Sunday 28 February 2016

فرخ سلیم کا اورینج لائن بلنڈر

ڈاکٹر فرخ سلیم کا دی نیوز میں اورینج لائن پر چھپا آرٹیکل پڑھنے کا اتفاق ہوا ڈاکٹر صاحب نے اورینج لائن سے متعلق ایسے ہولناک انکشافات کئے کہ دل دہل گیا آگے بڑھنے سے پہلے وہ لوگ جو ڈاکٹر فرخ سلیم صاحب کو نہیں جانتے ان کے لئے ڈاکٹر صاحب کا تعارف کرانا بہت ضروری ہے ڈاکٹر صاحب اس سے پہلے میٹرو اسلام آباد/راولپنڈی کے بارے میں بھی انکشافات کرچکے ہیں میٹرو کو دنیا کا مہنگا ترین پراجیکٹ قرار دیا تھا انتہائی صفائی کے ساتھ میٹرو کے 11 کلومیٹر overhead bridge اور underground حصے کا ذکر گول کردیا یہ وہی عظیم ہستی ہیں جنہوں نے LNG کی ڈیل سائن ہونے سے پہلے ہی اسے دنیا کی مہنگی ترین LNG کا درجہ دیا اور سینکڑوں ارب کی کرپشن کا انکشاف کئے ڈاکٹر صاحب کے ایسے کئی روح کو گرما دینے والی تحاریر موجود ہیں

ڈاکٹر صاحب نے اپنی تازہ تحریر میں تو کمال ہی کردی ہے کہ میرا جیسا بندہ بھی مجبور ہوگیا کہ یار اب بہت ہوگئی اب ڈاکٹر صاحب کی تعریف کرنا ضروری ہوگیا ہے ڈاکٹر صاحب فرماتے ہیں کہ 162 ارب روپے کی میٹرو کو ڈھائی لاکھ لوگوں کے لئے بنایا گیا ہے مطلب ایک بندے پر تقریبا 645000 روپے لگائے جارہے مطلب اتنے پیسوں کا ضیاع اتنی تھوڑی عوام کے لئے کرنا انتہائی ظلم ہے ڈاکٹر صاحب نے انتہائی معصومیت کے ساتھ یہ assume کرلیا کہ شہباز شریف ڈھائی لاکھ ن لیگ کے ورکروں کو اسپیشل کارڈ دیں گے جو روزانہ میٹرو پر چڑھیں گے باقی ایک کروڑ ان کا منہ تکتے رہیں گے ہزاروں لوگ جو روزانہ لاہور کام کی غرض سے آتے ہیں ان کا بھی اورینج لائن پر چڑھنا منع ہوگا ڈاکٹر صاحب نے حکومت کی نااہلی کی منظر کشی بھی کی کہ کس طرح یہ پیسے اسکولوں پر لگائے جاتے تو ہزاروں بچوں کا بھلا ہوجاتا کس طرح ہزاروں اسکولوں میں missing facilities کے مسائل حل کئے جاسکتے تھے ڈاکٹر صاحب نے انتہائی مہارت سے بتایا کہ یہ سب رقم حکومت ایک سال میں خرچ کرنے جارہی ہے انتہائی معصومیت سے پورے ملک کے تعلیمی اعدادوشمار پنجاب کے کھاتے میں ڈال دئیے

چلیں آئیں چند گزارشات ڈاکٹر صاحب کی خدمت میں ہم بھی عرض کرتے ہیں ہم ڈاکٹر صاحب جیسے پڑھے لکھے تو نہیں ہیں لیکن کوشش کرتے ہیں کہ شائد ڈاکٹر صاحب کے نالج تک پہنچ سکیں اگر جناب کوشش کرتے اور ڈھائی لاکھ لوگوں کو تیس سے ضرب دیتے پھر ان کو بارہ سے ضرب دیتے تو یہ تقریبا 9 کروڑ لوگ بنتے ہیں جو ہر سال میٹرو پر سفر کریں پھر یہ سفر کئی دہائیوں تک جاری رہے گا اب آپ اگر سمجھدار ہیں تو قیمت خود ہی نکال لیں پھر ڈاکٹر صاحب نے نہائت انکساری کے ساتھ یہ بتانا پسند تک نہ کیا کہ یہ 162 ارب روپے چائنا کی حکومت پنجاب کو سافٹ لون دے رہی ہے یہ آنے والے 20-27 سال میں واپس کرنا ہے جو ہر سال 10 ارب بھی نہیں بنتا مطلب اگر ہم یہ بھی assume کرلیں کہ اگلے بیس سال تک پنجاب کا بجٹ یہی رہے گا پھر بھی یہ ہر سال بجٹ کا 1% بھی نہیں بنتا حالانکہ پنجاب کا بجٹ گزشتہ پانچ سال میں ڈبل ہوگیا ہے مزے کی بات یہ ہے کہ کیونکہ یہ سافٹ لون ہے اس پر مارک اپ صرف  2.4% ہے ڈاکٹر صاحب نے یہ بھی بتانا گوارا نہ کیا کہ پنجاب میں ایجوکیشن بجٹ کا تقریبا 25% ہے جو لگ بھگ 267 ارب روپے بنتا ہے تازہ الف الان کی رپورٹ کے مطابق پنجاب missing facilities, teacher attendance, enrolment وغیرہ کے اعدادوشمار میں باقی تمام صوبوں سے آگے ہے اس لئے اورینج لائن کا مقابلہ تعلیم سے کرنا شدید مذاق ہے وہ بھی ایک ایسے منصوبے کے ساتھ جسے چائنا فنڈ کررہا ہے جس سے کروڑوں لوگوں کو فائدہ ہوگا جس کا پنجاب بجٹ پر بوجھ انتہائی کم ہوگا جبکہ تعلیم کے لئے پنجاب ہر سال بجٹ کا خطیر حصہ خرچ کررہا اس بات پر بحث ہوسکتی کہ پیسہ سہی استعمال نہیں ہورہا ابھی بہت زیادہ کام کی ضرورت ہے لیکن حقائق کو مسخ کرنا زیادتی اور بددیانتی کے زمرے میں آتا ہے

مجھے قوی یقین ہے کہ ڈاکٹر صاحب بھولے آدمی ہیں ان کے پاس موجود کیلکولیٹر ان کو دھوکہ دے دیتا ہے یا پھر جس یونیورسٹی سے جناب نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی وہاں اعدادوشمار نکالنے کا یہی طریقہ تھا ورنہ ڈاکٹر صاحب جیسا معصوم بندہ ایسا کیوں کرے گا؟  لیکن ایسے اعدادوشمار پاکستان کے سب سے بڑے اخبار میں شائع ہونا لمحہ فکریہ ہے کم از کم ان اعدادوشمار کو verify تو کریں