir and Asif wasted, witnessed Shoaib and Asif banned in drug abuse just before 2007 WC, seen Pakistan cricket in shambles, hounded by world Media, my faith shattered, I guess, down the line my ego was hurt as well. Then came Captain Calm who resurrected my faith by some breathtaking cricketing performances. Yes he failed in T20 final but who brought us to that winning position? Yes I remember Mohali but what about other ten player's involved in that match? Did anybody ever questioned them? Misbah became the punching bag of our Ex player's and Public at large. But he always responded with his performances, winning some memorable series. Captained a side which did not play once at home in last 6 year's, absorbed all the criticism, not once showed dismay for legends of cricket, gave them the respect they deserve despite having a record which is better than most? In his post match Conference after losing QF, paid tribute to Mohammed Yousaf, his great critic, Mr. humble became a punching bag for whole Nation, newly rising SM didn't help Misbah as well. Labelled him 'Tuk Tuk' but Captain cool never responded, absorbed all the criticism and  carried on to captain a mediocre side.

Thank you Misbah for restoring my shaken faith in Pakistan Cricket. Thank You Misbah for hiding these mediocre players behind your gutsy shadow, absorbing all the criticism, becoming a sponge for all the hatred of this Nation, satisfying the broken egos of Ex Player's who may not have been treated well by Cricketing authorities, treated you as a punching bag to get their revenge. Thank You Misbah for bringing back the respect and dignity to this great sport which this Nation so dearly love, they may not understand right now but they will remember you when you wouldn't be around . Thank You Misbah for leading these talented yet ordinary bunch of player's, getting best out of them, making them world beaters at time's, bringing best out of them at many occasions. Thank You Misbah, for becoming a role model for youngsters where many of the past greats failed.  "Thank You Misbah I will remember your fielding at silly at the age of 41 when a youngsters didn't had courage to do that. Thank You Misbah I will remember you for your stunning Captaincy in WC which ignited a new life in down and out team, making Wahab, Irfan and Rahat bowl some memorable spell of bowling which were never seen in last decade. Thank You Misbah for restoring the honor of Pakistan Cricket. Thank You Misbah we owe you big time Man, knowing very well we never deserved an honourable man like you because  words honesty, dignity, pride are alien to our society and rising Media.

Saturday, 7 February 2015

میڈیا سرکس

سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ ہمارا میڈیا ابھی ارتقائی مرحلے سے گزر رہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ professionalism آتا جائے گا خود بخود اپنا code of conduct بنا لےگا اس پر عمل بھی شروع کردے گا ایسے پروگرام دیکھنا نصیب ہوں گے جن میں بھرپور investigative Journalism کا عنصر نمایا ہوگا جیسا ہمیں اپنے پرنٹ میڈیا میں دیکھنے کو ملتا ہے جہاں ہمیں بھرپور journalism پڑھنے کا موقع ملتا ہے ایسے ایسے اداریے کہ روح خوش ہوجاتی ہے ایسی ایسی شاندار stories کہ فخر محسوس ہوتا ہے پھر آخر کیا وجہ ہے وہی لوگ جب الیکٹرانک میڈیا میں آتے ہیں تو وہ جرنلزم کی جگہ Sensationalism کرنا شروع کردیتے ہیں ؟ شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ الیکٹرانک میڈیا پر سیٹھوں کا قبضہ ہوگیا ہے جن کا جرنلزم سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے اسے ایک پیسہ بنانے والی مشین سمجھ لیا ہے شائد اسے لئے ایسے ایسے اینکرز کو پروموٹ کیا جاتا ہے جو صحافت کی الف ب سے ناواقف ہوتے ہیں ایسے ایسے مہمانوں کو مدعو کیا جاتا ہے جن کا جو دل میں آتا ہے وہ بولتے ہیں چاہے حقیقت سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نا ہو انہیں یہ آئیڈیا ہی نہیں کہ وہ لاکھوں لوگوں کا opinion بناتے ییں وہ اس قوم کے ساتھ کیا ظلم کررہے ہیں
 
قصہ مختصر یہ اگر آپ چائنا کے انجینئرز کو مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو آپ کے پروگرام کی ریٹنگ آسمانوں کو چھوئے گی اگر آپ دہشتگردوں کے ساتھ لڑتے جوانوں کا لائیو انٹرویو دکھانے میں ایکسپرٹ ہیں تو کیا بات ہے اس میں دہشتگردوں کی تعداد حلیہ حتیٰ کہ اسلحہ کی ساخت تک کے سوال جڑ دئیے جاتے ہیں وہ بچارا جوان پریشان ہوکر کبھی صحافی صاحب کی شکل دیکھتا ہے تو کبھی اپنی قسمت پر ماتم کرتا ہے کہ وہ کہاں پھنس گیا ائرپورٹ حملے کے بعد چوبیس گھنٹے کولڈ اسٹوریج میں پھنسے لوگوں کی چیخوں کی آوازیں سننے کے دعوے کئے جاتے ہیں لوکل انتظامیہ کو مودرالزام ٹہرایا جاتا ہے حالانکہ ان بچاروں کا تو ائرپورٹ جانے کی کلئیرنس ہی نہیں دی جاتی لیکن پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ان غریب لوگوں کی چیخیں اینکر صاحب کے پہنچنے سے پہلے نکلنے کی تصدیق ہوتی ہے لیکن ان چیخوں نے اینکر صاحب کی ریٹنگ کو چارچاند لگا دئے باقی جائے سب بھاڑ میں !!!
 
بات یہاں نہیں رکتی اگر میرا جی لائیو شو میں آکر بلک بلک کر رو کر اپنے اگلے پیچھلے گناہ معاف کرا لے تو چھپر پھاڑ ریٹنگ ملتی ہے پھر میرا جی کے رونے کی فوٹیج ہر نیوز بلیٹن میں دکھا کر ثواب کمایا جاتا ہے اگر آپ کھرا سچ بولنے کے عادی ہیں پھر تو بس کسی کی خیر نہیں وہاں تو فتوے، نیا پاکستان، ججوں کی عزت اچھالنی، عجیب و غریب من گھڑت کرپشن اسکینڈل، نئے سپہ سالار کی رونمائی الغرض شائد ہی کوئی ایسا کارنامہ ہے جو سرانجام نا دیا گیا ہو
 
چار ماہ تک دھرنا دکھایا جاتا ہے انقلاب کے بگل بجائے جاتے ہیں دن رات ایک ہی قسم کی تقاریر نشر کی جاتی ہیں حب الوطنی کے نام پر کاروبار مملکت کو بند کردیا جاتا ہے کفن پہنے انقلابیوں کو دکھایا جاتا ہے ملک کی عزت اور شان بڑھانے والی عمارتوں پر حملے لائیو ٹیلی کاسٹ کئے جاتے ہیں ایسے ایسے اینکروں کی ان دھرنوں کے دوران رونمائی کی جاتی ہے کہ عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے سائیکل پر بیٹھے صحافی ڈیزائنر سوٹ پہننا شروع ہوگئے بڑی بڑی گاڑیوں کا چسکا لگ گیا لیکن پھر اچانک ایک دن جب دہشتگرد دن دہاڑے پشاور آرمی اسکول میں خون کی ہولی کھیلتے ہیں ہمارے حب الوطنی سے سرشار میڈیا اور اینکروں کو خیال آتا ہے کہ ملک میں تو دہشتگردی کی جنگ چل رہی ہے لاکھوں لوگ خیبرپختواہ کی سڑکوں پر دربدر ہیں پھر وہی اینکر دھرنوں والوں کی ایسی مٹی پلید کرتے ہیں کہ وہ بچارے دھرنے سمیٹنے میں ہی اپنی آفیت سمجھتے ہیں کنٹینر سمیٹ کر گھر کی طرف روانگی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے انقلاب کو موخر کردیا جاتا ہے ایک بھائی لگے ہاتھوں شادی بھی کرلیتے ہیں ان کی شادی کو اتنے دھوم دھام سے نشر کیا جاتا ہے کہ بچارے کی عزت سربازار نیلام کردی جاتی ہے حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شادی انتہائ سادگی کے ساتھ کی جاتی ہے اس میں شادی کرنے والے کا کوئی قصور نہیں کہ اسے ریٹنگ کے لئے استعمال کیا گیا
 
پاکستان چائنا کوریڈور پر ایسے ایسے کرپشن کے قصے کہانیاں پیش کی جارہی ہیں کہ بندہ حیران ہوجاتا ہے کہ یہ سارے کاغزات کہاں سے لائے جارہے ہیں ابھی تو ایک روپیہ کی انوسٹمنٹ نہیں ہوئی لیکن کھربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈل سامنے آگئے ہیں یہ صرف اور صرف پاکستانی اینکر اور میڈیا کرسکتا ہے یہ سارے وہی لوگ ہیں جو چائنا کے صدر کا دورہ ملتوی ہونے کا زمہ دار بھی حکومت کو قرار دے رہے تھے کچھ تو اس حد تک چلے گئے کہ یہ دورہ تو ہونا ہی نہیں تھا حکومت فراڈ کررہی تھی اب وہی اینکر کرپشن کے الزامات لگا رہے وہ تو اس بات پر بھی حیران ہیں کہ چائنیز کمپنیوں جن لوگوں اور کمپنیوں کو اپنے profit میں شراکت دار بنا رہی ہیں وہ اصل میں kickbacks ہیں
 
غریب کا تو اتنا خیال ہے کہ بس آپ نا ہی پوچھیں ہر پروگرام کا آغاز مہنگائی کے رونے دھونے سے ہوتا ہے لیکن جب بتایا جائے کہ مہنگائی کی شرع تو سات سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے تو گھسا پٹا جواب آتا ہے کہ اس سے غریب کو کیا فائدہ ہوا؟ بندہ پوچھے کہ کیا مہنگائی کے اشاریے غریب آدمی کے لئے مختلف ہوتے اور امیر آدمی کے لئے مختلف؟ کیا غریب آدمی سبزیاں، دالیں، پھل، پٹرولیم مصنوعات، کرایوں میں کمی وغیرہ سے فائدہ نہیں اٹھاتا؟ بلکہ مہنگائی میں کمی کا اصل فائدہ تو غریب کو ہوتا ہے امیر آدمی کو کیا فرق پڑتا مہنگائی میں کمی ہو یا زیادتی ہو؟ ہمارے اینکر اکنامک ایکسپرٹ بھی ہیں ہر وقت روتے رہتے کہ اکانامی کا بیڑا غرق ہوگیا لیکن جب بتایا جائے کہ سارے انٹرنیشل ادارے کہہ رہے کہ سالوں بعد اکانامی میں بہتری نظر آرہی ہے سب اعشاریوں میں بہتری آرہی ہے تو سب کا ایک ہی جواب کہ غریب بچارا تو پس گیا ہے؟ پچھلے دنوں میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے بہت چرچے رہے جب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں خاطرخواہ کمی کرنا شروع کردی تو جواب آیا کہ نہیں ابھی اور کم کرنا چائیے سب کا مشرکہ بیان آیا کہ حکومت کا کوئی کریڈٹ نہیں یہ تو انٹرنیشل مارکیٹ میں کمی آرہی ہے بندہ پوچھے سرکار آپ بجا فرما رہے کہ یہ کمی گلوبل ہے لیکن اکثریت ممالک میں اس کمی کو اپنے budget deficit کو finance کرنے کے لئے استعمال کررہے یا پھر بڑے بڑے پراجیکٹ لگانے کے لئے ایک اینکر کم جعلی ڈاکٹر صاحب نے تو اپنے شو میں قوم کو اس حد تک بتادیا کہ کس طرح حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگا کر ان کے ساتھ ظلم کررہی ہے لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حکومت کو ان قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پچاس ارب روپے کے قریب ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے لیکن centrally heated کمروں میں بیٹھے غریب کی وکالت کا اپنا ہی مزہ ہے رات گیارہ بجے سب چینلرز پر کامیڈی شو شروع ہوجاتے ہیں وہاں بیٹھے بھانڈ اکانامی پر ایسے ایسے لیکچر دیتے کہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف وغیرہ بھی شرما جائیں ترقی کے ایسے نسخے تجویز کئے جاتے کہ شائد اکثر یورپی ممالک اپنی ڈوبتی معشیت کو سہارا دینے کے لئے ان کی خدمات حاصل کریں بلکہ قوی امید ہے کہ بارک اوبامہ بھی عنقریب ان صاحبان کو امریکہ آنے کی دعوت دے
 
یہ اینکر اور چینلز بہادر تو اتنے ہیں کہ مت پوچھئے بس کراچی میں بلدیہ ٹاون فیکٹری کی آگ میں زندہ جلنے والے لوگوں کو جلانے والوں کا نام لینے سے ڈرتے ہیں دہشتگرد اور banned تنظیموں کے جلسے جلوس کی لائیو کوریج کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں دہشتگردوں کے موقف کو میڈیا پر کیسے پھیلایا جاتا ہے اس میں ان کو خاص مہارت حاصل ہے ان اینکروں اور میڈیا ہاوسز کی ساری بہادری ن لیگ، پی پی پی اور تحریک انصاف جیسی پارٹیوں کی پگڑیاں اچھالنے کے لئے ہے بہادری کا یہ عالم ہے کہ دہشتگردی کا سارا ملبہ سیاستدانوں پر ڈالتے ایک منٹ نہیں لگاتے لیکن اصل حقائق بیان کرتے جان نکل جاتی ہے سیکرٹ رپورٹس سے چیدہ چیدہ اقتباس ان تک کیسے پہنچتا ہے یہ بھی ایک معمہ ہے چند ایک کا نالج تو اتنا ہے کہ مختلف وزرا کے قلم دان کا بھی نہیں پتہ ہوتا بس جوش خطابت میں ان کی مٹی پلید شروع کردیتے ہیں
 
قصہ مختصر یہ ہے کہ جب تک چائنا میں ایک بھی انجئینر بچا ہوا ہے جب تک کھمبوں پر چڑھنے والے عاشق موجود ہیں اسلام آباد کی سڑکوں پر دھرنا میلہ سجتا رہے گا اسلام آباد کی سڑکوں پر شور مچاتا سلطان راہی میسر ہوگا میرا جی جیسی گناہ گار عورتیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کے لئے تیار ہیں اپنے حریف چینل پر فتویٰ دینے کے لئے مولوی دستیاب ہیں سیٹھوں کا چینلوں پر قبضہ ہے اپنی بولی لگوانے والے اینکر موجود ہیں چینل بند ہونے کے ڈر سے میڈیا سیاسی جماعتوں کے Militant Wing کا نام لینے سے ڈرتا رہے گا اس وقت تک ہم سب کو صبر و شکر کے ساتھ اس "میڈیا سرکس" کو برداشت کرنا پڑے گا یا پھر کسی معجزے کا انتظار کرنا پڑے گا جب دیگر اداروں کی طرح یہ بھی خودبخود بغیر کسی محنت اور پڑھائی لکھائی کے ٹھیک ہوجائیں