Friday, 17 April 2015

لنڈے کے دانشور

یہ کہانی تب شروع ہوتی ہے جب عمران خان اپنے لاکھ موٹر سائیکل کے قافلے سمیت اسلام آباد پر یلغار کے لئے نکلا شفقت محمود صاحب روات پل پر موٹر سائیکلوں کی گنتی کے لئے موجود تھے مختلف چینلز پر بیٹھے حوالدار اینکر ایک سما۶ باندھ دیتے ہیں انقلاب کی نوید سنا دی جاتی ہے جشن کی تیاری شروع کردی جاتی ہے قوم کو ایک نئی صبح نو کی نوید دی جاتی ہے کپتان فتح کے خمار سے سرشار اسلام آباد کی طرف رواں دواں ہوتا ہے حوالدار اینکر حکومتی وزیروں اور مشیروں کو مختلف چینلوں پر رگید رہے ہوتے ہیں تب چند 'لنڈے کے دانشور' سوشل میڈیا پر نمودار ہوتے ہیں جو اس انقلاب کا اصل چہرہ قوم کو دکھانے کا بیڑا اٹھا لیتے ہیں حتکہ چند ایک نے تو الیکشن سے پہلے اپنے بلاگز میں عمرانی سونامی کی پول کھول دی تھی لیکن کیونکہ اس وقت سوشل میڈیا اتنا پاور فل نہیں تھا اس لئے ان کی بات سنی نہ جاسکی تب چینلز کے سیٹھ مالکان اور اینکروں نے انقلاب کا بغل بجا دیا

 

آئیے گفتگو شروع کرنے سے پہلے لنڈے کے دانشوروں کا حدوداربعہ بتا دیں یہ وہ پڑھی لکھی مخلوق ہے جو سارا دن کام کرتی ہے حق حلال کی روٹی کماتی ہے زیادہ تر اپنی زندگی میں کامیاب ہیں اچھے خاصے پیسے کما رہے ہیں اچھی خاصی نوکریاں کررہے ہیں جو بچ جاتے ہیں اپنے چھوٹے موٹے کاروبار سے منسلک ہیں کسی میڈیا ہاوس سے ان کا کوئی تعلق نہیں ہے کسی سیاسی جماعت کی Payroll پر کام نہیں کرتے ان کا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے کیونکہ بیشتر کا جینا مرنا پاکستان میں ہے جو بچارے مجبوری سے باہر بھی گئے ہیں وہ بھی سارے پیسے اپنے گھر بھیج کر خاندان کی کفالت کرتے ہیں ان کا سب سے بڑا مسلہ یہ ہے کہ یہ پڑھتے بہت ہیں پاکستان کی تاریخ سے اچھی خاصی واقفیت رکھتے ہیں یہی خوبی ان کو اچھا تجزیہ کار 'لنڈے کا دانشور' بناتی ہے  آئیے لگے ہاتھوں آپ کو حوالدار اینکروں کا بھی بتا دیں شائد ہی صحافت سے ان کا کوئی تعلق ہے چینلز کے سیٹھ مالکان ان کو اپنے مقاصد کے لئے استعمال کرتے ان سیٹھوں نے بھی صحافت کو پیسے کی مشین بنا دیا ہے یہ تمام اینکر لاکھوں روپے ماہانہ تنخواہ پر رکھے جاتے ہیں مہنگے سوٹ پہنے centrally heated کمروں میں بیٹھے یہ تجزیہ کرتے ہیں یہ Rent A Anchor کی طرح کام کرتے موٹر سائیکل پر بیٹھے بڑی بڑی گاڑیوں پر چڑھ گئے گاڑیوں پر بیٹھے مرسیڈیز، BMW وغیرہ پر چڑھ گئے کچھ نے تو اتنی ترقی کرلی کہ اپنا جہاز تک خرید لیا ان اینکروں کا کام ہر چھ ماہ بعد انقلاب لانا ہوتا ہے

 

لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ ایک لاکھ موٹر سائیکل نہیں نکلی لیکن یہ حوالدار قوم کو ایک لاکھ موٹر سائیکل کی نوید سناتے رہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ جو لوگ پاکستان اور نوازشریف کی تاریخ سے واقف ہیں ان کو بخوبی پتہ ہے کہ وہ کبھی استعفیٰ نہیں دے گا اگر کنپٹی پر رکھی بندوق بھی اس سے استعفی نہ لے سکی تو یہ کزنز، حوالدار اور انگلی گروپ کیا چیز ہیں لیکن عوام کو بتایا جاتا رہا کہ نوازشریف استعفیٰ لکھ بیٹھا ہے شہباز شریف کی قربانی کا وقت آگیا ہے کس طرح حمزہ شہباز نے تایا کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اپنی قربانیاں یاد کروائیں اور مزید قربانیوں سے انکار کردیا کس طرح چوہدری نثار آستین کا سانپ ثابت ہوگا آدھی ن لیگ اپنے قائد سے بغاوت کے لئے تیار بیٹھی ہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ یہ سارا ڈرامہ کسی کی ایما پر رچایا جارہا ہے لیکن حوالدار اسے انقلاب اور تبدیلی کا نام دیتے رہے لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ سب ڈرامہ جہموریت کو کمزور کرنے کی سازش ہے اس کا انقلاب سے دور دور تلک کوئی تعلق نہیں لیکن حوالدار کہتے رہے کہ پاکستان کا پڑھا لکھا طبقہ بیدار ہوگیا ہے 'لیکن خدا کی قدرت دیکھیں جاوید ہاشمی کے انکشافات نے حوالداروں کی ہنڈیا بیچ چوراہے میں پھوڑ دی' لنڈے کے دانشور سمجھاتے رہے کہ جو لوگ انقلاب کی تمنا لئے اسلام آباد پہنچے ہیں اصل انقلاب تو ان کے خلاف آنا چائیے لیکن حوالدار ان کو مسیحا کہتے رہے عوام کو طارق بن زیاد کی کشتیاں جلانے والی کہانیاں سنائی جاتی رہیں محمود غزنوی کے حملوں سے خون گرمایا جاتا رہا لیکن لنڈے کے دانشور کہتے رہے کہ یہ سب فراڈ ہے جیسے ہی انگلی والوں کے مقاصد پورے ہوں گے یہ انقلاب جھاگ کی طرح بٹھا دیا جائے گا

 

ڈی جے بٹ کی دھنوں پر ناچتے تھرکتے نوجوانوں کو انقلابی کہا جاتا رہا چند ہزار لوگوں کو دس لاکھ لوگوں کا کارواں بتایا جاتا رہا لیکن مجال ہے کہ لنڈے کے دانشوروں کا ایمان ڈگمگایا ہو وہ اپنی بات پر قائم رہے کہ نوازشریف استعفیٰ نہیں دے گا اس کو اس دفعہ گرایا بھی نہیں جاسکے گا وہ کہتے رہے اس دفعہ پنجاب بار بار کی فراڈ تبدیلی سے تنگ ہے وہ کبھی اس تبدیلی کو سپورٹ نہیں کرے گا لیکن حوالداروں پر تو ایک جنون سوار تھا شائد ناکامی کی خفت نے بھی آن لیا تھا شائد ان کو دن دگنی رات چوگنی ترقی دینے والوں کا بھی پریشر بھی تھا شائد سیٹھ مالکوں کی اندھا دھند پیسے بنانے کی دھن کا بھی اثر تھا وہ انقلاب کے لئے کوشاں اندھیرے میں ٹکریں مارتے رہے حتکہ قادری دھرنا سمیٹ کر نکل گیا عمران استعفی کے مطالبے سے دوڑ گیا ظلم تو تب ہوا جب عمران نے بھی دھرنا سمیٹ دیا اب جوڈیشل کمیشن کی لالی پاپ چوس رہا ہے لیکن مجال ہے ان لوگوں کو "ذرا شرم آئے اور ذرا حیا آئے" قوم سے معافی ہی مانگ لیں ؟ شائد ہمارے معاشرتی روئے جن میں کرپشن رچ بس گئی ہے انہیں اس بات کی اجازت نہیں دیتے؟

 

بات یہاں نہیں رکتی یہ لوگ تو اس حد تک چلے گئے ہیں کہ جب انقلاب سے ناامید ہوگئے تو سارا دن ٹی وی پر بیٹھ کر پاکستان کو فیل اسٹیٹ قرار دینے پر تلے رہتے ہیں لنڈے کے دانشور سال بھر سے کہہ رہے کہ پاکستانی اکانامی کی سمت درست ہونا شروع ہوگئی ہے مہنگائی میں کمی آنا شروع ہوگئی fiscal deficit جو کے کسی ملک کی اکانامی میں ریڑھ کی ہڈی کی حثییت رکھتا ہے وہ یہ حکومت نیچے لے آئی ہے Reserve جو صرف چند ارب ڈالر تھے جب حکومت آئی اب سترہ ارب ڈالر کراس کرگئے ہیں حکومت کامیاب اور شفاف privatization شروع کرنے میں کامیاب ہوگئی ہے revenue میں خاطرخواہ اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے ادارے اپنے پاوں پر کھڑا ہونا شروع ہوگئے ریلوے اسٹیل PIA سب کا خسارہ کم ہوگیا ہے کرپشن کی کہانیاں جو زبان زدعام ہوا کرتی تھیں اب آنا تھم گئی ہیں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخواہ کمی کی گئی جبکہ ہمارے ہمسائے ممالک میں ایسا نہیں ہوا لیکن ان لوگوں میں 'کوئی شرم کوئی حیا نہیں' یہ کسی چیز کو ماننے کو تیار ہی نہیں انٹرنیشنل ادارے پاکستانی حکومت کی کارکردگی کو سراہا رہے ریٹنگ ایجنسیاں ریٹنگ میں مثبت تبدیلی لارہی ہیں ڈونر ایجنسیاں اکانامی کے متعلق مثبت رائے دے رہی ہیں لیکن مجال ہے جو ان میں 'ذرا شرم ہو ذرا حیا ہو کچھ decency شو کریں' بس مکروہ ایجنڈے پر قائم ہیں جہموریت ان کو ایک آنکھ نہیں بھاتی ڈکٹیٹر چاہے ریٹائر بھی ہوجائے وہ ان کا مائی باپ ہوتا ہے چاهے وہ ملک کی کھٹیا کھڑی کردے

 

لیکن یہ ابھرتا ہوا سوشل میڈیا پاکستان کے اس طبقے کو لائم لائٹ میں لے آیا ہے جو سہی معنوں میں عوام کی ترجمانی کرتے ہیں جن کا ایجنڈا صرف اور صرف پاکستان ہے ان جیسے لوگوں کی وجہ سے ایک امید بندھ گئی ہے کہ پاکستان میں جان ہے پاکستان میں بھی لوگ ملک کے لئے سوچ سکتے ہیں؟ انہیں یہ لوگ لنڈے کے دانشور کہتے ہیں آنے والے چند سالوں میں یہ لنڈے کے دانشور اور اہمیت اختیار کرجائیں گے جس تیزی سے لوگ اب سوشل میڈیا کو الیکٹرانک میڈیا پر ترجیح دینا شروع ہوگئے ہیں

 

نوٹ! اب یہ لنڈے کے دانشور کہہ رہے ہیں کہ کراچی سے ایم کیو ایم اپنی نشست آرام سے جیت جائے گی جبکہ حوالداروں کا ماننا ہے کہ بس انقلاب آنے کو ہے؟

Saturday, 21 March 2015

Thank You Misbah

Dreams of lifting another World Cup ended in a fiercely fought World Cup Quarter Final with Australia on a gloomy Friday Eve. A mediocre team with a mediocre batting line up equipped with second to third string bowling line. The meager hope of a miracle were dashed very early in WC when Team Green got drubbing from India and mercurial West Indies Side. As usual drums of criticism were beaten on Media as they all were hoping of a defeat, almost every Ex Player decided to settle score with PCB and in doing that came hard on Captain Calm. His selection decisions, his captaincy, his batting credentials even his intentions doubted. Misbah took the criticism, absorbed all the pressure, stood like a man against the unfair and uncalled for onslaught from Media, Ex players even politicians contributed. 

Let's analyse what Misbah did wrong to deserve such wrath from every ex player? Captained a shattered, broken and tainted side, mediocre in talent, hardly any player except Misbah scoring consistently in last two year's. Ranked 4th in Test, Ranked third in ODI until Jolted by Ajmal and Hafeez ban, injuries to Irfan and Junaid, a slide began, losing series to Sri Lanka, Australia, New Zealand Home and Away. Captain who has won most test in history of Pakistan Test cricket, beating likes of Imran, Wasim, Javaid, Inzimam, not retired from test cricket, highly likely will enhance his record. Won ODI Series in SA, WI, India. Beat, two no.1 ranked test sides at their peak when they seemed invincible, whitewashed both England and Australia. Made fastest Test hundred against one of the best bowling attack in World Cricket.

Now let's dig even deep, let's bring more stats into play. Many former greats criticise Misbah for playing slow, with low strike rate. They  forget to mention that Misbah plays in a mediocre side with not a single player averaging in 40's except Misbah whoes average in 43.44 only second best to Asian Bradman Zaheer Abbas while all great, Inzi, Yousaf, Saeed, Javaid averages were less than Misbah. Now let's talk about much hyped and criticised strike rate of Misbah which is 73. Now interestingly except Saeed Anwar whose strike rate is 80 All other greats have strike rate  in mid 70's so why criticise Misbah ? Who mostly comes when Pakistan inning is stuttering and Misbah has to do a rescue Job?.

Just to remind all legends, Pakistan had the most talented side's in 90's after we won the 92 WC. But unfortunately couldn't win the WC in fact ousted in first round in 2003 and 2007. Criticising Misbah is like Pervaiz Mushraf  who ruled for a decade, now sits on different channels lectures us how to govern the country, how to fight against War On Terror. Babar Awan gives us lectures on morality and honesty. Salman Butt has become a cricketing expert, sits on different channels. Rich elite sitting on SM in their lavish houses talk about tax reforms and how politicians looted this country while themselves hardly contributing a penny in tax. Murad Saeed with a fake degree lectured us how crook and shameless other politicians are. Ex Player's who couldn't even reach second round of WC during their era criticise current lot, remained within PCB for years, drew millions in pay cheques, now think Pakistan got the worst Cricket Board and infrastructure. There is a endless and shameless list.

Now come to this WC where Misbah made most runs, hit maximum 6's and 4's, made most 50's, did an incredible bowling captaincy which we hardly saw in last decade. Gave Australia run for their money in Quarter Finals, almost pulled off a miraculous victory if we could've held onto our catches, scared the wits out of Aussies, stunned their crowd, won laurels from cricketing world even with this below average team. Beat mighty South Africans in group match. Reached Quarter Finals when cricketing greats gave us no chance. Literally every cricketing great admiring the Captaincy and character shown by Misbah despite playing with a second string sides marred by injuries and ban on key player's. Declaring Pakistan games as best in this WC so far, admiring the flare Pakistan brought to this cricketing extravaganza. All are surprised and in awe the way Pakistan bounced back to qualify for Quarter Finals. While unfortunately back home the Team not getting the respect they deserve. 

I have grown up watching wizard Wasim Akram, Missed my final exam to watch Imran Cornered Tigers winning the memorable SF against invincible New Zealand,  Toe crushing reversing Yorkers of Younis, Express Shoaib scaring hell out of opposition batters, lazy elegance of Inzi, delightful cover drives of Yousaf, Saeed Anwar murdering spinners and lifting pacers of his hips .. I can talk on and on. Then on other spectrum I have seen gambling allegations against my favourite hero's, seen talent like Amir and Asif wasted, witnessed Shoaib and Asif banned in drug abuse just before 2007 WC, seen Pakistan cricket in shambles, hounded by world Media, my faith shattered, I guess, down the line my ego was hurt as well. Then came Captain Calm who resurrected my faith by some breathtaking cricketing performances. Yes he failed in T20 final but who brought us to that winning position? Yes I remember Mohali but what about other ten player's involved in that match? Did anybody ever questioned them? Misbah became the punching bag of our Ex player's and Public at large. But he always responded with his performances, winning some memorable series. Captained a side which did not play once at home in last 6 year's, absorbed all the criticism, not once showed dismay for legends of cricket, gave them the respect they deserve despite having a record which is better than most? In his post match Conference after losing QF, paid tribute to Mohammed Yousaf, his great critic, Mr. humble became a punching bag for whole Nation, newly rising SM didn't help Misbah as well. Labelled him 'Tuk Tuk' but Captain cool never responded, absorbed all the criticism and  carried on to captain a mediocre side.

Thank you Misbah for restoring my shaken faith in Pakistan Cricket. Thank You Misbah for hiding these mediocre players behind your gutsy shadow, absorbing all the criticism, becoming a sponge for all the hatred of this Nation, satisfying the broken egos of Ex Player's who may not have been treated well by Cricketing authorities, treated you as a punching bag to get their revenge. Thank You Misbah for bringing back the respect and dignity to this great sport which this Nation so dearly love, they may not understand right now but they will remember you when you wouldn't be around . Thank You Misbah for leading these talented yet ordinary bunch of player's, getting best out of them, making them world beaters at time's, bringing best out of them at many occasions. Thank You Misbah, for becoming a role model for youngsters where many of the past greats failed.  "Thank You Misbah I will remember your fielding at silly at the age of 41 when a youngsters didn't had courage to do that. Thank You Misbah I will remember you for your stunning Captaincy in WC which ignited a new life in down and out team, making Wahab, Irfan and Rahat bowl some memorable spell of bowling which were never seen in last decade. Thank You Misbah for restoring the honor of Pakistan Cricket. Thank You Misbah we owe you big time Man, knowing very well we never deserved an honourable man like you because  words honesty, dignity, pride are alien to our society and rising Media.

Saturday, 7 February 2015

میڈیا سرکس

سالوں سے سنتے آرہے ہیں کہ ہمارا میڈیا ابھی ارتقائی مرحلے سے گزر رہا ہے وقت کے ساتھ ساتھ professionalism آتا جائے گا خود بخود اپنا code of conduct بنا لےگا اس پر عمل بھی شروع کردے گا ایسے پروگرام دیکھنا نصیب ہوں گے جن میں بھرپور investigative Journalism کا عنصر نمایا ہوگا جیسا ہمیں اپنے پرنٹ میڈیا میں دیکھنے کو ملتا ہے جہاں ہمیں بھرپور journalism پڑھنے کا موقع ملتا ہے ایسے ایسے اداریے کہ روح خوش ہوجاتی ہے ایسی ایسی شاندار stories کہ فخر محسوس ہوتا ہے پھر آخر کیا وجہ ہے وہی لوگ جب الیکٹرانک میڈیا میں آتے ہیں تو وہ جرنلزم کی جگہ Sensationalism کرنا شروع کردیتے ہیں ؟ شائد اس کی وجہ یہ ہے کہ الیکٹرانک میڈیا پر سیٹھوں کا قبضہ ہوگیا ہے جن کا جرنلزم سے دور دور تک کوئی تعلق نہیں ہے انہوں نے اسے ایک پیسہ بنانے والی مشین سمجھ لیا ہے شائد اسے لئے ایسے ایسے اینکرز کو پروموٹ کیا جاتا ہے جو صحافت کی الف ب سے ناواقف ہوتے ہیں ایسے ایسے مہمانوں کو مدعو کیا جاتا ہے جن کا جو دل میں آتا ہے وہ بولتے ہیں چاہے حقیقت سے اس کا دور دور تک کوئی تعلق نا ہو انہیں یہ آئیڈیا ہی نہیں کہ وہ لاکھوں لوگوں کا opinion بناتے ییں وہ اس قوم کے ساتھ کیا ظلم کررہے ہیں
 
قصہ مختصر یہ اگر آپ چائنا کے انجینئرز کو مارنے کی صلاحیت رکھتے ہیں تو آپ کے پروگرام کی ریٹنگ آسمانوں کو چھوئے گی اگر آپ دہشتگردوں کے ساتھ لڑتے جوانوں کا لائیو انٹرویو دکھانے میں ایکسپرٹ ہیں تو کیا بات ہے اس میں دہشتگردوں کی تعداد حلیہ حتیٰ کہ اسلحہ کی ساخت تک کے سوال جڑ دئیے جاتے ہیں وہ بچارا جوان پریشان ہوکر کبھی صحافی صاحب کی شکل دیکھتا ہے تو کبھی اپنی قسمت پر ماتم کرتا ہے کہ وہ کہاں پھنس گیا ائرپورٹ حملے کے بعد چوبیس گھنٹے کولڈ اسٹوریج میں پھنسے لوگوں کی چیخوں کی آوازیں سننے کے دعوے کئے جاتے ہیں لوکل انتظامیہ کو مودرالزام ٹہرایا جاتا ہے حالانکہ ان بچاروں کا تو ائرپورٹ جانے کی کلئیرنس ہی نہیں دی جاتی لیکن پوسٹ مارٹم کی رپورٹ میں ان غریب لوگوں کی چیخیں اینکر صاحب کے پہنچنے سے پہلے نکلنے کی تصدیق ہوتی ہے لیکن ان چیخوں نے اینکر صاحب کی ریٹنگ کو چارچاند لگا دئے باقی جائے سب بھاڑ میں !!!
 
بات یہاں نہیں رکتی اگر میرا جی لائیو شو میں آکر بلک بلک کر رو کر اپنے اگلے پیچھلے گناہ معاف کرا لے تو چھپر پھاڑ ریٹنگ ملتی ہے پھر میرا جی کے رونے کی فوٹیج ہر نیوز بلیٹن میں دکھا کر ثواب کمایا جاتا ہے اگر آپ کھرا سچ بولنے کے عادی ہیں پھر تو بس کسی کی خیر نہیں وہاں تو فتوے، نیا پاکستان، ججوں کی عزت اچھالنی، عجیب و غریب من گھڑت کرپشن اسکینڈل، نئے سپہ سالار کی رونمائی الغرض شائد ہی کوئی ایسا کارنامہ ہے جو سرانجام نا دیا گیا ہو
 
چار ماہ تک دھرنا دکھایا جاتا ہے انقلاب کے بگل بجائے جاتے ہیں دن رات ایک ہی قسم کی تقاریر نشر کی جاتی ہیں حب الوطنی کے نام پر کاروبار مملکت کو بند کردیا جاتا ہے کفن پہنے انقلابیوں کو دکھایا جاتا ہے ملک کی عزت اور شان بڑھانے والی عمارتوں پر حملے لائیو ٹیلی کاسٹ کئے جاتے ہیں ایسے ایسے اینکروں کی ان دھرنوں کے دوران رونمائی کی جاتی ہے کہ عقل پر ماتم کرنے کو جی چاہتا ہے سائیکل پر بیٹھے صحافی ڈیزائنر سوٹ پہننا شروع ہوگئے بڑی بڑی گاڑیوں کا چسکا لگ گیا لیکن پھر اچانک ایک دن جب دہشتگرد دن دہاڑے پشاور آرمی اسکول میں خون کی ہولی کھیلتے ہیں ہمارے حب الوطنی سے سرشار میڈیا اور اینکروں کو خیال آتا ہے کہ ملک میں تو دہشتگردی کی جنگ چل رہی ہے لاکھوں لوگ خیبرپختواہ کی سڑکوں پر دربدر ہیں پھر وہی اینکر دھرنوں والوں کی ایسی مٹی پلید کرتے ہیں کہ وہ بچارے دھرنے سمیٹنے میں ہی اپنی آفیت سمجھتے ہیں کنٹینر سمیٹ کر گھر کی طرف روانگی کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے انقلاب کو موخر کردیا جاتا ہے ایک بھائی لگے ہاتھوں شادی بھی کرلیتے ہیں ان کی شادی کو اتنے دھوم دھام سے نشر کیا جاتا ہے کہ بچارے کی عزت سربازار نیلام کردی جاتی ہے حالانکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ شادی انتہائ سادگی کے ساتھ کی جاتی ہے اس میں شادی کرنے والے کا کوئی قصور نہیں کہ اسے ریٹنگ کے لئے استعمال کیا گیا
 
پاکستان چائنا کوریڈور پر ایسے ایسے کرپشن کے قصے کہانیاں پیش کی جارہی ہیں کہ بندہ حیران ہوجاتا ہے کہ یہ سارے کاغزات کہاں سے لائے جارہے ہیں ابھی تو ایک روپیہ کی انوسٹمنٹ نہیں ہوئی لیکن کھربوں روپے کی کرپشن کے اسکینڈل سامنے آگئے ہیں یہ صرف اور صرف پاکستانی اینکر اور میڈیا کرسکتا ہے یہ سارے وہی لوگ ہیں جو چائنا کے صدر کا دورہ ملتوی ہونے کا زمہ دار بھی حکومت کو قرار دے رہے تھے کچھ تو اس حد تک چلے گئے کہ یہ دورہ تو ہونا ہی نہیں تھا حکومت فراڈ کررہی تھی اب وہی اینکر کرپشن کے الزامات لگا رہے وہ تو اس بات پر بھی حیران ہیں کہ چائنیز کمپنیوں جن لوگوں اور کمپنیوں کو اپنے profit میں شراکت دار بنا رہی ہیں وہ اصل میں kickbacks ہیں
 
غریب کا تو اتنا خیال ہے کہ بس آپ نا ہی پوچھیں ہر پروگرام کا آغاز مہنگائی کے رونے دھونے سے ہوتا ہے لیکن جب بتایا جائے کہ مہنگائی کی شرع تو سات سال کی کم ترین سطح پر آگئی ہے تو گھسا پٹا جواب آتا ہے کہ اس سے غریب کو کیا فائدہ ہوا؟ بندہ پوچھے کہ کیا مہنگائی کے اشاریے غریب آدمی کے لئے مختلف ہوتے اور امیر آدمی کے لئے مختلف؟ کیا غریب آدمی سبزیاں، دالیں، پھل، پٹرولیم مصنوعات، کرایوں میں کمی وغیرہ سے فائدہ نہیں اٹھاتا؟ بلکہ مہنگائی میں کمی کا اصل فائدہ تو غریب کو ہوتا ہے امیر آدمی کو کیا فرق پڑتا مہنگائی میں کمی ہو یا زیادتی ہو؟ ہمارے اینکر اکنامک ایکسپرٹ بھی ہیں ہر وقت روتے رہتے کہ اکانامی کا بیڑا غرق ہوگیا لیکن جب بتایا جائے کہ سارے انٹرنیشل ادارے کہہ رہے کہ سالوں بعد اکانامی میں بہتری نظر آرہی ہے سب اعشاریوں میں بہتری آرہی ہے تو سب کا ایک ہی جواب کہ غریب بچارا تو پس گیا ہے؟ پچھلے دنوں میں پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے بہت چرچے رہے جب حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں خاطرخواہ کمی کرنا شروع کردی تو جواب آیا کہ نہیں ابھی اور کم کرنا چائیے سب کا مشرکہ بیان آیا کہ حکومت کا کوئی کریڈٹ نہیں یہ تو انٹرنیشل مارکیٹ میں کمی آرہی ہے بندہ پوچھے سرکار آپ بجا فرما رہے کہ یہ کمی گلوبل ہے لیکن اکثریت ممالک میں اس کمی کو اپنے budget deficit کو finance کرنے کے لئے استعمال کررہے یا پھر بڑے بڑے پراجیکٹ لگانے کے لئے ایک اینکر کم جعلی ڈاکٹر صاحب نے تو اپنے شو میں قوم کو اس حد تک بتادیا کہ کس طرح حکومت پٹرولیم مصنوعات پر سیلز ٹیکس لگا کر ان کے ساتھ ظلم کررہی ہے لیکن وہ یہ بتانے سے قاصر رہے کہ حکومت کو ان قیمتوں میں کمی کی وجہ سے پچاس ارب روپے کے قریب ریونیو شارٹ فال کا سامنا ہے لیکن centrally heated کمروں میں بیٹھے غریب کی وکالت کا اپنا ہی مزہ ہے رات گیارہ بجے سب چینلرز پر کامیڈی شو شروع ہوجاتے ہیں وہاں بیٹھے بھانڈ اکانامی پر ایسے ایسے لیکچر دیتے کہ ورلڈ بنک اور آئی ایم ایف وغیرہ بھی شرما جائیں ترقی کے ایسے نسخے تجویز کئے جاتے کہ شائد اکثر یورپی ممالک اپنی ڈوبتی معشیت کو سہارا دینے کے لئے ان کی خدمات حاصل کریں بلکہ قوی امید ہے کہ بارک اوبامہ بھی عنقریب ان صاحبان کو امریکہ آنے کی دعوت دے
 
یہ اینکر اور چینلز بہادر تو اتنے ہیں کہ مت پوچھئے بس کراچی میں بلدیہ ٹاون فیکٹری کی آگ میں زندہ جلنے والے لوگوں کو جلانے والوں کا نام لینے سے ڈرتے ہیں دہشتگرد اور banned تنظیموں کے جلسے جلوس کی لائیو کوریج کرنا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں دہشتگردوں کے موقف کو میڈیا پر کیسے پھیلایا جاتا ہے اس میں ان کو خاص مہارت حاصل ہے ان اینکروں اور میڈیا ہاوسز کی ساری بہادری ن لیگ، پی پی پی اور تحریک انصاف جیسی پارٹیوں کی پگڑیاں اچھالنے کے لئے ہے بہادری کا یہ عالم ہے کہ دہشتگردی کا سارا ملبہ سیاستدانوں پر ڈالتے ایک منٹ نہیں لگاتے لیکن اصل حقائق بیان کرتے جان نکل جاتی ہے سیکرٹ رپورٹس سے چیدہ چیدہ اقتباس ان تک کیسے پہنچتا ہے یہ بھی ایک معمہ ہے چند ایک کا نالج تو اتنا ہے کہ مختلف وزرا کے قلم دان کا بھی نہیں پتہ ہوتا بس جوش خطابت میں ان کی مٹی پلید شروع کردیتے ہیں
 
قصہ مختصر یہ ہے کہ جب تک چائنا میں ایک بھی انجئینر بچا ہوا ہے جب تک کھمبوں پر چڑھنے والے عاشق موجود ہیں اسلام آباد کی سڑکوں پر دھرنا میلہ سجتا رہے گا اسلام آباد کی سڑکوں پر شور مچاتا سلطان راہی میسر ہوگا میرا جی جیسی گناہ گار عورتیں اپنے گناہوں کی معافی مانگنے کے لئے تیار ہیں اپنے حریف چینل پر فتویٰ دینے کے لئے مولوی دستیاب ہیں سیٹھوں کا چینلوں پر قبضہ ہے اپنی بولی لگوانے والے اینکر موجود ہیں چینل بند ہونے کے ڈر سے میڈیا سیاسی جماعتوں کے Militant Wing کا نام لینے سے ڈرتا رہے گا اس وقت تک ہم سب کو صبر و شکر کے ساتھ اس "میڈیا سرکس" کو برداشت کرنا پڑے گا یا پھر کسی معجزے کا انتظار کرنا پڑے گا جب دیگر اداروں کی طرح یہ بھی خودبخود بغیر کسی محنت اور پڑھائی لکھائی کے ٹھیک ہوجائیں

Tuesday, 23 December 2014

امید سحر

پشاور سانحہ میں ایک سو پچاس کے قریب لوگ شہید ہوگئے جن میں ایک سو بتیس سے زائد بچے تھے یہ پاکستان کیا دنیا کی تاریخ کے خوفناک واقعات میں سے ایک تھا خون میں لت پت پڑی شہدا کی لاشوں نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہر آنکھ نم اور ہر چہرہ سوگوار ہے شائد ہی کوئی شخص ہو جو اس دل دھلا دینے والے واقعے پر دھاڑیں مار مار نہیں رویا لیکن اب جوں جوں دن گزر رہے ہیں پورے ملک کو غم اور غصے کی لہر نے گرفت میں لے لیا ہے شہر شہر دہشتگردوں کے خلاف مظاہرے ہورہے ہیں ان کو عبرتناک سزا دینے کے مطالبات کئے جارہے ہیں لوگ اپنی سیاست، ذات برادی، مسلک بھول کر اس واقعہ کی مذمت کررہے ہیں
 
سوال تو یہ ہے کہ پہلے بھی کئی دہشتگردی کے واقعات ہوئے کوئٹہ میں ھزارہ وال کو متعدد بار دہشتگردی کا نشانہ بنایا گیا مون مارکیٹ جیسے دل دھلا دینے والے سانحات ہوئے ابھی چند ہفتے پہلے واہگہ بارڈر سانحہ ہوا کراچی میں روزانہ درجنوں لوگ اپنی جانوں سے جاتے ہیں پچاس ہزار کے قریب سولین اس دہشتگردی کی جنگ میں جان کی بازی ہار گئے پانچ ہزار سے زائد فوجی شہید ہوچکے آخر کیا چیز ایسی ہوئی کہ ان بچوں کی شہادت نے ساری قوم کو یکجا کردیا؟ لاشیں تو پہلے بھی بےشمار اٹھ چکیں پھر آخر کیا ہوا؟  اس کی وضاحت شائد ہی ممکن ہو لیکن ان معصوم مسکراہٹوں میں کچھ تو فریاد تھی کہ پوری قوم متحد ہوگئی ان کے خون میں ڈوبے لاشے پوری قوم کو متحد اور ایک نیا عزم دے گئے؟ ایک 'امید سحر' دے گئے کہ شائد شائد اب وہ وقت آگیا ہے کہ ہمارا ملک ایک فیصلہ کن معرکے کی طرف بڑھ رہا ہے؟
 
عمران خان جس نے اس واقعہ کے فورا بعد اپنا دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا چاہے وجہ کچھ بھی رہی ہو چاہے کسی نے کتنا ہی پریشر ڈالا ہو لیکن اپنے پولیٹکل gains کی اس طرح قربانی دینے سے بلاشبہ وہ ایک بڑے لیڈر بن کر ابھرے ہیں پھر اپنے برسوں پرانے Narrative کو خیرآباد کہنا جس میں طالبان سے مذاکرات اور صرف مذاکرات کا فلسفہ تھا لیکن ان بچوں کی شہادت نے عمران خان کو سب کچھ بدلنے پر مجبور کردیا پہلی دفعہ عمران خان اور ان کی پارٹی نے کھل کر دہشتگردی کی ناصرف مذمت کی بلکہ اپنے صوبے خیبرپختونخوان میں اس سے نمٹنے کا پلان بھی دیا یہ ایک بہت بڑی تبدیلی ہے کیونکہ میرا ماننا ہمیشہ سے رہا ہے کہ جب تک ن لیگ اور پی ٹی آئی اس جنگ کو اپنی جنگ نہیں سمجھیں گی یہ جنگ جیتی نہیں جاسکتی اس کی دو وجوہات ہیں 1) دونوں جماعتیں بلاشبہ پاکستان کی مقبول ترین جماعتیں ہیں رائے عامہ ہموار کرنا ان کے لئے بہت آسان ہے 2) دائیں بازو سے قریب ہونے کی وجہ سے ان کا رائے عامہ ہموار کرنا اور بھی آسان ہوجاتا ہے کیونکہ ہمارے ملک میں بائیں بازو کی جماعتوں کی اکثریت اور ووٹ بنک بہت محدود ہوگیا ہے وہ جتنی بھی کوشش کرلیں رائے عامہ ہموار نہیں کرسکتیں
 
جنرل راحیل شریف نے جب فوج کی کمان سنھبالی تو بڑے عرصے بعد کسی جنرل کا اتنا کلئیر اور فوکس وژن دیکھا چاہے وہ دھرنوں کے وقت جہموریت کے ساتھ کھڑا ہونا ہو یا پھر دہشتگردوں کے خلاف بلاتفریق آپریشن ہو اچھے برے تمام دہشتگردوں کی تفریق ختم کرنے میں کلیدی کردار جنرل راحیل شریف کا ہے آپریشن ضرب عضب اس کی ایک کڑی ہے یہ وہ آپریشن ہے جس کو کرنے میں تمام جنریلوں کے پر جلتے تھے حالانکہ جنرل کیانی یہ کہتے رہے کہ ہمیں خطرہ اندرونی ہے کوئی اچھے برے طالبان نہیں لیکن آپریشن کرنے کی ہمت نہ کرپائے لیکن راحیل شریف نے وہ کر دکھایا اس بات کا کریڈٹ پرائم منسٹر کو بھی جاتا ہے کہ جنہوں نے میرٹ پر ایک true فوجی کو فوج کی کمان دی جو ایکشن پر believe کرتا ہے جو دہشتگردی کے بارے میں Zero Tolerance رکھتا ہے جو اپنے ہمسایوں سے اچھے تعلقات کا خواہ ہے شروع میں تھوڑی مشکلات ہوئی لیکن جب سے انہوں نے اپنی ٹیم کو حتمی شکل دی ہے ان کا اعتماد دیکھنے کے لائق ہے
 
اب آجائیں حکومت کی طرف جو پیچھلے ڈیڈھ سال سے ایک کنفیوژن کا شکار تھی کبھی مذاکرات اور کبھی جنگ کی کشمکش میں تھی اب چند ہفتے پہلے مشیر خارجہ صاحب اچھے اور برے طالبان کی تمیز نہیں کرپارہے تھے چوہدری نثار صاحب جنون کی حد تک مذاکرات کے حامی تھے سوائے خواجہ آصف اور دیگر چند وزراء کے تمام شش و پنج کا شکار تھے لاکھوں IDPs سڑکوں پر پڑے ہوئے تھے لیکن حکومت اچھے اور برے طالبان کی تشریح نہیں کر پارہی تھی پھر پشاور دہشتگردی نے سب کچھ بدل دیا وزیراعظم خود پرائم منسٹر ہاوس سے نکلے اچھے اور برے طالبان کا فرق مٹا دیا سب کے خلاف آپریشن کا اعلان کیا پہلی دفعہ ہزارہ، واہگہ، مون مارکیٹ، درباروں، مسجدوں، فوجی املاک پر حملہ کرنے والوں کا نام لیا گیا اور ان واقعات میں شہید سولین اور فوجیوں کے قاتلوں کو کیفرکردار پہنچانے کے عزم کا اظہار کیا گیا تمام جماعتیں مل کر بیٹھیں سب نے دہشتگردی کی مذمت کی اور سخت کاروائ کا مطالبہ کیا پہلی دفعہ وزیراعظم نے اس جنگ کی سرپرستی کا عزم کیا اس جنگ کی کمان سنبھالی ایک پارلیمانی کمیٹی بنائی اس کی معاونت کے لئے ملک بھر سے بہترین دماغوں کو اکٹھا کیا گیا ایک ہفتے میں سفارشات لانے کا کہا گیا وزیراعظم دن رات فوجی اور سولین قیادت سے ملاقاتیں کررہے ہیں میراتھن سیشن ہورہے ہیں ہر روز دہشتگردی ختم کرنے کے عزم کا اظہار کیا جاتا ہے ن لیگ کے زیر اہتمام پنجاب کے مختلف شہروں میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں وزراء ٹی وی پر آکر کھل کر دہشتگردی کے خلاف بول رہے ہیں اب سب کہتے ہیں کہ یہ کمیٹیاں پہلے بھی بنتی رہیں لیکن ان سے نکلنا کچھ بھی نہیں لیکن میں کہتا ہوں یہ سب کچھ پہلے کبھی نہیں ہوا اس کی چند وجوہات آپ لوگوں کے گوش گزار ہیں 1) اچھے اور برے طالبان کی تمیز ختم کی گئی سب کے خلاف آپریشن کا فیصلہ کیا گیا. 2) پاکستان کے تمام شہروں میں آپریشن کلین اپ شروع کرنے کی بات کی گئی خاص کرکے پنجاب جس کے بارے میں ہمیشہ سوالات اٹھائے جاتے رہے کہ جہادی تنظیموں سے ہاتھ ہولا رکھا جاتا ہے فرقہ واریت پھیلانے والی تنظیموں پر هاتھ نہیں ڈالا جاتا ہے اب خبریں آرہی ہیں کہ تمام شہروں میں آپریشن شروع کیا جارہا ہے بلکہ کافی لوگوں کو گرفتار بھی کرنا شروع کردیا گیا ضلعی ایڈمنسٹریشن نے دفاتر کے باہر بڑے بڑے بینرز آویزاں کردئے ہیں جو "طالبان کا یار ہے وہ غدار ہے".  3) پھانسی کی سزا سے پابندی ختم کردی گئی ہے میں جانتا ہوں اس سے کچھ نہیں ہوگا کیونکہ ایک خودکش حملہ آور کو اس سے ڈرایا نہیں جاسکتا لیکن اس کو لے کر ملک میں بہت کنفیوژن تھی کہ حکمران کمزور ہیں ڈر گئے ہیں دوسرا ہر معاشرہ ایک قانون اور ضابطے سے چلتا ہے اگر کسی کو آپ کے قانونی نظام نے سزا دی ہے تو اس پر عمل ہونا چائیے ان پھانسیوں سے ان دہشتگردوں کی مدد کرنے والوں میں ایک ڈر اور خوف بھی آتا ہے heinous crime کی شرح میں کمی بھی آتی ہے جیسا کے حالیہ رپورٹ میں بھی بتایا گیا ہے گزشتہ ہفتے میں پنجاب میں جرائم میں واضح کمی ہے خیر اس کی اور بھی کئی وجوہات ہیں. 4) پہلی دفعہ پاکستان میں نفرت اور شر پھیلانے والوں کے خلاف کھل کر بات ہونے لگی کیونکہ ریاست اب ان کے خلاف بات کررہی ہے آپ نے پاکستان کی تاریخ میں کب دیکھا کہ "لال مسجد جیسی جگہوں کے باہر سول سوسائیٹی نے مظاہرے کئے ہوں؟  کب نفرت پھیلانے والوں کے خلاف FIR رجسٹر ہوئی ہوں؟ کب دہشتگردوں سے ہمدردی رکھنے والوں کا گھیرا اس طرح تنگ ہوا ہو؟ کب پڑھے لکھے نوجوانوں نے اتنی ہمت دکھائی ہو"؟. 5) کب ریاستی اداروں نے اچھے اور برے طالبان میں تمیز ختم کی ہو ان کے خلاف ہر جگہ آپریشن شروع کئے ہوں؟  Deep State Doctrine کو ختم کرنے کی باتیں ہورہی ہوں؟  اپنے Strategic Assets سے کنارا کشی اختیار کی جارہی ہو؟. 6) وزیراعظم اور آرمی چیف ایک ہی صفحے ہر نظر آرہے ہوں؟ دونوں جانب سے ایک ہی طرح کے بیانات اور عزم کا اظہار کیا جارہا ہو؟ روز ملاقاتوں میں پارلیمانی ایکشن کمیٹی کی سفارشات کو حتمی شکل دینے کے لئے مشاورت ہوتی ہے.  7) تمام مذہبی جماعتیں ایک ہی پیج پر ہیں حتکہ مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق صاحب جیسے لیڈر جو ماضی میں مذاکرات اور کنفیوژن پھیلانے میں سب سے آگے تھے لیکن اب عوامی دباؤ اور دل دھلا دینے والی شہادتوں کے بعد آپریشن کی حمائت پر مجبور ہوگئے ہیں
 
ہاں یہ کہنا بجا ہوگا کہ ہم نے اس آفت سے نمٹنے میں بہت دیر کردی ہزاروں شہادتوں اور اربوں ڈالر کا نقصان اٹھانا پڑا لیکن وہ کہتے ہیں کہ قوموں کی زندگی میں ایسے لمحات آتے ہیں جو پوری تاریخ بدل دیتے ہیں شائد ان بچوں کی معصوم مسکراہٹیں اور آہیں اس قوم اور اس کی لیڈرشپ کو جھنجوڑ گئی ہیں اب حکومت کو چائیے اس جنگ کے خلاف لیڈرشپ فراہم کرے اس کو فرقہ واریت کا رنگ دینے سے بچایا جائے اس کو پاکستان کی بقا کی جنگ بنایا جائے حکمرانوں کو ان معصوم بچوں نے اپنی شہادت سے تاریخ میں اپنا نام رقم کرنے کا موقعہ دیا ہے اگر اب بھی یہ اس موقعے سے فائدہ نہ اٹھا سکے تو تاریخ ان کو کبھی معاف نہیں کرے گی "بی بی سی کے صحافی محمد حنیف نے کیا خوب لکھا تھا کہ ان بچوں کو کسی دعا کی ضرورت نہیں ہے ہاں حکمران اور فوجی قیادت اپنے لئے دعا ضرور کرے اور جب دعا کے لئے ہاتھ اٹھائیں تو اپنے ہاتھوں پر لگے خون کو دیکھیں" اس لئے اب پاکستانی قوم کو ناصرف متحد رہنا ہوگا بلکہ حکمرانوں اور فوجی قیادت کا احتساب بھی کرنا ہوگا تاکہ پھر صرف فائلوں کا پیٹ نہ بھرا جائے

Sunday, 9 November 2014

کنٹینر سے اوئے سیاست کے ثمرات

گزشتہ تین ماہ سے D-Chowk میں کھڑے کنٹینر سے تقاریر کا ایک لامحدود سلسلہ جاری ہے ہر روز ایک ہی طرح کی تقاریر کی جاتی ہیں الزامات کا ایک طویل دور ہوتا ہے نظام تبدیل کرنے کے وعدے کئے جاتے ہیں مخالفین کو اوئے اوئے کرکر خوب لتاڑا جاتا ہے شائد ہی پاکستان میں کوئی عہدےدار بچا ہو جس کی عزت افزائی نہ کی گئی ہو لیکن جمعرات کو ہونے والی تقریر میں کپتان صاحب نے U-Turn لیا اور کہا کہ کسی غیرجانبدار جج سے دھاندلی کی تحقیقات کرا لی جائیں اگر وہ غلط ثابت ہوئے تو دھرنا ختم ورنہ استعفی کے کر جاوں گا لیکن کپتان صاحب قوم کو یہ بتانے سے قاصر رہے کہ قوم کو اس ہیجان میں مبتلا کرنے پر ان کو کیا سزا دی جائے گی؟ چلیں چھوڑیں اس پر آنے والے دنوں میں کافی کچھ لکھا جائے گا ہم آتے ہیں آج کے موضوع پر کہ اس اوئے سیاست سے کس نے کیا کھویا اور کس نے کیا پایا اس کے ثمرات عام آدمی تک کتنے پہنچے؟

حالیہ دنوں میں گیلپ نے ایک دلچسپ سروے شائع کیا جس میں انہوں نے کہا کہ نوازشریف کی مقبولیت کو دھرنوں سے کوئی فرق نہیں پڑھا بلکہ ان دھرنوں نے عمران خان کی مقبولیت پر بھی کوئی اثر نہیں ڈالا لیکن عمران خان کی نفرت/اوئے سیاست نے ن لیگ کے ووٹر کو دوبارہ اکٹھا کردیا تقریباﹰ  50% ن لیگ ووٹر کی سیکنڈ چوائس تحریک انصاف تھی مئی 2013 کے الیکشن میں جو اب کم ہوکر صرف 8% رہ گئی ہے یعنی ن لیگ اگلے الیکشن میں اپنا 45-46% ووٹ بنک Maintain کرے گی اور تحریک انصاف اپنا 17-18% ووٹ بنک قائم رکھے گی یعنی اس دھرنے سے ن لیگ پارٹی کو بہت فائدہ ہوا ہے مطلب ان کی پارٹی کا نالاں ورکر واپس پارٹی میں آگیا ہے اسی طرح امریکی اخبار Wall Street Journal نے بھی انتہائی اہم تجزیہ لکھا جس میں بتایا گیا کہ عمران خان کی مقبولیت کم ہوکر 34% کے لگ بھگ رہ گئی ہے جو ایک سال پہلے 50% سے بھی زیادہ تھی بلکہ کپتان کے دھرنوں سے جہموریت اور پارلیمنٹ بہت مظبوط ہوئی ہے اخبار Economist کا کہنا ہے کپتان کی مقبولیت 18% تک آگئی ہے گیلپ نے ایک اور بہت اہم سوال اٹھایا کہ تاریخی اعتبار سے یہ جلسے زیادہ اہمیت کے حامل نہیں ہوتے اور یہ ووٹ میں Convert ہوجائیں یہ بھی کہنا صحیح نہ ہوگا اگر پنجاب سے پچاس لاکھ ووٹ لینے والی جماعت اچھے جلسے کرتی ہے تو یہ حیرت کی بات نہیں اسی طرح ن لیگ نے بھی پنجاب سے ایک کروڑ سے زائد ووٹ لئے اب اگر آپ غور سے تجزیہ کریں تو جب سے یہ دھرنے شروع ہوئے ہیں اسی طرح کے سروے سامنے آرہے ہیں پھر آخر کپتان نے ان الزامات، نفرت اور اوئے سیاست سے کیا پایا؟ بلکہ نوبت تو اب یہاں تک پہنچ گئی ہے کہ اپنے ممبران اسمبلی استعفیٰ دینے کو تیار نہیں ہیں دھرنے میں خالی کرسیاں بچی ہیں یا پھر ہفتہ اتوار کو چند سو لوگ کپتان کا خطاب سننے پہنچ جاتے ہیں پرائم ٹائم TV کوریج بھی ختم ہوگئی ہے وہ اینکر جو انقلاب کی نوید سنا رہے تھے اب روز رات کپتان کی ناقص سیاست اور پالیسیوں پر تنقید کرتے ہیں؟ کپتان صاحب استعفیٰ سے بھی U-Turn مار چکے ہیں؟ کیا یہ سب دھرنے کے ثمرات ہیں؟

کپتان کا یہ دعوی کہ دھرنے کی وجہ سے عوام میں شعور آگیا ہے حالیہ سروے اس کی بھی نفی کرتے ہیں کیونکہ عوام نے اس نفرت کی سیاست کو پسند نہیں کیا اپنی پارٹی سے ان کا لگاو مزید گہرا ہوگیا ہے کپتان کی ہنڈی کی کال کو بھی مسترد کردیا گیا ہے بلکہ سمندر پار پاکستانیوں نے 20% زیادہ پیسے ملک میں بھیج دئے سول نافرمانی بھی دھری کی دھری رہ گئی دھرنوں کے پہلے دو مہینوں میں ٹیکس کولیکشن میں تھوڑا اضافہ ہوا لیکن اکتوبر کے مہینے میں 17% تک اضافہ ہوگیا کیونکہ بزنس sentiments دوبارہ بہتر ہونا شروع ہوگئے China کے صدر جس نے پاکستان آنے سے انکار کردیا اب دوبارہ معاہدوں پر دستخط پر رضامند ہوگئے پرائم منسٹر نے چائنا دورے کے دوران اربوں ڈالر کے انرجی اور دوسرے پراجیکٹس پر دستخط کردئیے ہیں آپ کے دھرنوں کی وجہ سے سارے Foreign Investor ملک چھوڑ کر بھاگ گئے تھے FDI تاریخ کی کم ترین سطح پر آگئی لیکن اب دوبارہ واپسی شروع ہوگئی ہے اسلام آباد میں ایک کامیاب انویسٹر کانفرنس کا انعقاد کیا گیا آپ کہتے ہیں کہ یہ دھرنے کے ثمرات ہیں کہ تیل کی قیمتوں میں کمی کی گئی جناب کیا امریکہ میں تیل کے نئے ذخائر کی دریافت بھی آپ کے دھرنوں کی وجہ سے ہے جس کی وجہ سے عالمی منڈی میں تیل کی قیمتیں کم ہوئیں؟ حضور والله دھرنے کے پہلے مہینے تو کاروباری طبقے خصوصا چھوٹے کاروباری کی چیخیں نکل گئی تھیں اس بیچارے کو کھانے کے لالے پڑگئے تھے کیونکہ ملک میں ایسا ماحول بنا دیا گیا تھا کہ پتہ نہیں کیا ہوجائے گا خدانخواستہ کہیں خانہ جنگی ہی نہ ہوجائے ملک میں مہنگائی کی شرح 5.82% پر آگئی ہے جو دوسال کی کم ترین شرح ہے اب ماہرین کے مطابق تیل کی قیمتوں اور ٹرانسپورٹ کے کرایوں می کمی کی وجہ سے آنے والے مہینوں میں مہنگائی چھ سات سال کی کم ترین سطح پر آجائے گی اسی طرح ٹماٹر، پیاز، کھانے کا تیل، چینی، دالوں کی قیمتوں میں بھی نمایاں کمی آئی ہے کیا یہ عام آدمی کو یہ ریلیف بھی دھرنوں نے دیا ہے؟ اب آپ نے ایک نیا دعوی کیا ہے کہ 30 نومبر کے سونامی سے پہلے پہلے بجلی کی قیمتیں کم کردیں ورنہ ایک طوفان آجائے گا حضور واللہ وہ تو ویسے بھی نومبر دسمبر میں کم ہوجائیں گی fuel adjustment کی مد میں ؟ یہ دھرنے کے ثمرات کیسے ہوگئے؟ سرکار کہیں الٹا تو نہیں ہوگیا کہ جسے آپ اپنے دھرنے کے ثمرات کہہ رہے ہیں وہ حقیقت میں آپ کے دھرنے کی افادیت ختم ہونے کا اشارہ ہے لوگوں نے دوبارہ کاروبار شروع کردیا ہے اسٹاک مارکیٹ اوپر جانا شروع ہوگئی ہے حکومت نے بھی مزید زوروشور سے اپنے کام نمٹانے شروع کردئے ہیں کہیں ایسا تو نہیں جس کو آپ دھرنے کے ثمرات سمجھ بیٹھے ہیں وہ رفتہ رفتہ آپ کے سیاسی قد کاٹھ میں نمایاں کمی کی غمازی کررہا ہے؟

جناب اعلی اگر آپ سمجھتے ہیں کہ لوگ تیل کی قیمتوں میں کمی، مہنگائی میں کمی، شہر شہر میٹرو، بجلی گھروں کی تعمیر، بڑے بڑے ڈیمز کی تعمیر، موٹر وے، وزیروں کا Audit, گڈ گورنس، ہزاروں پڑھے لکھے مڈل کلاس میں بزنس لون کی شفاف تقسیم، ایماندار چیف الیکشن کمشنر کی تقرری، کرپشن میں واضح کمی، ریلوے کی بحالی کا سفر، لوڈشیڈنگ میں واضح کمی، اکانامی کے اشاریوں میں نمایاں بہتری، بیرون ملک پاکستانیوں کا ملکی معشیت پر بڑھتا ہوا اعتماد، ان حالات میں بھی ٹیکس کولیکشن میں بہتری، شفاف Privatization, "پارلیمنٹ کا مظبوط ادارہ بن کر ابھرنا"، "فوج کا جہموری اداروں کے ساتھ کھڑا ہونا"، سپریم کورٹ کا نیوٹرل کردار، سول سوسائیٹی اور وکلاء کا جہموریت کی حمائت کرنا وغیرہ کا کریڈٹ آپ کو دیں گے تو یہ آپ کی خام خیالی ہے اگر آپ یہ سمجھ بیٹھے ہیں کہ یہ سب تبدیلیاں آپ کے کنٹینر کے ثمرات ہیں تو پھر آپ کے Political Wisdom پر کئی سوال اٹھانے ہوں گے اب تو حکومت ریفارمز کا کریڈٹ بھی آپ کو دینے کو تیار نہیں ایک وقت تھا جب کامیابی پلیٹ میں رکھ کر آپ کو دی جارہی تھی لیکن آپ انگلی کے انتظار میں وہ ٹرین مس کربیٹھے اب استعفوں کے معاملے پر آپ کی پارٹی انتشار کا شکار ہے آپ حکومت سے کمیشن کی درخواست کررہے ہیں جبکہ ایک ٹائم تھا حکومت گھٹنوں کے بل آپ کی ڈیمانڈ ماننے کو تیار تھی بلکہ آپ کی اوئے سیاست نے آپ کی سب سے بڑی حریف جماعت کا وہ بھلا کردیا ہے جو وہ شائد دن رات محنت بھی کرتے تو شائد ممکن نہ تھا


حضور واللہ اگر آپ کو کسی چیز کا کریڈٹ ملے گا تو وہ خیبرپختونخوان میں ایک مثالی حکومت قائم کرنے کا ملے گا آپ ہر وقت طیب اردگان کی مثالیں دیتے ہیں جناب عالی اس نے بحثیت استنبول مئیر کے شہر کا نقشہ بدلا جو لوگ مختلف شہروں سے استنبول آتے وہ ترقی اور انتظام دیکھ کر دنگ رہ جاتے تھے دوسروں کی محنت کا کریڈٹ ٹوئٹر اور فیس بک پر تو آپ کو مل سکتا ہے لیکن عام عوام اس کا کریڈٹ کام کرنے والوں کو ہی دیتی ہے "ویسے بھی اس گیلپ سروے میں ایک اور حیران کن امر سامنے آیا ہے کہ آپ کے پڑھے لکھے مڈل ٹو اپر مڈل کلاس ووٹر کی تعداد صرف دس فیصد ہے جو آپ کو الیکشن نہیں جتا سکتا" ہاں سوشل میڈیا پر آپ سے اختلاف رائے رکھنے والوں کی درگت ضرور بنا سکتا ہے اب چوائس آپ کی ہے کہ خیبرپختونخوان میں کام کرنا ہے یا کہ کنٹینر کے ثمرات کے سہارے باقی سیاست کرنی ہے؟

Saturday, 25 October 2014

چندے سے انقلاب اور زہنی غلامی

آج کل تحریک دوستوں کا بہترین مشغلہ ہے کہ دوسری پارٹی کے لوگوں کو زہنی غلامی کے طعنے مارنا اگر آپ لکھنے لکھانے کے شوقین ہیں یا پھر صحافی ہیں تو پھر ڈالر خور، پٹواری، راہ، CIA پتہ پتہ نہیں کس کس سے آپ کا تعلق جوڑ دیا جاتا ہے سیاسی حریفوں کی ایسی بینڈ بجائی جاتی ہے کہ آپ کانوں کو ہاتھ لگاتے ہیں فضل الرحمان اگر آپ کے جلسوں میں 'مجروں' کا زکر کرتے ہیں تو گالیوں سے تواضع کی جاتی ہے پھر ان کے خودکش حملے میں بچنے پر حیرانگی اور پشیمانی ہوتی ہے لیکن اسی فضل الرحمان کے خلاف اپنے جلسوں میں ڈیزل ڈیزل کے نعرے لگوائے جانا اپنا جہموری حق سمجھا جاتا ہے ہر دوسرے دن اپنی سیاسی حریف مریم نوازشریف کے بارے میں سوشل میڈیا پر ایک ٹرینڈ بنایا جاتا ہے بے شرمی کی تمام حدیں پار کی جاتی ہیں لیکن جب لوگ آپ کے لیڈر کی اولاد کے بارے میں سوال کرتے ہیں تو اسے زاتی فیل قرار دیا جاتا ہے جب شیخ رشید جیسا سیاستدان آپ کے جلسوں میں کھڑا ہوکر اپنے سیاسی حریفوں پر گندی جگتیں کستا ہے تو آپ کی زبان گنگ ہوجاتی ہے
چلیں اس کو بھی چھوڑیں سوشل میڈیا کی ہی بات کرلیتے ہیں جیسے ہی آپ کے مخالف کوئی تحریر لکھی یا پھر کوئی ٹوئیٹ کریں ایک جتھا بنا کر مخالفین پر حملہ کیا جاتا ہے اس ناچیز پر تو کوئی خاص کرم ہے کہ روز ہی خاطر تواضع کی جاتی ہے لیکن آپ نے تو مبشر بٹ جیسے لوگوں کو بھی نہ چھوڑا جو غلطی سے آپ کو ووٹ ڈال بیٹھے تھے اپنے بلاگز میں کچھ چیزوں کی نشاندہی کیا کردی تو سب نے آؤ دیکھا نا تاؤ ان پر چڑھ دوڑے ان کی خوب عزت افزائی کی گئی اسی طرح ابھی افشاں نامی لڑکی نے آپ کے دھرنوں کے لائیو مناظر بلاگز کی شکل میں شئیر کئے تو ٹرولز کا ایک ہجوم تھا جو اس بیچاری پر چڑھ دوڑا ن لیگ کو سپورٹ کرنے والی مہوش بھٹی کو دو سال کی پرانی خبر کو بنیاد بنا کر paid ایجنٹ کے طعنے مارنے شروع کردئیے عمر چیمہ بیچارے کا جو حال کیا وہ سب کے سامنے ہے حالانکہ یہ جو کپتان صاحب روز اپنی تقرریوں میں پولیس کو شفاف بنانے کی بھڑکیں مارتے ہیں یہ سٹوری عمر چیمہ کی ہی تھی اسی طرح آپ کے احتساب بل کی اسٹوری بھی اس ناچیز کی تھی لیکن کیا کریں ٹرولز تو صرف درباری ذہنیت کے مالک ہیں اگر آپ ان کے ساتھ ہیں تو سب خیر ورنہ آپ کی خیر نہیں سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں کی تعداد میں لوگوں کو ٹارگٹ کیا جاتا ہے لیکن اسے اپنا جہموری حق سمجھا جاتا ہے
چلیں اب آتے ہیں آج کے موضوع کی طرف، کل کپتان نے اپنے گجرات جلسے کے دوران انقلاب کے لئے چندے کی ڈیمانڈ کردی پہلے ان کے کزن قادری صاحب بھی انقلاب کے لئے نوٹ مانگ چکے ہیں آخر کپتان پیچھے کیوں رہتے لیکن میں آج اس زہنی غلامی اور چندہ مہم پر اپنے آرام دہ کمروں میں بیٹھے پیپسی کی بوتلوں سے لطف اندوز ہوتے ہوئے سوشل میڈیا جہادیوں سے کچھ سوال کرنا چاہتا ہوں
1) سب سے پہلے کیا ہمارے بھائی اپنی زہنی غلامی سے نکل کر اپنی لیڈرشپ سے یہ پوچھیں گے کہ تحریک انصاف کو دئیے گئے فنڈز کی  انٹرنل آڈٹ رپورٹ کا کیا بنا؟ کروڑوں روپے کے فنڈ ممبرز کے زاتی اکاؤنٹ میں کس طرح پہنچ گئے؟ کیوں عمر چیمہ کے بار بار فون کرنے کے باوجود پارٹی قیادت نے اس مسلے پر خاموشی اختیار کئے رکھی؟ عمر چیمے کی رپورٹ کو آئے ہوئے کئی دن گزر گئے کیوں ابھی تک کسی رہنما کی جرات نہیں ہوئی کہ اس کی رپورٹ کو جھٹلا سکے یا پھر اس کا جواب دے سکے؟ میں جانتا ہوں میرے تحریکی بھائی ذہنی غلام نہیں ہیں چندے کی اگلی قسطیں دینے سے پہلے پیچھلی قسطوں کا حساب ضرور لیں گے اور اپنے زہنی غلام ہونے کے تاثر کی نفی کردیں گے
2) کپتان صاحب ہر تقریر میں الیکشن دھاندلی کا زکر کرتے ہیں ان کے ساتھ جو تاریخی فراڈ ہوا اس کا زکر کرتے ہوئے بھی نہیں بھولتے لیکن ابھی چند ہفتے پہلے پی ٹی آئی کے انٹرنل الیکشن کی رپورٹ سامنے آئی ہے کہ کس طرح پورا الیکشن دھاندلی زدہ تھا وڈیروں، گدی نشینوں اور سرمایہ داروں نے اپنے پیسے اور اثرورسوخ کے زور پر جیت لیا کمیشن نے صاف صاف کہہ دیا کہ یہ دھاندلی زدہ بوگس الیکشن تھا مجھے پوری امید ہے کہ دوسروں کو زہنی غلامی کا طعنہ دینے والے کل ہی سوشل میڈیا پر ایک دبنگ قسم کا ٹرینڈ لائیں گے اس ناانصافی اور دھاندلی کے خلاف آخر کچھ تو فرق ہو ذہنی غلاموں اور سچائی کے پیکروں میں؟
3) اسی طرح تسنیم نورانی کمیشن کی رپورٹ آئی جس نے صاف صاف کہہ دیا کس طرح پیسے لے کر الیکشن میں پی ٹی آئی کے ٹکٹ بیچے گئے ان گنت بے قاعدگیوں کا زکر کیا گیا اس رپورٹ کو آئے بھی مہینوں گزر گئے لیکن آنکھیں ترس گئیں کہ شائید لیڈرشپ سے کوئی سوال کیا جائے گا؟ ٹوئٹر پر اس ظلم کے خلاف کوئی ٹرینڈ آئے آخر آپ لوگ آسمانی مخلوق جو ٹہرے ذہنی غلاموں والی چیزیں تو آپ لوگوں کے قریب نہیں پھٹکتیں؟ اس رپورٹ کو بھی منظرعام پر عمر چیمہ لے کرآیا پھر اس بیچارے کی جو درگت بنی وہ سارے سوشل میڈیا نے دیکھی یہ کیسا انصاف کیا آسمانی مخلوق نے؟ آپ لوگ تو سب سے ممتاز تھے آخر آپ لوگ کیسے اس ذہنی غلامی میں پھنس گئے؟
4) آپ نے قوم سے وعدہ کیا تھا کہ شوکت خانم کے فنڈز میں جو بےقاعدگیاں ہوئیں وہ آپ قوم کے سامنے لائیں گے؟  جس جس سال کا آڈٹ رہ گیا ہے وہ فورا کروا کر دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی کردیں گے؟  چلیں اس بات کو یہیں روک دیتے ہیں کیونکہ شوکت خانم ایک ایسا ادارہ ہے جس کے ساتھ ہم سب کی جزباتی انسیت ہے حالانکہ فیصل سلطان صاحب آپ کو کہہ چکے کہ اسے پولیٹکل فائدے کے لئے استعمال نہ کریں اس کو سیاست سے دور رکھیں
5)  اس میں کوئی شک نہیں کہ جماعتیں چندوں اور عطیات سے چلتی ہیں لیکن جناب اس قوم پر یہ مہربانی کرکے بتا دیں کہ دنیا میں کون سا انقلاب چندے سے آیا؟ ویسے بھی آپ کو چندے کی کیا ضرورت ہے جب آپ کے دائیں جانب 'شوگر کنگ' کھڑا ہو؟  آپ کے بائیں جانب 'ایجوکیشن کنگ' کھڑا ہو؟ آپ کے ساتھ 'گدی نشین کنگ' کھڑا ہو؟ آپ کے پیچھے لاہور کا 'پراپرٹی کنگ' کھڑا ہو؟ آپ کی حوصلہ افزائی کے لئے سیالکوٹ کے ڈار ہوں؟ آپ کو گرمانے کے لئے خٹک قبیلہ ہو اور KPK کی گاڑیوں پر لایا گیا ڈیزل موجود ہو؟ بڑے بڑے جنرل، جج آپ کو مشورہ دینے کے لئے موجود ہوں؟ جو تھوڑی کسر رہ جائے وہ گجرات کے چوہدری پوری کرنے کے لئے موجود ہوں؟ مطلب کھربوں روپے کے مالک آپ کے اردگرد ہوں اور آپ لوگوں سے دس دس روپے بیس بیس روپے کا چندہ مانگیں؟
امید ہے انشااللہ اب اس بلاگ کے آنے کے بعد سوشل میڈیا پر سچائی کے علمبردار ایک ہیجان بھرپا کردیں گے اور مزید انقلابی چندہ دینے سے پہلے پیچھلے کا حساب لیں گے اور زہنی غلاموں کے لئے ایک تاریخ رقم کردیں گے

Friday, 17 October 2014

اور جہموری نظام جیت گیا

پاکستان پیھچلے دو ماہ سے ہیجان کی کیفیت کا شکار ہے یہ سلسلہ چودہ اگست کو شروع ہوا جب عمران خان جو کہ جنرل الیکشن میں 7.6 Million ووٹ لے چکے ہیں نے یہ ٹھانی کہ مجھے علامہ طاہرالقادری، چوہدری برادران، شیخ رشید وغیرہ کے ساتھ مل کر موجودہ نظام کو گرانا ہے اس کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکا ہے اب تو پاکستان کے بچے بچے کی زبان پر لندن پلان اور انگلی گروپ کے چرچے ہیں حتکہ تحریک انصاف کے ہارڈ کور ووٹر بھی کنفیوژن کا شکار ہیں اس مارچ کا مقصد تو یہ تھا کہ وزیراعظم سے استعفی لیا جائے گا اس گلے سڑے نظام سے چھٹکارا حاصل کیا جائے گا کپتان صاحب نے کنٹینر پر کھڑے ہوکر شائد ہی کسی ادارے پر الزام نہ لگایا ہو ہر کسی کو controversial بنایا گیا خود کو ایک مسیحا کے طور پر پیش کیا گیا نوازشریف کی پندرہ مہینے کی حکومت کو حسن مبارک کے دہائیوں پر محیط Dictatorial نظام سے ملایا گیا آپ کا ساتھ دینے والے ہر اس بندے کو صاف شفاف کہا گیا چاہے وہ اس سسٹم کا سب سے بڑا beneficiary ہی کیوں نہ رہا ہو

سب کچھ تیار تھا میڈیا پر بغل بج چکا تھا اس حکومت کا جانا ٹہر گیا تھا انگلی اٹھنے کی نوید سنادی گئی تھی جب سارے میڈیا چینلز نے کنٹینر پر کھڑے جاوید ہاشمی کو آپ کے کان میں سرگوشیاں کرتے دکھایا لیکن آپ نے ان کو لفٹ نہ کروائی اور وزیراعظم ہاوس فتح کرنے چل پڑے اگلے چند دنوں میں جاوید ہاشمی نے میڈیا پر آکر لندن پلان اور اس ساری سازش کا بھانڈا پھوڑ دیا اس مہم جوئی کا حصہ بننے سے انکار کردیا پارلیمنٹ جاکر تقریر کی آپ کی خواہش کے مطابق استعفی پیش کیا اور عوامی عدالت میں جانے کا اعلان کردیا لیکن اس سارے کھیل میں کہیں نہ کہیں وہ اس پارلیمنٹ اور جہموری سسٹم کو بچا گیا

آنے والے چند ہفتوں نے اس کو سچا ثابت کیا آپ کے دھرنے فلاپ ہوگئے اور آپ کو جلسے جلوسوں کا راستہ اختیار کرنا پڑا یہاں تک کہ اس نے آپ اور آپ کی پارٹی پر اتنا پریشر بلڈ کردیا کہ آپ کو ملتان کے ضمنی الیکشن میں اس گلے سڑے نظام کا حصہ رہے عامر ڈوگر جیسے بندے کی حمائت کرنا پڑی بلکہ اس کو ہرانے کے لئے ملتان میں ایک عظیم الشان جلسہ کرنا پڑا جاوید ہاشمی کا گھر سے نکلنا مشکل کردیا گیا جہاں وہ گیا آپ کے ٹائیگرز نے اس کا پیچھا کیا اور اس کو جتنا زلیل کرسکتے تھے کیا لیکن وہ میدان چھوڑ کر نہیں بھاگا بلکہ یہاں تک کہ ساری انتخابی مہم گھر میں پریس کانفرنس کرکے کرنا پڑی میڈیا نے جاوید ہاشمی کے خلاف مہم میں اپنا حصہ نہایت احسن طریقے سے ڈالا پھر مسلم لیگ کے لوکل جھگڑوں سے بھی اس کو نقصان ہوا مسلم لیگی لیڈرشپ آپ کی حمائت کا اعلان کرنے کے باوجود بھی ملتان میں آپ کی مدد کو نہ پہنچی البتہ لوکل لیڈرشپ نے آخری چند دن تمام جھگڑوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے کھل کر آپ کی سپورٹ کی وہیں سے حالات نے پلٹا کھایا اور آپ گھر سے نکلے اپنی کمپین بھرپور طریقے سے چلائی لیکن آپ سے ناراض مسلم لیگی ووٹر شہر کے پولنگ اسٹیشن سے آپ کو جتانے کے لئے نہ نکلا حکومتی پرفارمنس بھی آڑھے آگئی لیکن سب چھوڑئیے حقیقت تو یہ ہے اس ضمنی الیکشن نے آپ کو بھی بری طرح ایکسپوز کردیا حکومتی ووٹر کی حکومت سے ناراضگی تو سمجھ آتی ہے کہ وہ اپنی حکومت کی کارکردگی سے خوش نہیں ہے لیکن آپ کی وہ تبدیلی کہاں گئی؟ وہ لاکھوں لوگ جو جلسے میں آئے تھے وہ کہاں گئے؟ جنرل الیکشن میں آپ نے اس سیٹ سے 83k ووٹ لئے تھے جو کم ہو کر 52k رہ گئے باوجود دو مہینوں کے دھرنوں، شہر شہر جلسوں، پرائم ٹائم میڈیا کوریج جو دو مہینوں سے آپ انجوائے کررہے ہیں؟

اگر آپ غور کریں تو معلوم ہوگا کہ جاوید ہاشمی ہار کر بھی اس جہموری سسٹم کی بہت بڑی خدمت کرگیا بلکہ اس کی ہار نے اس سسٹم کو زیادہ تقویت بخشی جو کہ اس کی جیت کی صورت میں ممکن نہ ہوسکتی آپ بھی سوچتے ہوں گے کہ کیسا ظالم آدمی ہے کہ ایک بیمار شخص کی ہار پر خوش ہورہا ہے ؟ نہیں ایسی بات بالکل بھی نہیں ہے پیچھلے دو مہینوں سے عمران خان اینڈ کمپنی نے جو argument build کیا ہے وہ یہ ہے کہ یہ سسٹم ایک گلا سڑا بدبودار ہے جو کسی کو انصاف نہیں دے سکتا گزشتہ الیکشن فراڈ اور دھاندلی زدہ الیکشن تھے نوازشریف اتنا پاورفل آدمی ہے کہ اس نے تمام پاکستانی ادارے خرید لئے ہیں لیکن جاوید ہاشمی نے عمران خان اینڈ کمپنی کو اسی سسٹم سے فائدہ لینے والے electable کی خدمات حاصل کرنے پر مجبور کردیا  اسی سسٹم جس کو عمران خان اینڈ کمپنی بوسیدہ اور executive کا تابع کہہ رہے تھے بلکہ یہاں تک کے ان کے سربراہان پر سنگین الزامات بھی لگائے اسی سسٹم کے تحت وہ الیکشن لڑے جس کو وہ کنٹینر پر کھڑے ہوکر ماننے کو تیار نہ تھے ان کا جیتا ہوا امیدوار الیکشن کمیشن کی تعریفیں کرتا نہیں تھک رہا اپنی جیت کے بعد ان کی حمائت کرنے والے پیراشوٹ اینکر اپنے پروگرامز میں مٹھائیاں بانٹ رہے تھے شاہ محمود غزنوی ایک بہت بڑا معرکہ جیتنے کا اعلان کررہے تھے لیکن یہ سب کرتے ہوئے بھول گئے کہ ان کی اس حرکت سے الیکشن کمیشن کی ایک بہت بڑی جیت ہوئی پنجاب حکومت اور وفاقی حکومت بالکل نیوٹرل رہی ورنہ پاکستان کی تاریخ اٹھا لیجئے حکومتی پارٹی کے لئے ایک عدد ضمنی الیکشن اگے پیچھے کرنا کیا مشکل کام ہے؟ سب سے بڑھ کر اسی گلے سڑے بوسیدہ سسٹم نے عمران خان اور ان کی پارٹی کو انصاف دیا اور جنرل الیکشن 2013 کے ٹرینڈ کو بھی ثابت کردیا جب تحریک انصاف اس حلقے سے کامیاب ہوئی تھی بلکہ سہیل وڑائچ کے بقول historical facts بھی ثابت ہوگئے ملتان کے یہ دو شہری حلقے ہمیشہ اپوزیشن جیتی بھٹو صاحب کے دور میں بھی یہی ہوا 2002 میں پیپلز پارٹی جیتی 2008 میں ن لیگ فاتح ٹہری اور 2013 کے انتخابات میں تحریک انصاف نے جیتی
جاوید ہاشمی ہار کر بھی آپ کی سیاست پر سنگین سوالات اٹھا گیا ہے اس کی ہار نے ثابت کیا کہ ووٹ کی طاقت سے ہی سسٹم تبدیل ہوسکتا ہے منظم دھاندلی کرنا اس الیکشن میں ناممکن تھا جس کا ڈھنڈورا آپ کنٹینر پر کھڑے ہوکر پیٹ رہے ہیں ہاں لوکل دھاندلی ممکن ہے جیسے کہ جاوید ہاشمی کے ساتھ کی گئی یا جیسے میڈیا نے جنرل الیکشن سے پہلے آپ کے حق میں کی تھی کیونکہ یہ الیکشن کوئی ڈکٹیٹر بندوق کے زور پر نہیں کروا رہا تھا مشرف ریفرنڈم تو آپ کو یاد ہوگا پھر جب 2002 میں ن لیگ سارا لاہور جیت گئی ساری دنیا نے دیکھا کیسے رزلٹ تبدیل کئے گئے اس ملک نے فاطمہ جناح کے خلاف دھندلی کو بھی دیکھا کیا ہی بہتر ہو کہ آپ اس سے کوئی سبق سیکھیں اور سب کے حال پر رحم کرکے دھرنے ختم کریں اصطلاحات پر زور دیں نئے الیکشن کمشنر کے لئے ایک صاف ستھرا نام تجویز کریں اچھی اپوزیشن کرکے بلدیاتی الیکشن کو یقینی بنائیں الیکشن کمیشن کی اصطلاحات کو یقینی بنائیں لوڈشیڈنگ کے عذاب سے نجات کے لئے حکومت پر دباؤ ڈالیں اداروں میں ایماندار سربراہان کی تعنیاتی یقینی بنائیں ہمارے ملک میں ان گنت مسائل ہیں جو بطور اپوزیشن کی سب سے بڑھی پارٹی ہوتے ہوئے آپ کی نظرکرم کے منتظر ہیں سب سے بڑھ کر KPK میں ایک مثالی حکومت دے کر آپ لوگوں کے دلوں پر راج کرسکتے ہیں  مہاتیر محمد، طیب اردگان وغیرہ سب سسٹم کے اندر رہ کر تبدیلی لے کرآئے خدا کے لئے سسٹم کے اندر سے تبدیلی لائیں ورنہ اب ریاست پاکستان کو بچانا مشکل ہوجائے گا
نوٹ! کل کے انتخاب سے بظاہر ایسا تاثر ابھرا ہے کہ عوام ابھی اس حکومت کو مزید وقت دینے کے موڈ میں ہے لیکن اگر ن لیگ کی طرف سے ہنگامی بنیادوں پر گورنس کو بہتر نہ کیا گیا تو یہ ناراض ووٹر کسی بھی وقت پلٹا کھا سکتا ہے پھر سہی معنوں میں انقلاب آئے گا جس کے آگے بند باندھنا ناممکن ہوگا