Sunday 6 November 2016

کپتان کا کیا قصور ہے

آج کل میڈیا پر بھانت بھانت کی بولیاں بولی جارہی ہیں ہر کوئی اسلام آباد لاک ڈاؤن ناکام ہونے کا ذمہ دار عمران خان کو قرار دے رہا ہے حالانکہ کپتان نے بڑا کلئیرلی یہ اعلان کر رکھا تھا چاہے آسمان ٹوٹ پڑے وہ ڈی ڈے سے پہلے اپنے گھر سے نہیں نکلے گا ویسے بھی یہ سب تو عوام کی غلطی ہے کہ وہ اسلام آباد پہنچنے میں ناکام ہوئے یہ کہاں کا انصاف ہے کہ دو تین سو بندہ بنی گالا پہنچ سکا پرویز خٹک بھی اپنے قافلے سمیت موٹر وے پر پھنس گیا کپتان تو بنی گالا بیٹھا دس لاکھ لوگوں کا انتظار کرتا رہا سب کہہ رہے کہ کپتان کو بنی گالا سے نکلنا چائیے تھا بھائی جب دس لاکھ بندہ نہیں پہنچے گا تو انقلاب کیسے آئے گا؟ اس میں کپتان کی کیا غلطی؟ کیا وہ دو تین سو بندوں کے ساتھ نکلتا اور سارا انقلاب ٹھپ کروا دیتا؟ جبکہ کپتان نے کلئیرلی کہا تھا کہ وہ ڈی ڈے والے دن دھوم دھڑکے سے نکلے گا اب کپتان کو لاک ڈاؤن کے فلاپ ہونے کا ذمہ دار قرار دینا زیادتی ہے

میڈیا پر فال والے طوطے، کرسٹل بال اور نجومیوں کو لئے مہنگے ملبوسات میں بیٹھے اینکر کپتان سے عجیب و غریب سوالات کی بوچھاڑ کررہے کہ آپ کیوں گھر سے نا نکلے؟ آپ کیوں بنی گالا میں چھپے بیٹھے رہے؟ حالانکہ ساری غلطی ان اینکروں کی ہے جو ہمیشہ کپتان کو ورغلاتے ہیں کہ وہ دھرنے دے شہر بند کردے جلسے جلوس نکالے ورنہ سادہ کپتان تو بڑا زیرک سیاستدان ہے وہ ایسی بساط بچھاتا ہے کہ دشمن چاروں شانے چت ہوجاتا کپتان نے تو شروع سے ہی یہ پلان کیا ہوا تھا کہ اگر لاک ڈاؤن فیل ہوگیا تو سپریم کورٹ سے تلاشی ہوگی کیا فرق پڑتا ہے اگر نواز شریف نے چھ ماہ پہلے ہی اس کا اعلان کردیا آخر میں جیت تو میرے کپتان کی ہوئی

اب حکومت کو ہی دیکھ لیں کپتان تو صرف دارالحکومت بند کرنے آ رہا تھا کیا فرق پڑنا تھا اگر دو چار مہینے ملک بند ہوجاتا دو چار بڑی بڑی سرکاری عمارتوں پر قبضہ ہوجاتا لیکن ڈکٹیٹر نوازشریف نے اداروں کے ذریعے معصوم پی ٹی آئی کے کارکنوں پر لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کروا دی کپتان کو بنی گالا میں قید کردیا پنجاب میں ظلم و بربریت کا بازار گرم کردیا تمام کارکنوں کو گرفتار کرنا شروع کردیا وہ بچارے اسلام آباد لاک ڈاؤن کرنے نا پہنچ سکے باقی جو بچ گئے وہ سوشل میڈیا پر بیٹھے جہاد میں مصروف رہے اب آپ لوگ خود فیصلہ کریں اس میں کپتان کا کیا قصور ہے؟

اب کیس سپریم کورٹ میں چل پڑا ہے سیدھا سیدھا کیس ہے سپریم کورٹ کو چائیے کہ نوازشریف کو نااہل کرے اور کپتان کو وزیراعظم اناوئنس کرے لیکن اب کہا جارہا ہے کہ ثبوت لے کر آو بھائی انقلاب لانے والے صرف الزام لگاتے ہیں ثبوت ڈھونڈنا حکومت وقت کا کام ہوتا ہے تاکہ سپریم کورٹ ان کو جلدی جلدی نااہل قرار دے سکے ظلم تو یہ ہے کہ اب نوازشریف فرگوسن جیسے بڑے ادارے کی رپورٹیں پیش کررہا کہ اس کے گوشواروں میں کوئی جھول نہیں انہوں نے یہ فلیٹ دوبئی اسٹیل مل بیچ کر 80 کی دہائی میں خریدے کپتان بچارا قوم کے لئے لاک ڈاؤن کررہا تھا یہ شریفین اپنے کیس کی تیاری کررہے تھے یہ زیادتی نہیں تو کیا ہے؟ اس میں عمران خان کا کیا قصور ہے؟

اب تو عظیم انویسٹیگیو جرنلسٹ نے بھی یہ کہہ دیا کہ 99•9 % حکومتی کاغذات بوگس ہوتے پھر بھی کوئی ماننے کو تیار نہیں؟ آخر اس میں کپتان کا کیا قصور ہے اگر ان خبروں کا ذریعہ سوشل میڈیا پر بیٹھے کچھ لڑکے ہیں جو اس عظیم انویسٹیگیو جرنلسٹ کو بےوقوف بناتے من گھڑت خبریں اسے فیڈ کرتے وہ انہیں سچ مان کر سوشل میڈیا پر پھیلا دیتا کپتان بچارا اب کہاں جائے اگر اسے سارے بےوقوف ہی ٹکرتے ہیں طوطوں، نجومیوں اور کرسٹل بال کے ساتھ بیٹھے اینکر کپتان کو الٹے سیدھے خواب دکھاتے جب منصوبے فیل ہوجاتے تو کپتان پر الزام دھر دیتے اس میں کپتان کا تو کوئی قصور نا ہوا

اس میڈیا کو ہی دیکھ لیں جو پہلے ریٹنگ کے لئے کپتان کا استعمال کرتا لیکن ویگن پر سگار پیتے شیخ رشید کو ہیرو بنا دیتا جبکہ کپتان بنی گالا میں بیٹھا ملک و قوم کے لئے عظیم قربانی دے رہا ہوتا ڈی ڈے کی تیاری کررہا ہوتا من گھڑت باتیں کی جارہی کیونکہ بندے اکٹھے نہیں ہوسکے پرویز خٹک کا اسلام آباد پہنچنا بھی مشکل تھا اسلئے اپنی عزت بچائی گئی بقول کپتان اس نے بنی گالا میں چھپ کر بہت تیاری کی تھی وہ کوئی شیخ صاحب کی طرح بےوقوف نہیں کہ جان ریمبو بنا پنڈی کی سڑکوں پر گھومتا رہتا حکومت اسے گرفتار کرکے اٹک جیل پھینک دیتی ساری موومنٹ ٹھپ ہوجاتی کپتان نے جب نکلنا تھا تو بنی گالا کے باہر دیگوں پر بیٹھے دو تین سو بندے نے دس لاکھ کا مجمع بن جانا تھا کیونکہ کپتان نے ساری حکمت عملی بنا لی تھی یہ تو حکومت کی خوش بختی ہے کہ وہ بچ گئی

اب حکومت سپریم کورٹ میں درخواستیں دائر کررہی ہے کہ جہانگیر ترین، عمران خان، علیم خان سے بھی آفشور کمپنیوں کا حساب لیا جائے اب سپریم کورٹ بیان داخل کرانے کا کہہ رہی ہے یہ سب ہتھکنڈے انقلاب کا راستہ نہیں روک پائیں گا کیونکہ کپتان نے ساری تیاری کرلی ہے اب نوازشریف کو دنیا کی کوئی طاقت نہیں بچا سکتی ویسے بھی شیخ رشید کپتان کے ساتھ ہے اگر اس دفعہ نوازشریف بچ بھی گیا تو نئی تاریخ دے دے گا لیکن میرے کپتان کا کوئی قصور نہیں ہوگا یہ سب اداروں کا قصور ہوگا اگر نوازشریف ملکی تاریخ کا صاف ستھرا وزیراعظم بن کر ابھرتا ہے

Tuesday 27 September 2016

Tall Claims False Hope

                 

                                   TALL CLAIMS FALSE HOPE                          

Imran Khan once an inspiration for millions of youth across Pakistan, got 7.5 million votes in GE 2013, his party emerged as the second most popular party in Pakistan in GE 2013, formed Government in KPK while emerged strong opposition party in Punjab, Sindh  and Federation. All Imran had to do was to perform in KPK, Act as a strong Opposition Leader and Wait for 2018. You might be thinking if all that was simple then why on earth Imran took a road to destruction? that's a million dollar question every Pakistani especially hard Core PTI base must be asking  themselves, even if they don't accept publicly they tell you in Private meetings, how it all went downhill from 2013 GE glory, how their Captain has sunk his ship in the middle of nowhere, even now not listening to anyone, hell bend to drown all on board rather use a life boat and save as many life's as possible, minimize the damage and prepare for another battle in 2018. 


For a leader, the most precious thing is his political capital which he tries to build over the years for bigger battles which in case of politicians is elections and in case of sitting Government to win confidence of people to win another term. 

IK gearing up for yet another Dharna at Sharif's House Jati Umra, Tall claims of popularity, false hopes of invincibility, Naya Pakistan, most Popular Leader slogan coined yet again to his support base, promise of million gathering at Raiwand and conquering  Sharif's Power?. As I said earlier for a political leader the most important and sacred thing, is his political capital which unfortunately for IK has already shrunk to unthinkable levels. 

No idea, how IK  gauges his popularity, idiots like me gauge it by mass appeal, by-Elections, local body elections, size of Jalsas to some extent, support base at family gatherings, local political gatherings, Parliamentary weight and Support of opposition parties etc. etc. As far as mass appeal is concerned we have seen dramatic decrease in number of participants in IK Rallies from Islamabad to Lahore to Karachi, failed to gather even few thousands people, in fact according to neutral pundits all failed miserably. If you go through by-Elections post dharna, PTI Lost majority of them. Mianwali, Peshawar, Lahore, Sahiwal, Toba Tekh Singh, Vehari, Jehlam, Waziarabad, Taxila, Jhal Magsi, Haripur, Karachi and the list goes on and is compounded  further by the lose of Local Bodies election even in KPK where PTI is ruling lost majority districts to opposition, failed Kashmir test with shining colors. As far as opposition parties are concerned, no one wants to accompany IK on this suicidal mission especially with declining IK popularity and looming Indian threat. IK PTI had to beg "Off-Shore tainted politicians" to accompany him for Raiwand March still no one ready to join him. PTI supporters are on back-foot during private meetings and gatherings, face tough questions and embarrassing taunts. 

With such glowing record, no politician even dare to launch another protest movement even if he remotely thinks of launching one, the recent events would've discouraged him where Pakistan is having tension with India, latter threatening to revoke Indus Water Treaty which is more deadly than a Nuclear War, while Nawaz Sharif enjoying massive public support and dominating opinion polls, you have to be out of your mind or suffering from serious ego issues or Anti-Democracy to lodge such a protest? The only beneficiary of these protests is either Nawaz Sharif or Anti-Democratic forces, no way on earth IK can benefit from these protests. 

With PPP already in shambles, it was golden opportunity for IK to fill the vacuum and give Sharif's run for their money, unfortunately IK has lost his political weight and soon his political relevance will be no more if he continued this of path of destruction. The vacuum is filled by mighty establishment which is not good for democracy, as it seems the fight is not between political forces as Nawaz Sharif  is becoming invincible in political arena, the gap left, is filled by Thank You Brigade! 




Sunday 28 February 2016

فرخ سلیم کا اورینج لائن بلنڈر

ڈاکٹر فرخ سلیم کا دی نیوز میں اورینج لائن پر چھپا آرٹیکل پڑھنے کا اتفاق ہوا ڈاکٹر صاحب نے اورینج لائن سے متعلق ایسے ہولناک انکشافات کئے کہ دل دہل گیا آگے بڑھنے سے پہلے وہ لوگ جو ڈاکٹر فرخ سلیم صاحب کو نہیں جانتے ان کے لئے ڈاکٹر صاحب کا تعارف کرانا بہت ضروری ہے ڈاکٹر صاحب اس سے پہلے میٹرو اسلام آباد/راولپنڈی کے بارے میں بھی انکشافات کرچکے ہیں میٹرو کو دنیا کا مہنگا ترین پراجیکٹ قرار دیا تھا انتہائی صفائی کے ساتھ میٹرو کے 11 کلومیٹر overhead bridge اور underground حصے کا ذکر گول کردیا یہ وہی عظیم ہستی ہیں جنہوں نے LNG کی ڈیل سائن ہونے سے پہلے ہی اسے دنیا کی مہنگی ترین LNG کا درجہ دیا اور سینکڑوں ارب کی کرپشن کا انکشاف کئے ڈاکٹر صاحب کے ایسے کئی روح کو گرما دینے والی تحاریر موجود ہیں

ڈاکٹر صاحب نے اپنی تازہ تحریر میں تو کمال ہی کردی ہے کہ میرا جیسا بندہ بھی مجبور ہوگیا کہ یار اب بہت ہوگئی اب ڈاکٹر صاحب کی تعریف کرنا ضروری ہوگیا ہے ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ 162 ارب روپے کی میٹرو کو ڈھائی لاکھ لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے مطلب ایک بندے پر تقریبا 645000 روپے لگائے جارہے مطلب اتنے پیسوں کا ضیاع اتنی تھوڑی عوام کے لئے کرنا انتہائی ظلم ہے ڈاکٹر صاحب نے انتہائی معصومیت کے ساتھ یہ assume کرلیا کہ شہباز شریف ڈھائی لاکھ ن لیگ کے ورکروں کو اسپیشل کارڈ دیں گے جو روزانہ میٹرو پر چڑھیں گے باقی ایک کروڑ ان کا منہ تکتے رہیں گے ہزاروں لوگ جو روزانہ لاہور کام کی غرض سے آتے ہیں ان کا بھی اورینج لائن پر چڑھنا منع ہوگا ڈاکٹر صاحب نے حکومت کی نااہلی کی منظر کشی بھی کی کہ کس طرح یہ پیسے اسکولوں پر لگائے جاتے تو ہزاروں بچوں کا بھلا ہوجاتا کس طرح ہزاروں اسکولوں میں missing facilities کے مسائل حل کئے جاسکتے تھے ڈاکٹر صاحب نے انتہائی مہارت سے بتایا کہ یہ سب رقم حکومت ایک سال میں خرچ کرنے جارہی ہے انتہائی معصومیت سے پورے ملک کے تعلیمی اعدادوشمار پنجاب کے کھاتے میں ڈال دئیے

چلیں آئیں چند گزارشات ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں ہم بھی عرض کرتے ہیں ہم ڈاکٹر صاحب جیسے پڑھے لکھے تو نہیں ہیں لیکن کوشش کرتے ہیں کہ شائد ڈاکٹر صاحب کے نالج تک پہنچ سکیں اگر جناب کوشش کرتے اور ڈھائی لاکھ لوگوں کو تیس سے ضرب دیتے پھر ان کو بارہ سے ضرب دیتے تو یہ تقریبا 9 کروڑ لوگ بنتے ہیں جو ہر سال میٹرو پر سفر کریں پھر یہ سفر کئی دہائیوں تک جاری رہے گا اب آپ اگر سمجھدار ہیں تو قیمت خود ہی نکال لیں پھر ڈاکٹر صاحب نے نہائت انکساری کے ساتھ یہ بتانا پسند تک نہ کیا کہ یہ 162 ارب روپے چائنا کی حکومت پنجاب کو سافٹ لون دے رہی ہے یہ آنے والے 20-27 سال میں واپس کرنا ہے جو ہر سال 10 ارب بھی نہیں بنتا مطلب اگر ہم یہ بھی assume کرلیں کہ اگلے بیس سال تک پنجاب کا بجٹ یہی رہے گا پھر بھی یہ ہر سال بجٹ کا 1% بھی نہیں بنتا حالانکہ پنجاب کا بجٹ گزشتہ پانچ سال میں ڈبل ہوگیا ہے مزے کی بات یہ ہے کہ کیونکہ یہ سافٹ لون ہے اس پر مارک اپ صرف  2.4% ہے ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتانا گوارا نہ کیا کہ پنجاب میں ایجوکیشن بجٹ کا تقریبا 25% ہے جو لگ بھگ 267 ارب روپے بنتا ہے تازہ الف الان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب missing facilities, teacher attendance, enrolment وغیرہ کے اعدادوشمار میں باقی تمام صوبوں سے آگے ہے اس لئے اورینج لائن کا مقابلہ تعلیم سے کرنا شدید مذاق ہے وہ بھی ایک ایسے منصوبے کے ساتھ جسے چائنا فنڈ کررہا ہے جس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ ہوگا جس کا پنجاب بجٹ پر بوجھ انتہائی کم ہوگا جبکہ تعلیم کے لئے پنجاب ہر سال بجٹ کا خطیر حصہ خرچ کررہا اس بات پر بحث ہوسکتی کہ پیسہ سہی استعمال نہیں ہورہا ابھی بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے لیکن حقائق کو مسخ کرنا زیادتی اور بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے

مجھے قوی یقین ہے کہ ڈاکٹر صاحب بھولے آدمی ہیں ان کے پاس موجود کیلکولیٹر ان کو دھوکہ دے دیتا ہے یا پھر جس یونیورسٹی سے جناب نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی وہاں اعدادوشمار نکالنے کا یہی طریقہ تھا ورنہ ڈاکٹر صاحب جیسا معصوم بندہ ایسا کیوں کرے گا؟  لیکن ایسے اعدادوشمار پاکستان کے سب سے بڑے اخبار میں شائع ہونا لمحہ فکریہ ہے کم از کم ان اعدادوشمار کو verify تو کریں