Sunday 26 July 2015

کپتان کو لگے 35 پنکچر

جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ آگئی ہے اس نے 2013 کے انتخابات کو منصفانہ اور قانون کے مطابق قرار دے دیا ہے کپتان کے لگائے گئے تمام الزامات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا گیا ہے موجودہ حکومت کے مینڈیٹ کو عوامی امنگوں کا عکاس قرار دیا گیا ہے ن لیگ ووٹر ایک جشن کی سی کیفیت میں ہے وہ دنیا کی تاریخ میں واحد ووٹر بن گیا ہے جو اپنی جیت کا جشن دوسری دفعہ منا رہا ہے سوشل میڈیا، نجی محفلوں، چوپالوں میں تحریکی انصاف کے ووٹر کو کپتانی سیاست کی وجہ سے ہزیمت کا سامنا ہے
دوسری طرف لیگی ووٹر اپنے لیڈر کی دوراندیشی، معاملہ فہمی، مدبرانہ اور maturity والی سیاست پر پھولا نہیں سما رہا کیونکہ نوازشریف پر اپنے ووٹر کی طرف سے بڑا پریشر تھا کہ وہ دھرنا دینے والوں اور گندی زبان استعمال کرنے والوں کے خلاف سخت کاروائی کیوں نہیں کرتا؟ کیوں اداروں کو پامال کرنے کی اجازت دی جارہی ہے؟ کیوں ان کے ووٹ کی بےتوقیری پر ان کا لیڈر خاموش تماشائی بنا ہوا ہے؟ لیکن نوازشریف نے 126 دن کے دھرنے کو انتہائی خندہ پیشانی اور حوصلے سے برداشت کیا کیونکہ نوازشریف 90 کی سیاست سے بہت کچھ سیکھ کر آیا تھا جب کے اس کے مخالفین 90 کی دہائی میں پھنس گئے تھے وہ جانتا تھا اس کی چھوٹی سی غلطی تیسری قوت کا راستہ ہموار کردے گی جہاں ڈٹ جانے کا وقت آیا تو استعفئ نہ دینے پر ڈٹ گیا ہزاروں لوگوں کو اس کے گھر کے سامنے لا کھڑا کردیا گیا لیکن وہ نہ ہلا یہاں تک کے دھرنے دینے والے باری باری دھرنا سمیٹ کر نکل گئے جبکہ عمران خان بےوقوف اپنے ہی بچھائے جال میں پھنس گیا
عمران خان نے بہت سارے الزامات لگائے بہت سارے اداروں اور لوگوں کی پگڑیوں کو ڈی چوک میں اچھالا گیا لیکن جو الزام سب سے زیادہ سبکی کا باعث بنا وہ 35 پنکچر کی ٹیپ تھا جو کپتان کے بقول گیم چینجر تھی جس سے دھاندلی بری طرح بےنقاب ہوجائے گی لیکن دوسرے بےشمار الزامات کی طرح خان صاحب جوڈیشل کمیشن میں کوئی ٹیپ پیش کرنے میں ناکام رہے اب میں سوچتا ہوں کہ یہ 35 پنکچر کہیں خان صاحب اور ان کی پارٹی کو تو نہیں لگا دئیے گئے یا پھر خان صاحب نے اپنی پارٹی کو خود ہی تو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر نوازشریف نے اپنی دوراندیشی اور مدبرانہ سیاست سے خان صاحب کی سیاست کو تو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر چند ریٹائر جنرل صاحبان نے اپنے فائدے کے لئے تو کپتان کی پارٹی کو 35 پنکچر نہیں لگا دئیے یا پھر چند نام نہاد اینکر صاحبان اور میڈیا مالکان نے اپنے فائدے اور ریٹنگ کے لئے خان صاحب کو پنکچر لگا دئیے ہیں؟ کیونکہ 35 پنکچر تو واقعی ہی لگ گئے ہیں اس میں بھی اب کوئی شک نہیں رہا کہ یہ پنکچر خان صاحب اور ان کی سیاست کو لگا دئیے گئے ہیں یہ ایسے پنکچر ہیں جنہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی گاڑی کو بہت بڑی زک پہنچائی ہے
آئیے دیکھتے ہیں کہ یہ پنکچر لگانے کا سلسلہ کب اور کہاں سے شروع ہوا کس کس نے کتنا حصہ ڈالا!
پنکچر 1-5! 35 پنکچر کا سلسلہ مینار پاکستان لاہور سے شروع ہوگیا تھا جب کپتان نے اپنے چاہنے والوں کو بتایا کہ وہ اس کرپٹ مافیا کے خلاف اٹھ کھڑا ہوا ہے وہ کسی بھی وقت ملک کے تمام شہروں کو بلاک کردے گا وہ کبھی اس کرپٹ سسٹم کا حصہ نہیں بنے گا وہ زرادری/نواز مک مکا سیاست کا خاتمہ کرکے کے دم لے گا لیکن پھر ہم نے دیکھا کہ ق لیگ کے لوٹے جوک در جوک تحریک انصاف میں شامل کئے گئے نوجوانوں کو بتایا گیا کہ وہ اب فرشتے کہاں سے لائے شہر شہر جاکر لوٹوں کا استقبال کیا گیا سونامی کی نوید سنا دی گئی اپنی ہی پارٹی کو پنکچر لگانے کی ابتدا گریٹ کپتان نے خوف کردی
پنکچر 5-10! کلین سویپ کا ایسا نعرہ لگایا کہ نوجوانوں کو یقین ہوگیا کہ بس فتح ہماری ہی ہوگی بات یہیں نہیں رکی ایک چینل اینکر کو لکھ کر بھی دے دیا کہ تحریک انصاف دو تہائی اکثریت حاصل کرے گی پارٹی الیکشن کروائے کچھ چاچوں کو جتوایا لیکن اندرون خانہ ترین، ڈار، خٹک، سواتی، علیم خان جیسے لوٹے اپنے پیسے کے بل بوتے پر پارٹی پر قابض ہوگئے جوڈیشل کمیشن تو الیکشن 2013 میں کوئی دھاندلی نہ ڈھونڈ سکا لیکن کپتان کے اپنے بنائے ہوئے کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کو فراڈ قرار دے دیا نوجوانوں کو الیکشن میں ٹکٹ دینے کا وعدہ کیا لیکن بچارے کپتان کی راہ ہی تکتے رہ گئے اور ق لیگ کے لوٹے نما فرشتے ساری ٹکٹیں لے اڑے
پنکچر 10-15! ہسپتال سے الیکشن رزلٹ کو مان لیا گیا لیکن پھر ہلکی موسیقی پر الیکشن کو فراڈ بھی کہا جاتا رہا پھر بینڈ باجے کے ساتھ یہ دھاندلی راگ سنایا گیا بات چار حلقوں سے شروع ہوئی پھر اسے نہائت سادگی سے پورے پنجاب میں پھیلا دیا گیا جبکہ باقی صوبوں کو بالکل اگنور کردیا گیا کیونکہ وہاں تو فرشتوں نے الیکشن کرائے 2013 الیکشن مہم کی طرح حوالدار میڈیا پھر میدان میں کودا نہائت مہارت سے کپتان کے دھاندلی راگ کو پروموٹ کیا گیا حوالدار اینکروں کی ایک نئی فوج میڈیا پر نمودار ہوئی اور الیکشن 2013 کو فراڈ قرار دیا گیا
پنکچر 15-25! جسٹس افتخار چوہدری، خلیل رمدے، فخرو بھائی، سیٹھی، برگیڈیر ایم آئی، جیو، الیکشن کمیشن، انتظامیہ، جوڈیشل ٹربیونل سب کو متنازعہ بنانے کی کوشش کی گئی اس سارے ڈرامے کا ڈراپ سین 14 اگست کی لانگ مارچ تھا جب لاکھوں لوگوں نے دس لاکھ موٹرسائیکل پر بیٹھ کر ڈی چوک پہنچنا تھا نوازشریف نے کانپتے ہوئے استعفئ دے دینا تھا کپتان نے وزارت عظمی کے منصب پر براجمان ہوجانا تھا
پنکچر 25-29! کہا جاتا رہا کہ یہ سب کچھ ہم نے خود سوچا اور پلان کیا لیکن وقت نے ثابت کیا کہ کپتان کے پیچھے طاقتور لوگ تھے جنہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ جیسے ہی لاکھوں بندے اسلام آباد داخل ہوں گے پسینے سے شرابور، کانپتی ٹانگوں والا نوازشریف استعفئ دے کر بھاگ جائے گا لیکن نہ نوازشریف کی ٹانگیں کانپی اور نہ بدقسمت کپتان لاکھوں لوگ اکٹھے کر سکا یہاں تک کے چمکتا دھمکتا چہرہ لئے کپتان آرمی چیف کی خدمت میں حاضر ہوا لیکن وہاں سے صاف جواب ملا کہ استعفئ بھول جاو باقی اگر کوئی شکائت ہے تو بتاو یہاں تک بات پہنچی کہ بڑے بھائی اور تحریکی نوجوانوں کے تایا ابو دھرنا سمیٹ کر پتلی گلی سے نکل گئے لیکن کپتان اپنی پارٹی/سپورٹرز کو پنکچر لگتے دیکھتا رہا
پنکچر 30! جو سب سے خطرناک پنکچر کپتان کو لگا وہ جاوید ہاشمی والا تھا جس نے بیچ چوراہے لندن پلان والوں کی ہنڈیا پھوڑ دی اب جب بھی جمہوری تاریخ لکھی جائے گی جاوید ہاشمی کے پنکچر کو سنہرے حروف میں لکھا جائے گا
پنکچر 31! یہ پنکچر دھرنے کے پیچھے ان طاقتور لوگوں نے لگایا جو اپنا مطلب پورا ہونے پر کپتان کو ردی کی ٹوکری میں پھینک کر چلتے بنے بچارا کپتان اور اس کی پارٹی بےیارو مددگار دیواروں سے ٹکریں مار رہی ہے
پنکچر 32! یہ ان میڈیا چینلوں اور اینکروں نے لگایا جنہوں نے اپنی ریٹنگ اور طاقتور قوتوں کے کہنے پر دھاندلی غبارے میں ہوا بھری پنکچر ٹیپ کی اسٹوری گھڑی اب جب کپتان بچارے کو ان کی ضرورت ہے وہ چینلوں پر بیٹھے اس کی سیاست کا مذاق بنا رہے ہیں
پنکچر 33! یہ پارلیمنٹ میں بیٹھی سیاسی پارٹیوں نے لگایا جو سب دھرنے کے خلاف اکٹھی ہو گئیں
پنکچر 34! یہ والا پنکچر نوازشریف کی سیاست نے لگایا جس نے تحمل سے بدتمیزی اور لغو گفتگو برداشت کی سیاسی جنگ کو قانونی بنا دیا کیونکہ وہ دھرنے کے محرکات سے بخوبی آگاہ تھا اسے معلوم تھا اس سارے افسانے میں کپتان کا کردار ایک ثانوی حیثیت رکھتا ہے
پنکچر 35! یہ والا پنکچر جوڈیشل کمیشن نے لگایا جنہوں نے ایک ایسی تحقیق کی جو شائد ہی کبھی پاکستانی تاریخ میں کی گئی ہو انہوں نے اس الیکشن پر مہر لگا دی غیرجہموری قوتوں کو ایک سخت پیغام بھیجا کہ اب جمہوریت میں ہی اس ملک کی بقاء ہے ورنہ ہم سب جانتے ہیں ماضی میں کس طرح نظریہ ضرورت کے تحت جمہوریت کا تختہ الٹا جاتا رہا
نوٹ! مجھے لگتا تھا کہ بات 35 پنکچر پر رک جائے گی لیکن جیسا کے کپتان نے خود 70 پنکچر کا ذکر کردیا ہے اب اللہ خیر ہی کرے کہیں اگلے تین سال وہ 70 پنکچر پورے کرنے کی نہ ٹھان لے کیونکہ اس کی ابتدا کپتان نے کردی ہے جوڈیشل کمیشن کا فیصلہ مان لیا لیکن الزامات واپس لینے سے انکاری ہوگیا حالانکہ خود اس کی پارٹی نے معاہدہ کیا تھا کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کے بعد الزامات واپس لئے جائیں گے معافی مانگی جائے گی!

1 comment:

  1. اصل پنکچر تو آپنے لگایا هے تمام پنکچرز کو ایک جگه یکجاکرکے. اور پڑهنے والوں کو تفصیل مهیاکرکے
    پر افسوس تو یه هے که دهرنا مافیا ابھی بھی اپنی غلطی تسلیم کرنے کو تیار نهیں هے, الله انکو عقل سلیم عطاکرے, آمین
    ( آخری درویش)

    ReplyDelete